پاکستان کوئی بھی معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لے جاسکتا ہے۔ سی پیک اوبور کا ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جو یورپ، ایشیا اور افریقہ کو ملائے گا۔ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا کی ہفتہ واربریفنگ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 15 جون 2017 13:49

پاکستان کوئی بھی معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لے جاسکتا ہے۔ سی پیک ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 جون ۔2017ء) دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ پاکستان کوئی بھی معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لے جاسکتا ہے۔ اسلام آباد میں ہفتہ واربریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ سی پیک اوبور کا ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جو بنیادی طور پریورپ، ایشیا اور افریقہ کو ملائے گا۔ نفیس ذکریا نے بتایا کہ اوبور کا گزشتہ ماہ چین میں اجلاس بھی منعقد ہوا اور اس اجلاس میں 100 سے زائد ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی تھی۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ اس اجلاس میں باہمی تعاون اور تجارتی راوبط برقرا رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے عام لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لیے معاشی اور اقتصادی سرگرمیاں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ روسی فیڈریشن سے حال ہی میں اعلٰی ترین سیاسی رابطہ ہوا ہے پاکستان اور روسی فیڈریشن میں تعلقات کے اضافے کی خاصی گنجائش ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کے معاملے پر پاکستان کا موقف واضح اور ٹھوس شواہد پر مبنی ہے اور جسے عالمی عدالت انصاف میں بھی دہرایا گیا ہے اس لیے پاکستان کا کیس بہت مضبوط ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان اورافغانستان کو مل کردہشت گردی اور داعش پر قابو پانا ہوگا لیکن افغانستان میں مختلف دہشت گرد گروہوں اور داعش کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کے مظالم جاری ہیں، مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج نے رمضان المبارک کا بھی احترام نہیں کیا، پاکستان کی فتح کا جشن منانے پرقابض افواج نے مقبوضہ کشمیر میں دکانوں کے تالے توڑ کر لوٹ مارکی۔دفترخارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم اور افغان صدرکے درمیان ایس سی او کی سائیڈ لائنز پر تعمیری ملاقات ہوئی، دونوں رہنماو¿ں نے کیو سی جی سے قیام امن کے قیام کی خواہش کا اظہارکیا بشرطیکہ دیگر ممالک اتفاق کریں، پاکستان اور افغانستان کو مل کر دہشت گردی اورداعش پر قابو پانا ہو گا لیکن پاکستان سنجیدگی سے افغانستان میں قیام امن کا خواہش مند ہے لیکن سلامتی کی ابتر صورتحال کے پیچھے افغانستان کے اندرونی عوامل ہیں۔

افغانستان میں مختلف دہشت گرد گروہوں اور داعش کے نقش پا میں اضافہ ہوا۔دفترخارجہ نے کہا کہ چین اور پاکستان مل کرکیو سی جی، ہارٹ آف ایشیا اوردیگر عالمی فورمز پر کام کر رہے ہیں، لندن کانفرنس کے دوران مشیرخارجہ کی افغان مشیر قومی سلامتی سے بھی ملاقات ہوئی تھی، اقوام متحدہ اور علاقائی ممالک پاک بھارت کشیدگی سے خطے کی صورتحال میں ابتری سے واقف ہیں، پاکستان روسی صدر پیوٹن کی جانب سے پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لئے ثالثی کا خیر مقدم کرتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے وزیر اعظم کے سعودی عرب دورے کے حوالے سے کہا کہ وزیراعظم کا سعودی عرب کے دورے میں والہانہ استقبال کیا گیا، وزیر اعظم نے خلیج میں بحران کے حوالے سے بات چیت کی، سعودی عرب کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان حرمین شریف کی حفاظت کرے گا۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ جوڑ میلے میں شرکت کے لیے پاکستان نے 96 سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کئے لیکن صرف چند کے علاوہ دیگر کو اٹاری پرروک دیا گیا، جس کی وجہ سے سکھ یاتری جوڑ میلے میں شرکت کے لئے لاہور نہ آسکے، مسافروں کی قلیل تعداد کا بہانہ بنا کربھارت نے خصوصی ٹرین نہ چلائی جب کہ بھارت نے پاکستان کی بھیجی خصوصی ٹرین کو بھی سکھ یاتریوں کو لانے نہ دیا، بھارت کی اس حرکت سے ہمیں مایوسی ہوئی۔

نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان کی پوزیشن ڈرون حملوں کے حوالے سے واضح ہے، سی پیک اوبورکا ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے، اوبوراجلاس میں 100 سے زائد ممالک کے نمائندوں و قیادت نے شرکت کی، اوبور اجلاس میں 100 سے زائد ممالک کے نمائندوں و قیادت نے شرکت کی، اوبور بنیادی طور پر یورپ، ایشیا اور افریقہ کو ملائے گا۔نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان اور روسی فیڈریشن کے درمیان حال ہی میں اعلیٰ ترین سیاسی رابطہ ہوا، پاکستان اور روسی فیڈریشن میں مختلف شعبوں میں تعلقات کے اضافہ کی خاصی گنجائش ہے، مغوی چینی شہریوں کے اغوا ءو قتل پرہم چینی حکومت کے ساتھ رابطہ میں ہیں، چینی شہریوں کے اغواءکے معاملہ کو حکومت سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے جب کہ چینی مغوی شہریوں کا سی پیک سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

ترجمان دفترخارجہ نے انگلینڈ کے خلاف میچ جیت کرپاکستان کی پرفارمنس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ٹیم کو سیمی فائنل جیتنے پر مبارکباد دیتے ہیں جب کہ امید ہے پاکستانی کرکٹ ٹیم فائنل بھی جیتے گی۔