وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا میں ترقیاتی سکیمیں شروع کرنے میں ہمیشہ عدم دلچسپی کا مظاہر ہ کیا،پرویزخٹک

ورکرز ویلفیئر بورڈ نے دہشت گردی ،بد امنی سے متاثرہ صوبے میں پہلے برن اینڈ ٹراما سینٹر کی تعمیر کا ذمہ لیا تھا مگر یہ وفاقی محکمہ اپنا کام نہ کرسکا اسلئے یہ ذمہ داری اب یو ایس ایڈ نے نبھائی ہے وزیر اعظم یہاں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات کرتے آرہے ہیںمگر بدقسمتی سے کوئی وعدہ ایفاء نہیں ہوا،وزیراعلی خیبرپختوا

منگل 13 جون 2017 23:30

وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا میں ترقیاتی سکیمیں شروع کرنے میں ہمیشہ ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2017ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا میں ترقیاتی سکیمیں شروع کرنے میں ہمیشہ عدم دلچسپی کا مظاہر ہ کیا ہے ۔ ورکرز ویلفیئر بورڈ نے دہشت گردی اور بد امنی سے بری طرح متاثرہ اس صوبے میں پہلے برن اینڈ ٹراما سینٹر کی تعمیر کا ذمہ لیا تھا مگر یہ وفاقی محکمہ اپنا کام نہ کرسکا اسلئے یہ ذمہ داری اب یو ایس ایڈ نے نبھا لی ہے ۔

وفاق کے ذمے ترقیاتی منصوبوں میں عدم دلچسپی کے باعث ہم عالمی اداروں کے تعاون سے منصوبے مکمل کرانے پر مجبور ہیں ۔ وفاق نے خیبرپختونخوا میں عوامی فلاح و بہبود کے مختلف منصوبے شروع کرنے تھے مگر ایسا نہ ہو سکا ۔ وزیر اعظم یہاں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات کرتے آرہے ہیںمگر بدقسمتی سے کوئی وعدہ ایفاء نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی منصوبہ مکمل ہو سکا ۔

(جاری ہے)

وہ وزیراعلیٰ ہائوس پشاو رمیں یو ایس ایڈ کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر صحت کے شعبے میں دو معاہدے کئے گئے ہیں پہلے معاہدے کے تحت یو ایس ایڈ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں آگ اور دھماکوں سے جھلسے افراد کے علاج کیلئے برن اینڈ ٹراما ہسپتال کے قیام کیلئے ڈیڑھ کروڑ امریکی ڈالرمہیا کرے گا۔محکمہ مواصلات و تعمیرات خیبرپختونخوا نے 120 بستروں پر مشتمل اس ہسپتال کی عمارت 90 فیصد تک مکمل کر لی ہے ۔

ہسپتال کی لاگت ایک ارب 68 کروڑ روپے ہے جس میں ڈیڑھ کروڑ ڈالر یعنی تقریبا ڈیڑھ ارب روپے سے زائد رقم یو ایس ایڈ مہیا کرے گا ۔ اسی طرح امریکی امدادی ادارہ ملاکنڈ ڈویژن کے سات اضلا ع چترال، دیر لوئر،دیر اپر، سوات ،ملاکنڈ ، بونیر اور شانگلہ جبکہ فاٹا کی سات ایجنسیوں باجوڑ ، مہمند ، خیبر، اورکزئی، کرم اور شمالی و جنوبی وزیرستان کیلئے تین سالہ زچہ و بچہ صحت پروگرام شروع کرے گا۔

تقریب سے سینئر صوبائی وزیر برائے صحت شہرا م خان ترکئی، چیف سیکرٹری عابد سعیداور سیکرٹری صحت عابد مجید کے علاوہ یو ایس ایڈ کے ڈپٹی مشن ڈائریکٹر کیون برائون ویل اور پشاور میں متعین امریکی قونصل ریمنڈ میک گراتھ نے بھی خطاب کیا جنہوںنے منصوبوں کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالنے کے علاوہ صحت سمیت مختلف شعبوں میں خیبرپختونخوا حکومت کی اصلاحات کو سراہا۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ شعبہ صحت اُن کی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ حکومت میں آنے کے فوری بعد ہم نے صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی کا نفاذ کیا۔ انہوںنے صوبے کے مختلف شعبوں کی ترقی کیلئے یو ایس ایڈ کی خدمات کو سراہا ۔ انہوںنے کہاکہ خیبرپختونخوا میں اپنی نوعیت کے پہلے اور منفرد برن اینڈ ٹراما سینٹر کیلئے ڈیڑھ کروڑ ڈالر کی فراہمی سے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں 60 بستروں کے برن یونٹ اور 60 بستروں کے پلاسٹک سرجری یونٹ پر مبنی ہسپتال کے قیام سے شعبہ صحت میں شاہکار اضافہ ہو گا جس کی بدولت آئندہ بم دھماکوں ، آتش زدگی اور تیزاب کی وجہ سے جھلسے مریضوں کے پیچید ہ آپریشن حسن ابدال یا ملک کے دوسرے دور افتادہ علاقوں کی بجائے پشاور میں ممکن بن جائیں گے ۔

انہوںنے کہا کہ ہم نے شعبہ صحت میں شروع دن سے تین اہم ترجیحات متعین کی ہیں ۔ پہلی ترجیح جامع نظام کا قیام ، دوسری خدمات کی بہتری اور تیسری غریب پرور اقدامات کا آغاز ہے جس کی بدولت صوبے کے غریب ترین طبقوں کو علاج کی رسائی اور بہتر سہولیات ممکن بنا دی گئی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت نے صحت سمیت تمام سماجی اور پیداواری شعبوں میں جامع قانون سازی کی ہے ۔

شعبہ صحت میں زیریں سے لیکر بالائی سطح تک یہ تمام طبی مراکز کو خود مختار بنانے کا عمل شروع کیا گیا جن میں دماغی و نفسیاتی امراض کے مراکز،فوڈ سیفٹی ، اعضاء کی پیوندکاری ،بریسٹ فیڈنگ اور زچہ و بچہ کی صحت بھی شامل ہیں۔ پرویز خٹک نے کہا کہ اُن کی حکومت نے انسانی وسائل اور صحت کے انفراسٹرکچر پر سب سے زیادہ سرمایہ کاری کی ہے ۔ ڈاکٹروں کی تعداد میں دُگنا سے بھی زیادہ اضافہ کیا گیا۔

فی ڈاکٹر اور مریضوں کا تناسب6000 سے کم کرکے 4000 تک پہنچایا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ نئے مالی سال میں صحت کا بجٹ 65 ارب 70 کروڑ روپے تک بڑھا دیا گیا ہے جو فی کس طبی اخراجات کو 7 ڈالر سے بڑھا کر 16 ڈالر سے بھی زائد ظاہر کرتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس اقدام کی بدولت عوام کی طبی خدمات تک رسائی آسان بنا دی گئی ہے ۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں او پی ڈی کے مریضوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کی شرح سو فیصد تک پہنچا دی گئی ہے جبکہ ہسپتالوں کے اند رعلاج اور آپریشن کی سہولیات میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ صوبائی حکومت نے طبی سہولیات کے معیار پر خصوصی توجہ دی ہے اور اس مقصد کیلئے ہیلتھ کیئر کمیشن قائم کیا گیا ہے ۔ہسپتالوں میں پرفارمنس آڈٹ کا نظام بھی شروع کیا گیا ہے ۔ اگلے اقدام کے طور پر ہم نے ضلعی ہسپتالوں کی سطح پر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اور فیملی فزیشن کا طریقہ کار اپنانے کا فیصلہ بھی کیا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے ملاکنڈ ڈویژن اورفاٹا میں زچہ و بچہ صحت پروگرام کے سلسلے میں مالی تعاون پر بھی یو ایس ایڈ کا شکریہ ادا کیا۔

انہوںنے کہاکہ زچہ وبچہ کی صحت کے سلسلے میں صوبائی حکومت پہلے ہی جامع پروگرام شروع کر چکی ہے جس میں حاملہ خواتین کو ناتجربہ کار دائیوں سے بچانے اور بہترجگہ بچے کی تولید کیلئے 2700 روپے کی نقد امدادشامل ہے ۔ تاہم انہوںنے کہاکہ یہاں کے مخصوص حالات اور غربت کے سبب زچہ وبچہ کی صحت پر مزید توجہ اور زیادہ اقدامات کی ضرورت ہے ۔ قبل ازیں یو ایس ایڈ مشن نے وزیراعلیٰ کے ساتھ تفصیلی ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے مختلف اُمور پر تبادلہ خیال کے علاوہ بعض ضروری فیصلے بھی کئے ۔

متعلقہ عنوان :