وزیراعظم کے دونوں بیٹوں کے پاس بچپن میں اتنا پیسہ کہاں سے آیا کہ وہ لندن فلیٹ کے مالک بن گئے،بابر اعوان

جمعہ 16 جون 2017 00:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جون2017ء) سینئر قانون دان بابر اعوان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف بتائیں کہ 1972ء میں ان کے والد کے پاس اتنے پیسے کہاں سے آئے کہ انہوں نے دبئی میں سرمایہ کاری کی، پاکستان سے پیسہ دبئی کیسے گیا اور دبئی سے پیسہ قطر اور لندن کیسے گیا۔ وزیراعظم کے دونوں بیٹوں کے پاس بچپن میں ہی اتنا پیسہ کہاں سے آیا کہ وہ لندن فلیٹ کے مالک بن گئے۔

جے آئی ٹی کے لوگ قطری شہزادے کا بیان لینے اگر قطر گئے تو اگر وہ واپس نہ آئے یا ان کو جاتے ہوئے کوئی حادثہ ہو گیا اس کا ذمہ دار کون ہو گا جمعرات کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو میں سینئر قانون دان بابر اعوان نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کے دونوں بیٹی90کی دہائی میں بچے تھے۔ اب بچوں کے پاس اس وقت اتنا پیسہ کہاں سے آیا کہ وہ لندن فلیٹ کے مالک بن گئے۔

(جاری ہے)

بابر اعوان نے کہا کہ وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ ان سے پائی پائی کا حساب لیا جا رہا ہے۔ نواز شریف پائی پائی کا حساب نہ دیں صرف یہ بتا دیں کہ1972ء میں ان کے والد کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آیا کہ انہوں نے دبئی اور قطر میں پیسہ لگایا ۔ وزیراعظم نواز شریف یہ بتائیں کہ پاکستان سے پیسہ دبئی اور سعودی عرب کیسے گیا، اور پھر دبئی سے پیسہ قطر اور لندن کیسے گیا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس میں ابھی احتساب تو شروع ہی نہیں ہوا۔ ابھی جے آئی ٹی کی رپورٹ آئی ہے، اگر جے آئی ٹی کی رپورٹ وزیراعظم کے خلاف آ گئی تو کس منہ سے عوام کے سامنے جائیں گے۔ بابر اعوان نے کہا کہ جے آئی ٹی کے لوگ قطر جا رہے ہیں اگر جے آئی ٹی کے لوگ واپس نہ آے یا ان کو کوئی حادثہ ہو گیا تو ذمہ دار کون ہو گا (علی )

متعلقہ عنوان :