پی آئی اے کی فلائٹ کے ذریعے سیالکوٹ سے کراچی آنے والی خاتون کا زیور چوری ہوگیا

سیالکوٹ سے کارگو بک کیا، کراچی پہنچے تو بیگ کی زپ اوپن تھی اور جیولری بکس نکلا ہوا تھا اور بیگ بھی پھٹا ہوا تھا، دو سونے کی انگوٹھیاں غائب ہوگئیں، متاثرہ مسافر

پیر 12 جون 2017 23:04

پی آئی اے کی فلائٹ کے ذریعے سیالکوٹ سے کراچی آنے والی خاتون کا زیور ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2017ء) پی آئی اے کی فلائٹ کے ذریعے سیالکوٹ سے کراچی آنے والی خاتون کا زیور چوری ہوگیا۔ سیالکوٹ میں ہینڈ بیگ زبردستی بک کرایا گیا۔ بیگ کراچی پہنچا تو سونے کی دو قیمتی انگوٹھیاں غائب تھیں۔تفصیلات کے مطابق قومی ایئر لائن کے ذریعے سفر کرنے والے افراد کا سامان چوری ہونے کے واقعات میں اضافہ ہونے لگا۔

عملہ زیادہ سے زیادہ سامان کارگو کرانے کی کوشش کرتا ہے جب سامان مسافر تک پہنچتا ہے تو اکثر قیمتی اشیا غائب ہوتی ہیں۔ایسا ہی ایک واقعہ سیالکوٹ سے اپنے شوہر کے ہمراہ کراچی آنے والے خاتون کے ساتھ پیش آیا جن کا ہینڈ بیگ سیالکوٹ سے بک کرایا گیا اور کراچی پہنچا تو اس میں سے سونے کی دو انگوٹھیاں غائب تھیں۔

(جاری ہے)

کراچی کے رہائشی خرم امتیاز نے بتایا کہ میں اور میری زوجہ نے 30 مارچ کو سیالکوٹ سے کراچی کے لیے پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 397 سے سفر کیا، سیالکوٹ ایئرپورٹ پر ہمارے دستی بیگ کو زبردستی ہماری مرضی کے برخلاف کارگو کے لیے بک کردیا گیا۔

جب ہم کراچی ایئرپورٹ پہنچے جہاں ہمارا بیگ ہمارے حوالے کیا گیا اسے چیک کیا تو اس کی ایک زپ اوپن تھی، ہینڈ کیری سے ایک جیولری بکس نکال کر کسی نے اوپری جگہ میں رکھا ہوا تھا، بیگ بھی پھٹا یا کٹا ہوا تھا، جیولری بکس سے سونے کی دو انگوٹھیاں غائب تھیں۔خرم امتیاز نے بتایا کہ انہوں نے پی آئی اے کے عملے سے شکایت کی انہوں نے کمپلین کاپی بھی دی لیکن بعدازاں کچھ نہ ہوا اور کارگو لانے کے ذمہ دار عملے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی اور نہ چور ی سے متعلق مزید کچھ معلومات مل سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ بعد ازاں سول ایوی ایشن کے عملے کو شکایت کی لیکن انہوں نے بھی جواب دیا کہ ہمیں کوئی کلیو نہیں ملا تاحال ہمیں اپنی چوری شدہ انگوٹھیاں واپس نہیں ملیں۔خرم امتیاز نے شکوہ کیا کہ میں نے کسی بس یا رکشا میں سفر نہیں کیا بل کہ قومی ایئرلائن میں سفر کیا ہے، ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس کہاں گئی سی سی ٹی وی کیمرے کہاں گئی سیکیورٹی افسران جن کی ذمہ داری بنتی ہے ان کی کارکردگی کیا ہی جو سامان چوری ہوا اور کوئی نہیں پکڑا گیا انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس نظام میں موجود اس سقم کو دور کیا جائے، چوری کا سلسلہ بند کرایا جائے تاکہ دیگر مسافروں کا سامان بھی بدعنوان افراد کی دست برد سے محفوظ رہ سکے۔

متعلقہ عنوان :