غزہ کے قریب مصنوعی جزیرے کا اسرائیلی منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا ، وزیر دفاع رکاوٹ بن گئے

جمعرات 15 جون 2017 15:12

غزہ کے قریب مصنوعی جزیرے کا اسرائیلی منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا ، وزیر ..
مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2017ء) اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے غزہ کی پٹی کے ساحل کے قریب سمندر میں مصنوعی جزیرے اور بندرگاہ کے قیام کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے اس پرعملدرآمد میں رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔اسرائیلی عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کابینہ میں وزیر مواصلات یسرائیل کاٹز سمیت کئی دوسرے وزراء نے غزہ کی پٹی کے ساحل سمندر کے قریب مصنوعی جزیرے کی نہ صرف حمایت کی تھی بلکہ جزیرے کے قیام کیلئے فزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے کیلئے تعمیراتی کمپنیوں اور ماہرین سے رائے بھی طلب کی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ اتوار کے روز کابینہ کے اجلاس میں مصنوعی جزیرے کی تجویز پرعملدرآمد کی منظوری دیے جانے کا امکان تھا مگر وزیر دفاع کی مخالفت کی وجہ سے مصنوعی جزیرے کا منصوبہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔

(جاری ہے)

وزارت مواصلات کی ٹینڈر کمیٹی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کے ساحل سمندر کے قریب مصنوعی سیاحتی جزیرے کے قیام کیلئے بین الاقوامی شہرت یافتہ تعمیراتی کمپنیوں اور نقشہ جات تیار کرنے والی کمپنیوں سے مشورہ طلب کیا تھا۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی سے پانچ سے سات کلو میٹر دور سمندر میں مصنوعی جزیرے کی تجویز پہلی بار 2012ء میں سامنے آئی تھی۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اس منصوبے کے قیام سے غزہ کی پٹی کو معاشی بحران سے نکالا جاسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :