سابق وزیرخزانہ شوکت ترین کیخلاف رینٹل پاور پروجیکٹ میں اربوں روپے کی کرپشن ثبوت مل گئے،انکوائری کوانوسٹی گیشن میں بدلنے کا ریکارڈ نیب ایگزیکٹو بورڈ کو ارسال،سپریم کورٹ کے حکم پر تحقیقات

منگل 13 جون 2017 19:03

سابق وزیرخزانہ شوکت ترین کیخلاف رینٹل پاور پروجیکٹ میں اربوں روپے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جون2017ء) سابق وزیرخزانہ شوکت ترین کے خلاف رینٹل پاور پروجیکٹ میں مبینہ اربوں روپے کرپشن کے ثبوت مل گئے ہیں،نیب حکام نے انکوائری کو انویسٹی گیشن میں بدلنے کا فیصلہ کیا ہے،باقاعدہ منطوری نیب کے ایگزیکٹو بورڈ دے گا،اس کرپشن سیکنڈلز میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف بھی ملزم قرار دئیے گئے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیرخزانہ شوکت ترین کے خلاف رینٹل پاور منصوبہ میں مبینہ اربوں روپے کرپشن کے ناقابل تردید ثبوت مل گئے ہیں،ان ثبوت کی بنیاد پر نیب حکجام نے انکوائری کو انویسٹی گیشن میں بدلنے کا فیصلہ کیا ہے،نیب قوانین کے مطابق جب ملزم کے خلاف کرپشن کے دستاویزاتی ثبوت مل جائیں تو انکوائری کو انویسٹی گیشن میں بدل دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انویسٹی گیشن میں بدلنے کے بعد نیب کے تحقیقاتی افسرکو چھ ہفتوں میں کام مکمل کرکے ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کرنا ہوتا ہے۔سابق دور حکومت میں ملک میں بجلی کے منصوبے کرایہ پر تنصیب کرنے کے نام پر اربوں روپے کی کرپشن کی گئی تھی جب یہ معاہدے کئے گئے تو اس وقت وزیر پانی وبجلی راجہ پرویز اشرف تھے جبکہ وزیر خزانہ شوکت ترین تھے اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی تھے۔

سپریم کورٹ نے بھی اس سکینڈل کا از خود نوٹس لے کر لوٹی ہوئی دولت کی20ارب روپے سے زائد قومی لٹیروں سے واپس لے کر قومی خزانہ میں جمع کرائے تھے اور مزید تحقیقات کرنے اور اصل مجرموں کی نشاندہی کرکے قرار واقع سزا دلوانے کا ٹاسک نیب حکام کو دیا گیا تھا۔نیب حکام نے تحقیقات مکمل کرنے میں انتہائی سست روی کا شکار ہوگیا ہے کیونکہ نوازشریف حکومت اس تحقیقات میں نیب کے ساتھ تعاون کرنے میں گریزاں ہے۔

نیب حکام نے سابق وزیرخزانہ شوکت ترین کے خلاف کرپشن کے ثبوت اکٹھے کر لئے ہیں،نیب نے شوکت ترین کو طلب کرکے ان کا بیان بھی قلمبند کرا لیا ہے اس سکینڈلز میں سابق سیکرٹری پانی وبجلی اسماعیل قریشی بھی ملوث ہے جو سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے قریبی رشتے دار بھی ہیں۔(ولی/رانا مشتاق)