یورینیم ہتھیاروں کااستعمال،سربیا، نیٹو کیخلاف عالمی عدالت جائیگا،بین الاقوامی قانونی ٹیم تشکیل دیدی

بدھ 14 جون 2017 17:55

بلغراد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جون2017ء) سربیا نے نیٹو کے خلاف یورینیم ہتھیاروں کے استعمال پر عالمی عدالت انصاف میں کیس دائر کرنے کے لیے بین الاقوامی قانونی ٹیم تشکیل دیدی،یہ بمباری 18 سال قبل یوگوسلاویہ پر 3 ماہ تک جاری رہی تھی جس میں سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے تھے۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق یورپی یونین، روس، چین، انڈیا، برطانیہ، ترکی اور سربیا کے ڈاکٹرز اور وکلا 1999 میں قائم اتحاد میں شامل 19 ممالک کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اس وقت ان کے اتحاد نیٹو نے یوگوسلاویہ پر کئی ہفتوں تک بمباری کی تھی۔

خیال رہے کہ کوسوو جنگ کے دوران نیٹو نے مارچ 1999 میں اس وقت کی فیڈرل ریپلک آف یوگوسلاویہ پر فضائی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

(جاری ہے)

اس فضائی کارروائی کے لیے اقوام متحدہ نے اجازت نہیں دی تھی جس میں سینکڑوں نہتے شہری ہلاک ہوگئے تھے۔نیٹو نے یہ فضائی حملہ اس وقت کیا تھا جب یوگوسلاویہ کے صدر اسلوبودان میلوشویچ نے خود مختاری کا مطالبہ کرنے والے کوسوو کے البانوی پاشندوں کے ساتھ امن معاہدہ کے ساتھ ان کا کریک ڈان ختم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

خیال رہے کہ قانونی چارہ جوئی کرنے والی ٹیم نے الزام عائد کیا کہ نیٹو نے 1999 کی بمباری میں 10 سے 15 ٹن یوینیم متاثر اسلحہ استعمال کیا تھا جس سے 18 سال کے بعد بھی شہریوں کی ہلاکت کا سلسلہ جاری ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بمباری سے 33 ہزار افراد بیمار ہوئے۔نیٹو کے میڈیا آفس کا کہنا تھا کہ وہ سربیا کی جانب سے لگائے گئے الزامات سے واقف ہیں لیکن اس پر مزید بات کرنے سے انکار کیا۔

2000 میں یورینیم کے استعمال کے حوالے سے ایک رپورٹ میں اتحاد نے عراق اور بلقان میں ہتھیاروں کے استعمال کو تسلیم کیا تھا، رپورٹ کے مطابق امریکی اور برطانوی فوج نے 300 میٹرک ٹن یورینیم زدہ گولہ بارود (ڈی یو) عراق میں استعمال کیا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ نیٹو نے کوسوو میں ڈی یو ہتھیاروں کے استعمال کی تصدیق کی جہاں انھوں نے تقریبا 10 میٹرک ٹن ڈی یو کا استعمال کیا۔واضح رہے کہ سابق یوگوسلاویہ کے حوالے سے قائم اقوام متحدہ کرمنل ٹریبونل نے تسلیم کیا تھا کہ نیٹو طیاروں کی جانب سے بمباری کے لیے یورینیم ہتھیار استعمال کیے گئے لیکن ان کا کہنا تھا کہ ڈی یو ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی کا معاہدہ موجود نہیں تھا۔

متعلقہ عنوان :