چراغ تلے ادندھیرا،سینگور اور شاہ میراندہ کے عوام مقامی بجلی گھر کی بجلی سے بھی محروم کر دئییگئے

بدھ 14 جون 2017 18:23

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جون2017ء) چترال بھر میں رمضان المبارک کے مہینے میں بھی طویل ترین لائوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے حکومت کے تمام تر دعوئوں کے برعکس یہاں سحری اور افطاری دونوں میں بجلی غائب رہتی ہے۔ ضلع انتظامیہ، واپڈا ، پیسکو، اراکین صوبائی اور قومی اسمبلی بشمول ضلع ناظم نیشنل گریڈ اسٹیشن دیر سے بجلی کی فراہمی میں بری طرح ناکام ہوئے۔

چترال ٹائون کیلئے سرحد رورل سپورٹ پروگرام کے تحت تقریباً 38 کروڑ روپے کی لاگت سے دو میگا واٹ بجلی گھر بنایا تھا تھا مگر پائور کمیٹی کے اراکین کا کہنا ہے کہ وہ بجلی گھر بھی ناکام ہوا۔ وکلاء برادری نے عدالتوں کا بائی کاٹ کیا تو ان کی ہڑتال نے رنگ لائی اور تندر غریب طبقے پر پڑ گیا سینگور کے مقام پر 1975 میں تیار کردہ چھوٹا سا پن بجلی گھر ہے جو صرف چار سے چھ سے کلو واٹ بجلی فراہم کرتی ہے اس کیلئے رکن قومی اسمبلی شہزادہ افتحار الدین نے چار سال پہلے اعلان کیا تھا کہ بیرون ملک سے ایک ڈونر اس کو فنڈنگ کرکے سینگور بجلی گھر کو پانچ میگا واٹ تک بڑھا یا جائے گا مگر ان کی دورانیہ بھی احتتام پذیر ہونے والا ہے مگر نہ تو اس بجلی گھر کی اپ گریڈیشن ہوئی نہ نیشنل گریڈ سے بجلی کی فراہمی باقاعدگی سے شروع ہوئی۔

(جاری ہے)

تاہم واپڈا ، ضلعی انتظامیہ نے بڑا تیر مارکر سینگور کے چھوٹے سے بجلی گھر سے بھی مقامی لوگوں کو محروم کرتے ہوئے اس کی بجلی بازار کو منتقل کیا مگر وہ شیشی کوہ بجلی گھر دروش سے بجلی لینے میں بری طرح ناکام ہوئے نہ وہ SRSP کی 2 میگا واٹ بجلی گھر سے بجلی کی فراہمی یقینی بنائی گئی۔ ڈسٹرکٹ پروگرام منیجر ایس آر ایس پی طار ق احمد کا کہنا ہے کہ ان کا بجلی گھر دو میگا واٹ بجلی پیدا کرتی ہے مگر واپڈا کی غفلت کی وجہ سے اسے صحیح طریقے سے تقسیم نہیں کیا جاتا مگر پیسکو کے ایس ڈی او رشید احمد کا کہنا ہے کہ اس نے خود ان کے بجلی گھر کا معائنہ کیا جو صرف 1300 کے وی بجلی پیدا کرتی ہے کون غلط ہے اور کون صحیح یہ ایک الگ بحث ہے مگر سوال یہ ہے کہ ہمارے نمائندے، این جی او، اور انتظامیہ کے افسران کب تک عوام کو بے وقوف بنائیں گے۔

پرنسپل ریٹائرڈ مولا نگاہ کا کہنا ہے کہ جب بھی برا وقت آتا ہے تو سینگور اور شاہمیراندہ کے ہزاروں لوگ سینگور بجلی گھر کو سیلاب سے رضاکارانہ طور پر کرتے ہیں پچھلے سال بھی جب سیلاب آیا تو سینگور، شاہ میراندہ، بلچ کے تین ہزار لوگوں نے میدان میں نکل کر لکڑی، پھتر لاکر اس بجلی گھر کو سیلاب سے بچایا۔اسی طرح بجلی گھر کی پانی کا نالہ بھی یہ لوگ مفت میں صاف کرتے ہیں مگر اس کی بجلی سے ان لوگوں کو اسلئے محروم کیا جاتا ہے کہ ان کا کوئی لیڈر نہیں ہے اور بازار میں تو یونین بھی ہے، وہ ہڑتال کی کال بھی دیے سکتے ہیں۔

سینگور، شاہ میراندہ ، بلچ، سین لشٹ کے عوام صوبائی اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ چترال کیلئے نیشنل گریڈ اسٹیشن دیر سے بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور ساتھ ہی SRSP کی دو میگا واٹ بجلی گھر کا بھی معائنہ کرکے اس کی پیدوار کو چترال ٹائون کی دیا جائے کیونکہ بجلی نہ ہونے سے بازار کے دکانداروں کو بھی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر یہ واپڈا کی ذمہ داری ہے کہ ان کو بجلی فراہم کرے اور سینگور کی بجلی گھر سے مقامی لوگوں کو محروم نہ کیا جائے کیونکہ یہ لوگ دن بھر چودہ گھنٹے کے علاوہ سحری کے وقت بھی بجلی سے محروم رہتے ہیں۔

متاثرین نے خبردار کیا کہ اگر ان کے ساتھ یہ ناروا سلوک بند نہیں کیا گیا تو وہ بھی مجبوراً سڑکوں پر نکل آئیں گے اور اس کی تمام تر ذمہ داری انتظامیہ اور پیسکو حکام پر ہوں گی۔واضح رہے یہ چترال میں بیس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے مگر آج تک کسی بھی حکومت نے اس پر محلاصانہ طور پر نہیں سوچا حالانکہ صرف چترال ہی میں پورے ملک کی بجلی کا مسئلہ حل ہونے کی گنجائش موجود ہے مگر ہمارے حکمران اپنے کمیشن کی چکر میں غیر ملکی پاوئر کمپنیوں کو اربوں روپے ایڈوانس میں ادا کرتے ہیں مگر اسی رقم پر چترال میں پن بجلی گھر نہیں بناتے ورنہ آج یہ دن دیکھنا نہ پڑتا۔

متعلقہ عنوان :