داعش سے تعلق کا شبہ،تہران میں اہل سنت مسلک کے 80 شہری گرفتار

اندرون و بیرون ملک دشمن عناصرکے خلاف ٹارگٹ کلنگ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں،ایرانی وزیرانٹیلی جنس کا اعتراف

پیر 12 جون 2017 12:35

داعش سے تعلق کا شبہ،تہران میں اہل سنت مسلک کے 80 شہری گرفتار
تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2017ء) (ایران میں نام نہاد انسداد دہشت گردی مہم کے دوران اہل سنت مسلک کے پیروکاروں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن شروع کیا گیا ہے جس کے دوران چند روز میں اہل سنت مسلک کے 80 شہریوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ دوسری جانب ایران کے وزیر برائے انٹیلی جنس امور محمود علوی نے اعتراف کیا ہے کہ خفیہ ادارے اندرون اور بیرون ملک ’دشمن عناصر‘ کے خلاف ٹارگٹ کلنگ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

عرب ٹی وی کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں محمود علوی نے کہا کہ انٹیلی جنس ادارے دہشت گردی میں اشتہاری قرار دیے گئے عناصر کو اندرون اور بیرون ملک قاتلانہ حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ دہشت گرد تنظیم ’داعش‘ کے سیل کے سربراہ کو عراق کیشہر موصل میں ایک قاتلانہ حملے میں مار دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ایرانی انٹیلی جنس وزیرنے اعتراف کیا کہ خفیہ اداروں نے ابو عائشہ الکردی کو گذشتہ برس موصل میں ایک کارروائی کے دوران ہلاک کیا گیا۔

اس کے علاوہ شام کے شہر الرقہ میں ابو فارس نامی ایک داعشی کمانڈر کو نشانہ بنایا گیا۔دریں اثناء ایران کے سرکاری اور نجی ذرائع ابلاغ نے رپورٹس میں بتایا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پولیس نے ’داعش‘ سے تعلق کے شبے میں حالیہ ایام کے دوران ملک کے مختلف اضلاع سے کم سے کم 80 افراد کو حراست میں لیا ہے۔ گرفتار کیے گئے تمام افراد اہل سنت مسلک سے تعلق رکھتے ہیں اور ان پر گذشتہ بدھ کو ایرانی پارلیمنٹ اور آیت اللہ علی خمینی کے مزار پرہونے والیدھماکوں میں ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ ان حملوں میں کم سیکم 17 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہوگئے تھے۔ شدت پسند تنظیم داعش نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

متعلقہ عنوان :