بلوچستان کا آئندہ مالی سال 2017-18ء کیلئے 328.502بلین روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا

بجٹ میں ترقیاتی بجٹ کیلئے 86.011بلین روپے ،غیر ترقیاتی بجٹ کیلئے 242.491 بلین روپے مختص کیے گئے ، بیروزگاری کے خاتمے کیلئے 7971نئی آسامیوں کا اعلان کیاگیا ،سرکاری ملازمیں کی تنخواہوں اور پنشن میں وفاقی کے اعلان کردہ طرز پر 10فیصد اضافہ کیا گیا،مشیر خزانہ بلوچستان سردار اسلم بزنجو

جمعرات 15 جون 2017 22:06

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2017ء) وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر خزانہ سردار اسلم بزنجو نے بلوچستان کے مالی سال 2017-18 کیلئی328.502بلین روپے کا بجٹ ایوان میں پیش کردیابلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمیدخان درانی کی صدارت میں منعقد ہوا بجٹ میں ترقیاتی بجٹ کیلئے 86.011بلین روپے جبکہ غیر ترقیاتی بجٹ کے لئے 242.491 بلین روپے مختص کیے گئے ہیں،جس میںریونیو اخراجات کا تخمینہ(200.307بلین روپی)اور کیپیٹل اخراجات کیلئے (42.184بلین روپی) شامل ہیں،آئندہ مالی سال کے دوران صوبے کو قابل تقسیم پول سی202.691 بلین روپے،براہ راست منتقلی سی17.283بلین روپے،کیپیٹل محصولات سی30.612 بلین روپے جبکہ دیگر مد میں13.384 بلین روپے کی آمددنی ہوگی،کل آمدن کا تخمینہ 245.76بلین روپے ہے،جبکہ آئندہ مالی سال کا بجٹ خسارہ 52.131 بلین روپے ہوگا، بیروزگاری کے خاتمے کے لئے 7971نئی اسامیوں کا اعلان کیاگیا ہے،سرکاری ملازمیں کی تنخواہوں اور پنشن میں وفاقی کے اعلان کردہ طرز پر 10فیصد اضافہ کیا گیا ہے،کم سے کم اجرت 14000 سے بڑھاکر 15000 روپے کردی گئی ہے، کوئٹہ شہر کء لئے ترقیاتی پیکج کے تحت بھاری فنڈز مختص کردیئے گئے ہیں ، مالی مشکلات کو مدّ ِ نظر رکھتے ہٴْوئے اور بجٹ خسارہ کم کرنے کے لیے سختی سے سادگی وبچت کیلئے اٴْٹھائے گئے اقدامات پرعمل درآمد بھی کیا جائے گا،لگڑری گاڑیوں کی خریداری پر مکمل پابندی رہے گی۔

(جاری ہے)

صوبائی مشیر خزانہ سردار محمد اسلم بزنجو نے آئندہ مالی سال کا بجٹ ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ مالی سال 2016-17میںپی۔ایس۔ڈی۔پی کا حٴْجم71.182ارب روپیتھا ، جس میں1258جاری اِسکیمیں جبکہ1035نئی اسکیمیں شامل تھیں، 2016-17میںپی ایس ڈی پی پر نظر ثانی کے بعد اِسکا حٴْجم68.058ارب روپے ہوگیاہے، نظرثانی کے بعد1276جاری اِسکیموں کیلئے 36.670بلین روپے اور1074نئی اِسکیموں کیلئی31.138بلین روپے مختص کئے گئے،جبکہ پی ایس ڈی پی سے صوبائی محکموں کے توسط سے عمل درامد ہونے والی اسکیموں اور صوبائی ترقیاتی پروگرام کے زریعے چلنے والے منصوبوں کے فنڈز کی مد میں 16.860بلین روپے اس کے علاوہ ہیں،صوبائی مشیر خزانہ سردار محمد اسلم بزنجو نے کہا کہ امن و مان قائم کرنا ریاست کی بنیادی وآئینی ذمہ داری ہے،موجودہ مخلوط حکومت نے جب اقتدار سنبھالااٴْ س وقت امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب تھی اور دہشت گردی ایک بہت بڑا چیلنج بن چکا تھا۔

ایسے موقع پر ہماری صوبائی مخلوط حکومت نے اپنے قانون نافذ کرنے اداروں کی بھر پور حوصلہ افزائی و معاونت کی اور آ ج ہم فخر محسو س کرتے ہیں کہ اب 2013سے پہلے والی صورتحال نہیں رہی آنے والے مالی سال 2017-18میںاًمن و اًمان کیلئے غیر ترقیاتی بجٹ میں (30.609بلین روپے )مختص کئے گئے ہیں۔ جو موجودہ مالی سال کے مٴْقابِلے میںتقریباً (14%) زیادہ ہیں،کریمنل جسٹس سسٹم کو مزید بہتر کرنے اور جرائم پر قانونی طریقے سے قابو پانے کیلئے خاطر خواہ قانون سازی کی گئی ہے۔

اس سلسلے میںبلوچستان میں ہوٹلوں اور کرایے کے مکانات پر سیکیورٹی ایکٹ2015نافذ کردیا گیا ہے۔گواہوں کو تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے بلوچستان گواہوں کے تحفظ کا بِل 2015نافذ کردیاگیا ہے۔ بلوچستان آرمز ترمیمی بل 2015بھی صوبائی اسمبلی سے منظوری کے بعد نافذ کردیا گیا ہیبلوچستان سائونڈ سسٹم ترمیمی بل 2015 کو بھی نافذ کردیا گیا ہے،آئندہ مالی کے صوبائی بجٹ میں تعلیم کے شعبے میں محکمہ اسکولز کے لئے غیر ترقیاتی مد میں 35 بلین روپے مختص کیے گئے ہیں جو موجودہ مالی سال کے مقابلے میں 18 فیصد زیادہ ہیں، جبکہ تعلیمی میدان میں اپنے نوجوانوں کی محنت کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے بلوچستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ کو (6بلین روپی)سے بڑھا کر (8بلین روپی)کردیا گیا ہے۔

مالی سال 2017-18میں بلوچستان کے تمام اضلاع کے مڈل سے لے کر کالج و یونیورسٹی تک کی14ہزار باصلاحیت ، ہونہار اور پوزیشن ہولڈر طلباء و طالبات کو مٴْلکی و غیر مٴْلکی مٴْستند تعلیمی اِداروں کے لیے وظائف دیئے جائینگے ،آئندہ مالی کے صوبائی بجٹ میں تعلیم کے شعبے میں کالجز کے لئے غیر ترقیاتی مد میں 8 بلین روپے مختص کیے گئے ہیں اور آنے والے مالی سا ل میں ایجوکیشن انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا جارہا ہے۔

جس سے نہ صرف کالجز کے اسٹاف کی حاضری کا آسانی سے پتہ چلایا جا سکے گا بلکہ جن کالجوں کو اسٹاف کی ضرورت ہو گی اس سسٹم کے تحت ان کی کمی پوری کی جا سکے گی،آئندہ مالی سال 2017-18کے لیے شعبہ صحت کے لیے غیرترقیاتی بجٹ کی مد میں (17.606بلین روپی) مختص کیے گئے ہیں ، جو پچھلے سال کے مٴْقابِلے میں (5فیصد) زیادہ ہیں۔آئندہ مالی سال 2017-18میںتقریباً(1.847بلین روپی)کی مٴْفت ادوِیات دی جائیں گی جبکہ آنے والے مالی سال 2017-18میں صحت کے شعبہ میں ایک بلین کی لاگت سے جدید مشینری خریدی جائیگی،مالی سال 2017-18میں محکمہ زراعت کے لیے تقریباً (8بلین روپی) مٴْختص کیے گئے ہیں، جو موجودہ مالی سال کے مٴْقابِلے میںتقریباً(12%)زیادہ ہیں،مالی سال کے دوران کچھی کنال پر وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے تعاون سے سوئی کے علاقے میں ستاون ہزار ایکڑ زمین زیر کاشت لائی جائے گی،رواں مالی سال وفاقی حکومت کی تعاون سے کسانوں کو( ایک ملین روپی)کی لاگت سے رعایتی نرخ پر کھاد فراہم کر دیا گیا ہے۔

اس سلسلے کو آنے والے مالی سال میںبھی جاری رکھا جائے گا،آئندہ مالی سال 2017-18 کے صوبائی بجٹ میںمیں محکمہ لائیواِسٹاک کیلئے تقریباً (2.81بلین روپی) مختص کیے گئے ہیں، جو موجودہ مالی سال کے مٴْقابلے میںتقریباً(20فیصد) زیادہ ہے نئے مالی سال کے دوران جانوروں کی مٴْختلف بیماریوں کے علاج کیلئے (78.500ملین روپی) مٴْختص کئے گئے ہیں،مالی سال 2017-18میں محکمہ ماہی گیری کیلئے تقریباً (885.115ملین روپی) مختص کیے گئے ہیں۔

جو موجودہ مالی سال کے مقابلے میںتقریباً (5.41فیصد) ذیادہ ہیں،آنے والے مالی سال میں حقدار ماہی گیروں کو بلا سٴْود قرضے دیئے جائنیگے ، جس پر(تقریباً ایک بلین روپی) لاگت کا تخمینہ ہے، صوبائی مشیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال2016-17 کے دوران محکمہ لوکل گورنمنٹ کو لوکل باڈیز کیلئے غیر ترقیاتی مدمیں تقریباً (6بلین روپی) اور ترقیاتی مد میں (5بلین روپی) فراہم کیے گئیاس سلسلے کو اگلے مالی سال 2017-18میں بھی جاری رکھا جائے گا،نئے مالی سال2017-18 کے دوران مواصلات کے شعبے کی کل (355)ا ِسکیمات، (125)نئی اور(230)جاری اِسکیمات کیلئے مجموعی طور پرتقریباً (7بلین روپی) مختص کئے گئے ہیں،اِن اسکیموں کو آے والے مالی سال2017-18کی پی ایس ڈی پی میں شامل کر دیا گیا ہے،رواں مالی سال 2016-17کے دوران بین الاقوامی معیار کے مطابق تقریباً 1200 کلومیٹر بلیک ٹاپ سٹرکیں بنائی گئیں اور آنے والے مالی سال 2017-18 کے دوران مزید اتنی ہی بلیک ٹاپ سٹرکوں کا ہد ف رکھا گیاہے، مالی سال 2017-18میں محکمہ معدِنیات کیلئے (2 بلین روپی) مختص کیے گئے ہیں جو موجودہ مالی سال 2016-17کے مقابلے میںتقریباً (6فیصد)زیادہ ہیں،ریکوڈِک کیس کے لیی(650ملین روپی)مختص کئے گئے ہیں۔

جوکہ پچھلے مالی سال کے مقابلے میں (150ملین روپی) زیادہ ہیں، مالی سال 2017-18میں محکمہ آب پاشی کے لیے (2.535بلین روپی) مٴْختص کیے گئے ہیں،جبکہ آبپاشی کے پانچ نئے بڑے منصوبے وفاقی حکومت کے مالی تعاون سے مالی سال 2017-18کے ترقیاتی پروگرام شامل ہونگے جنکی لاگت کا تخمینہ ( 19بلین روپی( ہے، مالی سال 2017-18میں آبنوشی کے شعبے کیلئے تقریباً (15 بلین روپی) مختص کئے گئے ہیں جو گذشتہ مالی سال 2016-17کے مقابلے میں (30%)زیادہیں،پانچ سو واٹر سپلائی ٹیو ب ویلوں کو سولر سسٹم پر منتقل کیا جائیگا،جس پر تقریباً (1.736بلین روپی) خرچہ ہوگا،جنگلات و جنگلی حیات کیلئے غیر ترقیاتی بجٹ میں خاطر خواہ اِضافہ کیا گیا ہے جِس کا حٴْجم (1.117بلین روپی) کردیا گیا ہے مزید برآں مالی سال 2016-17میں (13) جاری اور(6)نئے منصوبوںکے لیے (123ملین ) کے ضروری فنڈ مٴْہّیا کیے جائیں گے، مالی سال 2017-18میں محکمہ صنعت و تجارت کے لیے (1بلین روپی) مختص کیے گئے ہیں۔

جو موجودہ مالی سال 2016-17کے مقابلے میںتقریباً (3%)زیادہ ہیں،صوبائی مشیر خزانہ نے بتایا کہآنے والے مالی سال 2017-18کے دوران پریس کلب کوئٹہ کی سالانہ گرانٹ کو(ایک ملین روپی) سے بڑھا کر (دوملین روپی)کرنے کی تجویز ہے،آنے والے مالی سال 2017-18میں محکمہ کھیل کے لیے گرانٹ (100ملین روپی) سے بڑھا کر (400ملین روپی) کردی گئی ،اگلے مالی سال کے لئے 7ہزار نوسو71نئی اسامیاں پیدا کی جائیں گی جبکہ آئندہ مالی سال 2017-18 میں تنخوائوں اور پینشن کے حوالے سے ملازمین اور پینشنرز کے لیے وفاقی حکومت کے اعلان کر دہ طرز پر اضافے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ مزدور طبقے کی بہبودکے لیے کم سے کم اجرت کی شرح14000ہزارروپے ماہانہ سے بڑ ھا کر1500 ہزارروپے ماہانہ کیاگیا ہے اور آئندہ(15000)ہزار روپے ماہوار سے کم تنخواہ پر مٴْلازم رکھنا قابل سزاجرم تصور ہو گا۔

متعلقہ عنوان :