جے آئی ٹی شریف خاندان سے تحقیقات نہیں ان پر پی ایچ ڈی کررہی ہے،رانا ثنا اللہ خان

وزیر اعظم کے جے آئی ٹی میں پیش ہونے سے انکے وقار اور عظمت میں اضافہ ہوگا‘ قطری شہزادے کی طرح وزیر اعظم کے سامنے بھی آپشنز رکھے جانے چاہیے تھے‘ طاہر القادری نظر و نیاز اکٹھی کرنے کیلئے ہر سال پاکستان واپس آتے ہیں صوبائی وزیرقانون کی میڈیا سے گفتگو اور انٹر ویو

منگل 13 جون 2017 17:27

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جون2017ء) صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کے جے آئی ٹی میں پیش ہونے سے ان کی عظمت ، وقار اور عظمت میں اضافہ ہوگا‘ میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ جس طرح جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کے سامنے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرانے ، سوالات بھیجنے یا دو ممبران کو وہاں بھجوانے کے آپشنز رکھے اسی طرح اس ملک کے تیسری مرتبہ منتخب وزیر اعظم جو قوم کا فخر ہیں جنہوںنے اس ملک کو ایٹمی قوت بنایا ان کے سامنے بھی اسی طرح کے آپشنز رکھے جانے چاہیے تھے‘جے آئی ٹی شریف خاندان سے تحقیقات نہیں ان پر پی ایچ ڈی کررہی ہے ‘ڈاکٹر طاہر القادری ہر سال پاکستان واپس آتے ہیں اور تحریک کا اشارہ دیتے ہیں لیکن رمضان المبارک کے آخری عشرے میں نظر و نیاز اکٹھی کر کے واپس چلے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کے احاطہ میں میڈیا اور ایک انٹر ویو کے دوران رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ جے آئی ٹی نے شریف فیملی پر پی ایچ ڈی کرنی ہے تو سب کو بلانے کی ضرورت نہیں صرف شہباز شریف کو بلا لیا جائے، شہباز شریف جے آئی ٹی کے سامنے کئی گھنٹے بیٹھ سکتے ہیں‘جے آئی ٹی میں حسین نوازکی تصویر لیک کرنے کا مقصد شریف فیملی کی تضحیک اور ساکھ خراب کرنے کی کوشش کرنا تھا، تصویر لیک کرنے والے کے خلاف اب تک مقدمہ کیوں نہیں درج کرایا گیا۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ لگتا ہے جے آئی ٹی تحقیقات نہیں بلکہ شریف فیملی پر پی ایچ ڈی کرنا چاہتی ہے مرحومین سے متعلق ریکارڈ اور ان کے مالی گوشوارے منگوائے جارہے ہیں۔ جے آئی ٹی ارکان شریف فیملی پر تھیسس کا ارادہ رکھتے ہیں جے آئی ٹی روز نیا ایشو بناتی رہی تو کہیں سپریم کورٹ کے گلے نہ پڑجائے، سپریم کورٹ کے انتہائی محترم ججز کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ انکوائری ایسے نہیں ہوتی کہ بچوں کے اسکولوں کے سرٹیفکیٹ مانگے جائیں ، 50سال کا ریکارڈ 24گھنٹوں میں کیسے پیش کیا جا سکتا ہے، انہوں نے عزم و ہمت کی داستان رقم کررکھی ہے جو معلومات شہباز شریف سے مل سکتی ہے اور کسی سے نہیں ملے گی ۔رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ کچھ معاملات کے باعث جے آئی ٹی پہلے ہی متنازعہ تھی اور اگر واقعی یہ الزام لگایا ہے کہ ادارے تعاون نہیں کر رہے اور ریکارڈمیں ردو بدل کیا جارہا ہے تو جے آئی ٹی نے خو دکو متنازعہ بنانے کی آخری حد بھی عبور کر لی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سوالات میںسے سات کا تعلق اس کاروبار سے متعلق ہے جو میاں محمد شریف مرحوم نے آج سے چالیس،پچاس سال پہلے دبئی میں شروع کیا تھا باقی حسین نواز کے جدہ اور حسن نواز کے برطانیہ میں کاروبار سے متعلقہ ہیں ۔ یہ ریکارڈ کس ادارے کے پاس ہے اور کس نے بیرون ممالک جا کر اس ریکارڈ میں ردو بدل کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی میں پیش ہونے سے ان کی عظمت ، وقار اور عظمت میں اضافہ ہوگا اور جے آئی ٹی کا رویہ جیسا مرضی ہو گیا نواز شریف کا پوری قوم کے نام پیغام ہے کہ آئین و قانون کی نظر میں سب برابر ہیں ۔

انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کی پیشی کے موقع پر کارکنوں کو جمع ہونے کی ہدایت دئیے جانے کے حوالے سے عمران خان کے بیان پرکہا کہ جس طرح حسین نواز اور حسن نواز کی آمد کے موقع پر کارکن بغیر پارٹی ہدایات کے وہاں پہنچ جاتے تھے یقینا اس روز بھی آئیں گے لیکن پارٹی کی طرف سے کارکنوں کے لئے باضابطہ طو ر پر اس طرح کی کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئیں۔