ْ2018 میں جو جے آئی ٹی لگنی ہے اس کے سامنے تمام چیزیں بے معنی ہو جائینگی‘ رانا ثنا اللہ خان

وزیر اعظم کے موقف سے جے آئی ٹی کو افاقہ ہوا ہو گا، شہباز شریف کے پیش ہونے کے بعد چودہ طبق روشن ،شاہد کسی کو بلانے کی ضرورت نہ رہے جے آئی ٹی کی رپورٹ کوئی عدالتی کارروائی نہیں ،ایک ایک لفظ کو پرکھا ،جانچا جائیگااور اعتراض بھی کیا جاسکے گا‘ وزیر قانون کی میڈیا سے گفتگو

جمعرات 15 جون 2017 20:00

ْ2018 میں جو جے آئی ٹی لگنی ہے اس کے سامنے تمام چیزیں بے معنی ہو جائینگی‘ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2017ء) صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کے موقف سے جے آئی ٹی کو افاقہ ہوا ہو گا، شہباز شریف کے پیش ہونے کے بعد اس کے چودہ طبق روشن ہو جائیں گے اورشاہد جے آئی ٹی کو پھر کسی کو بلانے کی ضرورت نہیں رہے گی ، جے آئی ٹی کی رپورٹ عدالتی نہیں ہو گی اس کے ایک ایک لفظ کو پرکھا اور جانچا جائے گا اور اعتراض بھی کیا جا سکے گا،وزیر اعظم نواز شریف کے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے جمہوریت اور عدلیہ مضبوط ہو گی، اب جے آئی ٹی پر بھی لازم ہے کہ وہ اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کا جواب دے۔

پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ جے آئی ٹی کا بائیکاٹ اس لیے نہیں کیا کہ اسے سپریم کورٹ نے مقرر کیا ہے، نواز شریف کا جے آئی ٹی میں پیش ہونا سپریم کورٹ میں پیش ہونے کے مترادف ہے ۔

(جاری ہے)

میاں نواز شریف نے جے آئی ٹی کے سامنے اپنا موقف پیش کرکے خلفائے راشدین کی ان اعلیٰ روایا ت کی پیروی کی ہے جو کسی بھی معاشر ے میں انصاف کے حصول اور قانون کے سامنے ہر خاص و عام کے برابر ہونے کا تاثر دیتی ہیں ۔

وزیر اعظم کے آج کے اس اقدام کی وجہ سے نہ صرف پاکستان میں جمہوریت مستحکم بلکہ اس سے ملک میں احتساب کا نظام بھی مضبوط ہوگا۔ وزیر اعظم کے آج کے اس اقدام سے عدلیہ کے احترام میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ جہاں وزیر اعظم نے قانون کی بالا دستی کے لیے اپنے آپ کوجے آئی ٹی میں پیش کیا وہا ں جے آئی ٹی بھی اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کی وضاحت کرے تاکہ اس کی رپورٹ پر لوگوں کا اعتماد قائم ہوسکے۔

جے آئی ٹی کو عوام کی نظروں میں اپنی غیرجانب داری ثابت کرنا ہوگی ۔ جے آئی ٹی کو اب کنٹینر سے نیچے اترنا چاہیے اور ہر کسی کے ساتھ لڑائی اور ہر کسی کے اوپر الزام لگانے کی روش کو ختم کرنا چاہیے۔ انہوںنے کہا کہ جے آئی ٹی کا طریقہ کار بڑا شفاف ہونا چاہیے ۔جے آئی ٹی اس با ت کو ذہن نشین رکھے کہ اس کی رپورٹ کوئی عدالتی کارروائی نہیں اس کے ایک ایک لفظ کو پرکھا جائے گا جانچا بھی جائے گااور اس کے اوپر اعتراض بھی کیا جاسکے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کے موقف پیش کرنے سے جے آئی ٹی کو یقینا افاقہ ہوا ہوگا ۔ شریف خاندان کے کاروبار کے حوالے سے جو ابہام جے آئی ٹی کے ذہن میں ہے اور ان کا دل کا روگ ہے 17تاریخ کو شہباز شریف پیش ہوں گے اور انہیں لمبے سیشنز کے لئے تیار رہنا چاہیے۔ پہلے تو جے آئی ٹی والے 13گھنٹے کا سیشن کرتے تھے اور جب وہ سیشن ختم کریں گے تو شہباز شریف کہیں گے اس طرح کے دو سیشنز او ر کر لیں اور اس کے بعد جے آئی ٹی کے چودہ طبق روشن ہو جائیں گے اور شاید اسے کسی کو بلانے کی ضرورت نہیں رہے گی ۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ مقبول لیڈر شپ کے خلاف فیصلوں سے ان کی مقبولیت میں کبھی کوئی فرق نہیںپڑتا۔ وہ جے آئی ٹی جو 2018 میں لگنی ہے اس کے آگے تمام چیزیں بے معنی ہو جائیں گی اور دنیا کی حد تک وہ آخر ی فیصلہ ہو گا۔ وزیر قانون نے کہا کہ جے آئی ٹی کو عمران خان کے اس بیان کی تردید کرنی چاہیے تھی کہ جس میں عمران خان نے جے آئی ٹی کو اپنی حمایت کا یقین دلایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے جوڈیشل اکیڈمی میں بارہ بارہ گھنٹے کی تحقیقات کیں اور باہر جاکر ایک دھیلے کا کام نہیں کیا جے آئی ٹی ممبران نواز شرئف کے بعد الجھائوکا جھگڑا چھوڑیں۔