پنجاب اسمبلی ‘(ن) لیگ نے تحر یک انصاف کو ’’ ڈانس پارٹی اورناچ گانے والی جماعت ‘‘قرار دے دیا

اپوزیشن کا حکومتی رکن رانا جمیل کے الفاظ کے خلاف احتجاجا ایوان سے واک آئوٹ ‘رانا جمیل سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر دیا 1کھرب 68کروڑ سے زائد کاسپلیمنٹری بجٹ مستردکرتے ہیں ‘ یہ سپلیمنٹری نہیں ٹی اے ڈی اے اور بیورو کریسی بجٹ ‘عوام کیلئے پینے کا صاف پانی میسر نہیں حکومت وزراء اور بیوروکریٹس کو نئی گاڑیاں خرید کر دی رہی ہے‘اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کی ایوان میں گفتگو میری پاس کرولہ اور کے پی کے،سندھ اور بلوچستان کے ڈپٹی سپیکرز کے پاس بلٹ پروف رینج روورز گاڑیاں ہیں‘قائم مقام سپیکر

بدھ 14 جون 2017 21:45

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جون2017ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں(ن) لیگ نے تحر یک انصاف کو ’’ ڈانس پارٹی اورناچ گانے والی جماعت ‘‘قرار دے دیا‘اپوزیشن کا حکومتی رکن رانا جمیل کے الفاظ کے خلاف احتجاجا ایوان سے واک آئوٹ ‘رانا جمیل سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر دیا‘1کھرب 68کروڑ سے زائد کاسپلیمنٹری بجٹ اپوزیشن نے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سپلیمنٹری نہیں ٹی اے ڈی اے اور بیورو کریسی بجٹ ہے۔

عوام کیلئے پینے کا صاف پانی میسر نہیں حکومت وزراء اور بیوروکریٹس کو نئی گاڑیاں خرید کر دی رہی ہے‘قائم مقام سپیکر نے کہا میری پاس کرولہ اور کے پی کے،سندھ اور بلوچستان کے ڈپٹی سپیکرز کے پاس بلٹ پروف رینج روورز گاڑیاں ہیں۔اجلاس آج دوپہر دوبجے تک ملتوی کردیا گیا۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کا جلاس معمول کے مطابق ایک گھنٹہ پنتالیس منٹ تاخیر سے قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔

سپیلمنٹری بجٹ پر عام بحث میں لیگی رکن رانا جمیل نے کہا اپنے جلسوں میں ناچ گانے اور عورتوں سے ڈانس کرانے والی سیاسی جماعت عوامی بجٹ پر تنقید کررہی ہے۔پنجاب حکومت نے سب سے زیادہ عوامی فلاح کے منصوبے مکمل کیے ہیں ۔شہبا ز شریف کے نام پر ان پیٹ میں مڑوڑ اٹھتے ہیں۔بعد ازراں اپوزیشن لیڈر نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا حکومتی رکن کی جانب سے خواتین کے بارے میں ایسے نازیبا الفاظ کا استعمال انتہائی افسوسناک ہے ۔

تنقید کرنا سب کا حق ہے لیکن تمام سیاسی پارٹیوں کی خواتین سب کیلئے برابر ہیں ان کی عزت ماں اور بہن جیسی ہے۔اپوزیشن مطالبہ کرتی ہے کہ رانا جمیل ایوان میں آکر معافی مانگیں ورنہ ہائوس چلنے نہیں دینگے۔قبل ازریں سپیلمنٹری بجٹ پر عام بحث میں حصہ لیتے ہوئے نبیلہ حاکم علی نے کہا یہ سپلیمنٹری بجٹ نہیں ٹی اے ڈی اے بجٹ ہے اس میں صرف وزراء اور بیوروکریٹس کو نوازہ جائے گا۔

اتنا بڑا بجٹ صرف ناگہانی صرف میں لایا جاتا ہے لیکن حکومت نے اپنے تاریخ ساز بجٹ کے بعد 1کھرب 68کروڑ سے زائد کا بجٹ لے آئی ہے۔ہم اس بجٹ کو مسترد کرتے ہیں۔نوشین حامد نے کہا پنجاب میں 90فیصد سے زائد لوگ پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں لیکن حکومت اپنے چہتوں کو نوازنے میں لگی ہوئی ہے ان کو نئی گاڑیاں خرید ر دی جا رہی ہیں ۔شنیلہ روتھ نے کہا اتنا بڑا سپیلمنٹری بجٹ بیوروکریسی کو خریدنے اور الیکشن سے قبل دھندلی کا منصوبہ ہے۔

تیمور مسعود نے کہا پنجاب حکومت نے نئے وزراء اور پارلیمانی سیکرٹریز اور افسران کیلئے سوا دوکروڑ کی نئی گاڑیاں خریدی ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ کے سٹاف کیلئے بلاوجہ تین کروڑ جاری کر دیے گئے ہیں اور وہ بھی بغیر منظوری کے۔سپیلمنٹری بجٹ پر بحث میں لیگی رکن وحید گل،حسینہ بیگم،رانا جمیل ،علی اصغر منڈا نے حصہ لیا ۔ایجنڈا مکمل ہونے پر قائم مقام سیکر نے اجلاس آج دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا گیا۔