وزیراعظم نوازشریف جے آئی ٹی کے سامنے پیش ‘ 3 گھنٹے تک پوچھ گچھ

اثاثوں اور کاروبار سے متعلق تین گھنٹے تک سوالات ،وزیراعظم نے پاکستان اور بیرون ملک اپنی جائیداد ‘ اثاثوں اور کاروبار سے متعلق جواب دیئے، دفاع میں دستاویزات بھی پیش کیں نوازشریف صبح 11بجکر 5منٹ پر اکیڈمی داخل ہوئے اور سہ پہر دو بج کر 7منٹ پر باہر آئے ، جوڈیشل اکیڈمی کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات ، وفاقی وزرا، ارکان پارلیمنٹ اور کارکنان جوڈیشل اکیڈمی تک نہ پہنچ پائے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ، حسین نواز اور حمزہ شہباز ، کیپٹن (ر) محمد صفدر ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ، جوڈیشل اکیڈمی کی عمارت کے اندر جانے سے رو ک دیاگیا ، وزیراعظم سے زیادہ تر سوالات جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا ء نے کئے، جے آئی ٹی کی کارروائی کو 38روز مکمل ، اس کے پاس تحقیقات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے مزید 22 دن باقی اب کٹھ پتلیوں کے کھیل نہیں کھیلے جاسکتے، تاریخ کا پہیہ پیچھے کی طرف موڑنے نہیں دیں گے،مخصوص ایجنڈے چلانے والی فیکٹریاں بند نہ ہوئیں تو آئین اور جمہوریت ہی نہیں ملکی سلامتی بھی خطرے میں پڑ جائے گی، ‘ نہ پہلے ہمارے دامن پر کرپشن کا داغ پایا گیا، وزیر اعظم کی جوڈیشل اکیڈمی کے باہر آنے کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعرات 15 جون 2017 18:30

وزیراعظم  نوازشریف جے آئی ٹی کے سامنے پیش ‘ 3 گھنٹے تک پوچھ گچھ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 جون2017ء) وزیراعظم نواز شریف پانامہ کیس کی تحقیقات کے لئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوگئے جس دوران ان سے تقریباً تین گھنٹے تک پوچھ گچھ کی جاتی رہی ، وزیراعظم صبح 11بجکر 5منٹ پر اکیڈمی داخل ہوئے اور سہ پہر دو بج کر 7منٹ پر باہر آئے ، جوڈیشل اکیڈمی کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کے باعث وفاقی وزرا اور ارکان سمیت لیگی کارکن اور ارکان قومی اسمبلی جوڈیشل اکیڈمی تک نہ پہنچ پائے تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ، حسین نواز اور حمزہ شہباز ، کیپٹن (ر) محمد صفدر ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے تاہم انہیں جوڈیشل اکیڈمی کی عمارت کے اندر جانے سے رو ک دیاگیا ، وزیراعظم سے زیادہ تر سوالات جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا ء نے کئے، جے آئی ٹی کی کارروائی کو 38روز مکمل ہوگئے جبکہ اس کے پاس تحقیقات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے مزید 22 دن ہیں ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی کا اجلاس ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیا کی زیر صدارت وفاقی جوڈیشل اکیڈمی میں ہوا ۔جے آئی ٹی کی کارروائی کو 38روز مکمل ہوگئے جبکہ اس کے پاس تحقیقات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے مزید 22 دن ہیں۔ مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی اب تک حسین نواز، حسن نواز ، نیشنل بینک کے صدر سعید احمد ، وزیراعظم کے قریبی عزیز طارق شفیع اور وزیراعظم سمیت دیگر متعلقہ شخصیات سے تحقیقات کر چکی ہے جبکہ اس نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور قطری شہزادہ حماد بن جاسم کو بھی طلب کررکھاہے ۔

جے آئی ٹی نے وزیراعظم نواز شریف کو 11بجے طلب کررکھا تھا جو مقررہ وقت پر پرائیویٹ گاڑیوں اور بغیر پروٹوکول جوڈیشل اکیڈمی پہنچے۔وزیراعظم کے ہمراہ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف' ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضی جاوید عباسی، حسین نواز' حمزہ شہباز اور کیپٹن (ر) صفدر اور ڈاکٹر آصف کرمانی بھی تھے۔وزیراعلیٰ پنجاب وزیراعظم کو جوڈیشل اکیڈمی چھوڑ کر واپس چلے گئے تاہم مذکورہ شخصیات جوڈیشل اکیڈمی کے احاطے میں وزیراعظم کا انتظار کرتی رہیں۔

وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد اور ملٹری سیکرٹری بھی جوڈیشل اکیڈمی آئے تاہم انکو جے آئی ٹی کے سیکرٹریٹ میں قائم انتظار گاہ میں بٹھایا گیا ۔وزیراعظم دستاویزات کے ساتھ اکیلے چھ رکنی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے جہاں انہوں نے اثاثوں اور کاروبار سے متعلق تین گھنٹے تک سوالات کے جواب دیئے اور اپنے دفاع میں دستاویزات بھی پیش کیں اور پاکستان اور بیرون ملک اپنی جائیداد ‘ اثاثوں اور کاروبار سے متعلق تین گھنٹے تک سوالوںکے جواب دیئے۔

وزیراعظم سے زیادہ ترسوالات جے آئی ٹی کے سربراہ واجدضیانے کئے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم سے ان کی بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق سوالات کئے گئے ، بیان ریکارڈ کرانے کے بعد وزیر اعظم جوڈیشل اکیڈمی سے پیدل باہر آئے اور میڈیا سے گفتگو کرنے کے بعد روانہ ہوگئے ۔ وزیراعظم شلوار قمیض اور واسکٹ میں ملبوس تھے ۔وفاقی وزرا خواجہ آصف سینیٹر اسحاق ڈار طارق فضل چوہدری،عابد شیر علی انوشہ رحمان اور ارکان پارلیمنٹ کو جوڈیشل اکیڈمی جانے سے پولیس نے روک لیا۔

میجر (ر) طاہر اقبال واحد رکن اسمبلی تھے جو جوڈیشل اکیڈمی پہنچنے میں کامیاب ہوئے تاہم رہنمائوں اور کارکنوں کی بڑی تعداد کو ایچ ایٹ اور آئی ایٹ کے اطراف روک لیاگیا ، پولیس ، رینجرز اور انتظامیہ کے سینئر افسران موجو د، اکیڈمی اور ملحقہ علاقے سیل ، بھاری نفری تعینات ، چھتوں پر شارپ شوٹر تعینات رہے ، وزیراعظم ہائوس اور آفس کی ایڈوانس سیکیورٹی صبح 9بجے پہنچ گئی ، کرمانی وزیراعظم کی آمد کے ساتھ ہی اکیڈمی کے گیٹ پر اتر گئے ۔

وزیراعظم واک تھرو گیٹ ، مختص کے بجائے اکیڈمی ملازمین او ر افسران کے زیر استعمال راستے سے گذارا گیا ۔ وزیراعظم تمام تر سیکیورٹی خدشات کے باوجود انتہائی پراعتماد انداز میں نظر آئے ۔ وزیر اعظم نے آمد اور اکیڈمی سے نکلنے پر دونوں مرتبہ کارکنوںاو ر حامیوں کیلئے ہاتھ بھی لہرایا۔ واضح رہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے کہ کوئی وزیراعظم تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے احتساب کے لئے پیش ہواہو ۔

وزیراعظم نوازشریف نے اس دن کو ملکی تاریخ کے لئے ایک اہم سنگ میل قرار دیا جبکہ وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے کہاکہ وزیراعظم نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر ایک نئی تاریخ رقم کردی ہے اور دوسروں کوبھی ان کی تقلید کردی ہے ، وزیرا عظم صرف شیر نہیں شیر د ل بھی ہیں ۔جبکہ مریم اورنگزیب نے کہاکہ وزیراعظم نے احتسا ب او ر شفافیت کے ذریعے تاریخ کا ایک نیا باب لکھ دیاہے۔

مریم نواز نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ وزیراعظم نے جوڈیشل اکیڈمی سے واپس پر مسلم لیگ (ن) کے ارکان سے ملاقات کی۔وزیراعظم نوازشریف نے پیشی کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کی عمارت سے باہر آکرکڑی دھوپ میں پریس کانفرنس بھی کی جس میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ میں ابھی ابھی جے آئی ٹی کے سامنے اپنا موقف پیش کرکے آیا ہوں۔ میرے تمام اثاثوں اور وسائل کی ساری دستاویزات متعلقہ اداروںکے پاس موجود ہیں۔

میں نے ایک بار پھر ساری دستاویزات جے آئی ٹی کو دے دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کی سربلندی کے حوالے سے آج کا دن سنگ میل کا درجہ رکھتا ہے۔ میری حکومت نے اور میرے سارے خاندان نے اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کردیا ہے۔ تقریباً سوا سال پہلے ہی پانامہ کا معاملہ سامنے آتے ہی سپریم کورٹ کے جج صاحبان پر مشتمل کمیشن بنانے کا اعلان کردیا تھا اگر اس وقت اس معاملے کو سازشوں کی نذر نہ کیا جاتا تو یہ معاملہ آج حل ہوچکا ہوتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے ایک ایک پائی کا حساب دے دیا میرے احتساب کا سلسلہ میری پیدائش سے پہلے 1936 سے شروع ہوا اور یہ آئندہ آنے والی نسلوں تک پھیلا ہوا ہے۔ اس ملک میں ہے ایسا کوئی خاندان ہے جس کی تین نسلوں کا حساب ہوا ہو۔ میرا احتساب میرے سیاسی مخالفین پیپلز پارٹی کے ہر دور میں شروع ہوا۔ میں احتساب 1972ء میں جب میں کالج سے نیا نیا باہر آیا تھا اس وقت سے شروع ہوا تھا۔

انہوں نے کہاکہ مشرف کی آمریت نے بھی بے دردی سے ہمارا احتساب کیا اور ہمارے گھروں تک پر قبضہ کرلیا گیاتھا۔ اگر کوئی سچائی ہوتی تو مشرف کو ہائی جیکنگ کے جھوٹے الزامات کا سہارا نہ لینا پڑتا۔ عوام نے مجھے تیسری بار وزارت عظمیٰ پر بٹھایا میں نے خود اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کردیا۔ نہ پہلے ہمارے دامن پر کرپشن کا داغ پایا گیا اور نہ اب ایسا ہوگا۔

مخالفین جتنے الزامات لگا لیں‘ جتنی سازشیں کرلیں وہ ناکام و نامراد ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں پنجاب کا وزیراعلیٰ رہا‘ تیسری مرتبہ وزیراعظم بنا اربوں ‘ کھربوں کے منصوبے میری منظوری سے مکمل ہوئے ہیں۔ میرے دور میں اتنی سرمایہ کاری ہوئی جتنی گزشتہ 65سالوں میں نہیں ہوئی مگر مخالفین مجھ پر کسی کرپشن یا بدعنوانی کا ایک معاملہ الزام کی حد تک بھی سامنے نہ لاسکے۔

عوام کے سامنے واضح ہونا چاہئے کہ جو کچھ ہورہا ہے اس کا سرکاری خزانے کی خورد برد یا کرپشن کے الزام سے دور دورتک کوئی تعلق نہیں۔ یہ ہمارے خاندان کے ذاتی کاروبار اور معاملات کا اچھالا جارہا ہے۔ سرکاری خزانے سے اس کا کوئی لین دین نہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند دن میں جے آئی ٹی کی رپورٹ اور عدالت کا فیصلہ آجائے گا لیکن اس سے بھی بڑی جے آئی ٹی بیٹھنے والی ہے اور بڑی عدالت بھی لگنے والی ہے ہمیں بیس کروڑ عوام کی عدالت کے سامنے پیش ہونا ہے۔

ایک عدالت خدائے بزرگ و برتر کی بھی ہے جو ظاہر و باطن کو جانتا ہے۔ مجھے ہر وقت اس عدالت میں حاضری کی فکر رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آج یہاں اس لئے پیش ہوا ہوں کہ وزیراعظم سمیت سب آئین و قانون کے مطابق برابر ہیں۔ جمہوریت عوام کے فیصلوں کا نام ہے عوام کے فیصلوں کو روند کر مخصوص ایجنڈے چلانے والی فیکٹریاں بند نہ ہوئیں تو آئین اور جمہوریت ہی نہیں ملکی سلامتی بھی خطرے میں پڑ جائے گی۔

میں اور میرا خاندان اس جے آئی ٹی میں بھی سرخرو ہونگے۔ میں واضح کردوں اب ہم تاریخ کا پہیہ پیچھے کی طرف موڑنے نہیں دیں گے۔ وہ زمانے گئے جب سب پردوں کے پیچھے چھپا رہتا تھا اب کٹھ پتلیوں کے کھیل نہیں کھیلے جاسکتے۔ اگلے برس بیٹھنے والی عدالت بھی 2013ء سے زیادہ ہمارے حق میں فیصلہ کرے گی۔ میرے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے مگر آنے والے دنوں میں قوم اور آپ سب سے کہوں گا۔