حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں دوسرے روز بھی حالات کشیدہ ، پولیس کا لاک ڈائون کی کوشش کرنیوالے ڈاکٹرز پر لاٹھی چارج ، مزید کئی گرفتار، مقدمات درج ، ( آج) عدالت میں پیش کیا جائیگا

مشتعل ڈاکٹرز کی ایک مرتبہ او پی ڈی میں گھس زبر دستی تالے لگانے کی کوشش ، ہسپتال انتظامیہ اور پولیس اہلکاروں کے ساتھ ینگ ڈاکٹر ز کی ہاتھا پائی ، پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنے والے ڈاکٹرز پر خوب ڈنڈ ے برسائے ہسپتال بند کرنیوالوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائیگا، پرامن احتجاج ینگ ڈاکٹرزکا حق ہے تاہم ہسپتال بند کرنے اور مریضوں کیلئے مشکلات پیدا کرنیکی کی کسی کو اجازت نہیں دی جائیگی ، ایچ ایم سی کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس

بدھ 14 جون 2017 19:08

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جون2017ء) حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں حالات دوسرے روز بھی کشیدہ رہے، پولیس نے لاک ڈائون کی کوشش کرنیوالے ڈاکٹرز پرایک مرتبہ پھر لاٹھی چارج کرکے مزید کئی ڈاکٹرز کو گرفتار کرلیا جبکہ ان کے خلاف مقدمات بھی درج کرلئے گئے،پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز گرفتار ڈاکٹرز کو آج مقامی عدالت میں پیش کیا جائیگا جبکہ ہسپتال انتظامیہ پھر واضح کیا ہے کہ ہسپتال بند کرنیوالوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائیگا ۔

گزشتہ روز پولیس شیلنگ کے بعد ینگ ڈاکٹرز نے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا اور پشاور کے تینوں بڑے تدریسی ہسپتال میںہڑتال کی کال دی گئی تھی، حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں مشتعل ڈاکٹرز نے ایک مرتبہ او پی ڈی میں گھس زبر دستی تالے لگانے کی کوشش کی جس پر ہسپتال انتظامیہ اور پولیس اہلکاروں کے ساتھ ینگ ڈاکٹر ز کی ہاتھا پائی بھی ہوئی جس کے بعد پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنے والے ڈاکٹرز پر خوب ڈنڈ ے برسائے اور انہیں ہسپتال کی عمارت سے باہر نکال دیا ، لاٹھی چارج کے دوران پولیس کے ساتھ الجھنے والے 2ڈاکٹرز کو پولیس نے گرفتار بھی کیا ،ادھر پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ایچ ایم سی میں 13 ڈاکٹرزکو گرفتار کیا جا چکا ہے جن کیخلاف قانون کے مطابق مقدمات بھی درج کئے گئے ہیں،گرفتار ڈاکٹرز کو آج مقامی عدالت میں پیش کیا جائیگا ، ایچ ایم سی کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ پرامن احتجاج ینگ ڈاکٹرزکا حق ہے تاہم ہسپتال بند کرنے اور مریضوں کیلئے مشکلات پیدا کرنیکی کی کسی کو اجازت نہیں دی جائیگی، ینگ ڈاکٹرز نے تیسری مرتبہ ہسپتال میں لاک ڈائون کی کوشش کی اور آج پھر ہسپتال میں حملہ آور ہوئے جس پر پولیس کی مدد لینی پڑی ، ڈاکٹر شہزاد نے بتایا کہ رات کو احتجاج میں شامل ڈاکٹرز نے او پی ڈی سمیت ہسپتال کے مختلف شعبوں کے تالوں میں ایلفی ڈالی اور انتظامیہ ان تمام تالوں کو صبح توڑ دیا ،ان کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں معمول کے مطابق مریضوں کو بلاتعطل طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں ،ینگ ڈاکٹرز سے ہسپتال انتظامیہ نے کئی مرتبہ مذاکرات کی کوشش کی لیکن وہ مذاکرات میں سنجید دکھائی نہیں دے رہے ۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ڈاکٹروں کی صوبائی تنظیم پراونشل ڈاکٹرایسوسی ایشن اورانصاف ڈاکٹرز فورم نے ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال سے لاتعلقی کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ڈاکٹروں پر جہاں بھی ظلم ہوگا ان کے ساتھ ہیں لیکن قانون کوہاتھ میں لینے اور غریب مریضوں کے علاج میں رکاوٹ بننے کے اس اقدام میں ینگ ڈاکٹرزکاساتھ نہیں دینگے۔پراونشل ڈاکٹرکے صدر ڈاکٹرشہسوارنے واضح کیاہے کہ ہسپتال کے اندر اوپی ڈی اورآپریشن تھیٹر کوبندکرنا غیرقانونی اقدام ہے جسکی ہرفورم پر مذمت کرینگے۔

ڈاکٹروں پرپولیس کالاٹھی چارج کے بعد پیپلزپارٹی سے منتخب رکن صوبائی اسمبلی نگہت اورکزئی نے ہسپتال پہنچ کر ینگ ڈاکٹرزسے یکجہتی کااظہار کیا انہوں نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان ،وزیراعلیٰ پرویزخٹک اور وزیرصحت شہرام ترکئی پر شدید تنقید کی انہوں نے سرسے دوپٹہ پھینکتے ہوئے کہاکہ عمران خان یہ دوپٹہ پہن لیں تاکہ انہیں ہڑتال کرنیوالے ڈاکٹرز کی صدائیں نہ سنائی دیں اورظلم کے شکار خیبرپختونخواکی چیخ وپکاربھی نہ سنیں انہوں نے کہاکہ اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے طالبان کے حوالے سے جوبیان دیاتھا اس پر شہباز شریف کو دوپٹہ پیش کیاتھا اب عمران خان کودوپٹہ پیش کررہی ہوں کیونکہ عمران خان نتھیاگلی میں بیٹھ کر پنجاب سے بلائے گئے گلوبٹ کے ذریعے خیبرپختونخوا کے مظلوم عوام پرتشدد کررہے ہیں۔