نئی افغان پالیسی اب پینٹاگون بنائے گا،امریکی ماہرین

افغان مسئلے پر تعاون کے لیے پاکستان پر نیا دباؤ ڈالا جائے گامگراس سے کچھ فرق نہیں پڑے گا،تجزیہ کاروں کی گفتگو

جمعہ 16 جون 2017 14:44

نئی افغان پالیسی اب پینٹاگون بنائے گا،امریکی ماہرین
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2017ء) امریکی تجزیہ کاروں نے کہاہے کہ اافغانستان سے متعلق امریکی پالیسی کی نوعیت اور کردار کا تعین اب امریکی جرنیل کریں گے، جنکا الزام ہے کہ پاکستان، وہاں جاری بغاوت کو کچلنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں سینٹر فار پاکستان اسٹڈیز کے سربراہ ، ڈاکٹر مارون وائن بام نے کہاکہ ان کے خیال میں پاکستان کے لیے کوئی پالیسی وضع نہیں کی گئی، اور ہو گی بھی نہیں، جب تک کہ افغانستان کے لئے کوئی پالیسی طے نہیں ہو جاتی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ امریکہ کے دو طرفہ تعلقات کی نوعیت افغانستان کے ساتھ تعلقات کے فیصلے سے منسلک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ اندازہ لگائیں کہ کیا ہو گا، تو ان کے خیال میں افغانستان کے مسئلے پر تعاون کے لیے پاکستان پر نیا دباؤ ڈالا جائے گا۔

(جاری ہے)

اس سے کچھ فرق پڑے گا یا نہیں ، یہ بات معنی نہیں رکھتی۔امریکہ کے سابق معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا رچرڈ باؤ چر نے کہاکہ اس بارے میں کچھ بھی وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اس وقت پالیسی پر نظر ثانی کی جا رہی ہے ۔

رچرڈ باؤچر کا کہنا تھا کہ وہ اس بات سمجھتے ہیں اور وہ یہ دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان کو ایک مسئلے کے طور پر دیکھنے کی بجائے، افغان مسئلے کے حل میں کیسے شامل کیا جائے۔ بحر حال یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔ میرے خیال میں پالیسی میں نظر ثانی پر توقع سے زیادہ تاخیر کی ایک وجہ یہ بھی ہے۔مگر کیا امریکہ بھارت کے لیے کوئی نئی پالیسی بنا رہا ہے اور کیا وہ افغان جنگ میں بھارت کو قریبی اتحادی بنانا چاہتا ہے۔

اس حوالے سے دونوں تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ حالیہ برسوں میں امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں قربت آئی ہے۔ دوسرا یہ کہ ٹرمپ مضبوط قیادت کو پسند کرتے ہیں۔ جب مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے، تو ان کے امریکہ آنے پر پابندی تھی۔ لیکن اب جب وہ یہاں آئیں گے تو ان کا شاندار استقبال کیا جائے گا۔ اس کے یقیناً اثرات مرتب ہوں گے۔ تو آئندہ دنوں میں جو بھی تبدیلی آئے گی وہ دونوں راہنماؤں کی ذاتی سطح پر ہو گی۔

متعلقہ عنوان :