مالی سال 2017-18میں محکمہ ماہی گیری کیلئے تقریباً885.115ملین روپے مختص کیے گئے ہیں،مشیر خزانہ بلوچستان

جمعرات 15 جون 2017 22:06

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2017ء) مشیر خزانہ بلوچستان سردار اسلم بزنجو نے بلوچستان کے مالی سال 2017-18ء کیلئے بجٹ جمعرات کو ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بلوچستان کو اللہ تعالیٰ نے ایک وسیع و عریض رقبے کے ساتھ ساتھ ایک اِنتہائی اہم پیداواری سمندری حدُود سے نوازا ہے ،جو لگ بھگ ساڑھے سات سو کلومیٹر پر محیط ہے۔

قانونی طور پربارہ ناٹیکل میل تک سمندر کے اندرونی حدُود محکمہ ماہی گیری حکومتِ بلوچستان کے دائرہ اِختیار میں ہے۔ جِس میں مچھلیوں کے غیر قانُونی شِکار کی ر وک تھام ، ماہی گیروں کی راہنُمائی اور اُنکو سہُولیات بہم پہنچانا حکومت کی ذمہ دار ی میں شامِل ہے۔بحیرہ عرب کی یہ سمندری پٹی کم و بیش 60ہزار لوگوں کو روزگار مُہیّا کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت غیر قانونی شِکار اور جالوں کے اِستعمال پر مُکمل پابندی لگانے اور مقامی ماہی گیروں کے حالت ِ زندگی اور کاروبار کو بہتر کرنے کے لیے درجہ ذیل عملی اِقدامات اُٹھانے میں ہر طرح سے سنجیدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مالی سال 2017-18میں محکمہ ماہی گیری کیلئے تقریباً (885.115ملین روپی) مختص کیے گئے ہیں۔ جو موجودہ مالی سال کے مقابلے میںتقریباً (5.41فیصد) ذیادہ ہیں۔انہو ں نے کہا کہ آنے والے مالی سال میں حقدار ماہی گیروں کو بلا سُود قرضے دیئے جائنیگے ، جس پر(تقریباً ایک بلین روپی) لاگت کا تخمینہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پسنی فش ماہی گیری ہار برکو دوبار ہ فعال کر دیا گیا ہے جس سے ہزاروں ماہی گیر مستفید ہو نگے ۔انہو ں نے کہا کہ دیرہ مراد جمالی جمالی میں فش ہیچری کو فعال کردیا گیا ہے جس سے لوکل ماہی گیروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :