فیصلہ جے آئی ٹی نے نہیں سپریم کورٹ نے کرنا ہے، انصاف کیلئے تمام جماعتیں اس کے ساتھ ہیں‘چودھری شجاعت حسین

سینیٹر سراج الحق کی سربراہی میں انتخابی اصلاحات کیلئے کل جماعتی کمیٹی کے قیام کا فیصلہ، لوگ ووٹ ہمیں دیتے ہیں نکلتے مخالفین کی صندوقچیوں سے ہیں‘ پانامہ کیس فیصلہ تک نوازشریف وزیراعظم کے اختیارات استعمال نہ کریں، سانحہ ماڈل ٹائون پر تحریک چلے گی‘چودھری پرویزالٰہی ،خرم نواز گنڈاپور، محمود الرشید کا بھی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 12 جون 2017 23:34

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2017ء) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی deciding authority نہیں، فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے۔ وہ اپنی اور سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی کی جانب سے امیر جماعت اسلامی کے اعزاز میں افطار ڈنر کے موقع پر سینیٹر سراج الحق، پاکستان عوامی تحریک کے خرم نواز گنڈاپور، پی ٹی آئی کے میاں محمود الرشید اور دیگر رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

چودھری شجاعت حسین نے اس سوال پر کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے جے آئی ٹی کو ن لیگ کا الیکشن سیل قرار دیا ہے کہا کہ جے آئی ٹی deciding authority نہیں فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے، میری آج ہی ڈاکٹر طاہرالقادری سے فون پر بات ہوئی ہے اور ہم جلد اس سلسلے میں ملاقات کریں گے، انصاف کیلئے تمام جماعتیں سپریم کورٹ کے ساتھ ہیں اور اس کے ساتھ کھڑا بھی ہونا چاہئے۔

(جاری ہے)

افطار ڈنر میں شریک اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں نے چودھری شجاعت حسین کی تجویز پر انتخابی اصلاحات کیلئے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کی تمام جماعتوں پر مشتمل کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا جس کے سربراہ سینیٹر سراج الحق ہوں گے جو عید کے بعد اس سلسلہ میں آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے۔ تمام رہنمائوں نے انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ صاف شفاف اور دھاندلی سے پاک آئندہ الیکشن کیلئے اصلاحات ضروری ہیں لیکن حکومت اس بات سے اتفاق کے باوجود انتخابی اصلاحات نہیں کرنا چاہتی جبکہ 2ہزار سے زائد تجاویز پارلیمانی کمیٹی کو موصول ہو چکی ہیں۔

ان رہنمائوں نے زور دیا کہ پانامہ کیس کے فیصلہ تک نوازشریف وزیراعظم کے اختیارات استعمال نہ کریں۔ انہوں نے سانحہ ماڈل ٹائون کے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تین سال میں کچھ نہیں ہوا اس لیے اس سلسلہ میں کسی چھوٹی بڑی تحریک سے گریز نہیں کیا جائے گا۔ چودھری شجاعت حسین نے میڈیا سے گفتگو میں تمام رہنمائوں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ حکمران جماعت پانامہ کیس پر جے آئی ٹی کو متنازعہ بنانا چاہتی ہے لیکن ن لیگ کیلئے سپریم کورٹ پر ایک بار پھر حملہ کرنا آسان نہیں۔

انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ حسین کی نواز کی تصویر کوئی ایشو نہیں، جے آئی ٹی اپنی رپورٹ سپریم کورٹ کو پیش کرے گی اور وہ انشاء اللہ جو بھی فیصلہ کرے گی وہ درست ہو گا۔ چودھری شجاعت حسین نے انتخابی اتحاد کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا کہ ہم صرف ان جماعتوں کے ساتھ چلیں گے جو صرف پاکستان کی بات کریں گی۔ چودھری پرویزالٰہی نے انتخابی اصلاحات کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ لوگ ووٹ ہمیں دیتے ہیں لیکن وہ نکلتے مخالفین کی صندوقچیوں سے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ان اصلاحات کے بھرپور حق میں ہیں اور وہ مسلسل اس پر زور دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران ہمیشہ دھاندلی سے آگے آتے ہیں اس لیے وہ انتخابی اصلاحات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ چودھری شجاعت حسین، چودھری پرویزالٰہی، طارق بشیر چیمہ ایم این اے، چودھری ظہیرالدین، شافع حسین اور دیگر پارٹی رہنمائوں نے سینیٹر سراج الحق، خرم نواز گنڈاپور اور میاں محمود الرشید اور ان کے ساتھی رہنمائوں کا آمد پر پرتپاک خیرمقدم اور اظہار تشکر کیا۔

افطار ڈنر میں شرکت کرنے والوں میں جماعت اسلامی کے میاں مقصود احمد، ڈاکٹر وسیم اختر، حافظ سلمان بٹ، وقاض انجم، اظہر اقبال حسن، امیرالعظیم، ذکر اللہ مجاہد اور منیر شریف کے علاوہ ہائیکورٹ بار کے جنرل سیکرٹری عامر سعید راں، ممتاز قانون دانوں، پاکستان مسلم لیگ کے تمام ونگز کے عہدیداروں، میاں منیر اور دیگر سیاسی رہنمائوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔