چیئرمین ایس ای سی پی کمیٹی کو بدنام کرنے کی سازش کا حصہ ہیں: اعتزاز احسن

نواز شریف دبائو بڑھا کر پناما کیس کا فیصلہ اپنے حق میں کرانا چاہتے ہیں ، رہنما پیپلزپارٹی

اتوار 11 جون 2017 23:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جون2017ء) پیپلز پارٹی کے راہنما سنیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ آئی ٹی کی کارروائی اوپن ہونی چاہیے تھی, جے آئی ٹی کی کارروائی اوپن ہوتی تو کسی کی طرف سے بدسلوکی کے الزامات نہیں لگ سکتے تھے، نوا ز شریف جے آئی ٹی سے دبائو کے ذریعے فیصلہ لینا چاہتے ہیں، مسلم لیگ ن کا پلان بی اور پلان سی ضرور ہوتا ہے اور اس میں سپریم کورٹ پر حملے کا منصوبہ بھی ضرور شامل ہوگا،نواز شریف کے خلاف نیب کا کیس بھی بن سکتا ہے جبکہ عمران خان کے خلاف یہ کیس نہیں بنے گا، اگر ایک نا اہل ہوگا تو دوسرا بھی گھر جائے گا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سنیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ صدر نیشنل بینک کی ملزم کی طرح کے سلوک کی شکایت بے جا ہے،جے آئی ٹی کی کارروائی اوپن ہونی چاہیے تھی کیونکہ اگر کارروائی اوپن ہوتی تو بدسلوکی کے الزامات نہیں لگ سکتے تھے۔

(جاری ہے)

نواز شریف کی کوشش ہے کہ جے آئی ٹی اور عدلیہ کو متنازعہ بنایا جائے ، نواز شریف کی دوسری کوشش جے آئی ٹی سے دبائو کے ذریعے فیصلہ لینا ہے۔

جے آئی ٹی میں حسین نواز کی تصویر خود مسلم لیگ ن کی طرف سے لیک ہوئی جبکہ ایس ای سی پی کے چیئرمین جے آئی ٹی کو بدنام کرنے کی سازش کا حصہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی کارروائی اوپن ہوتی تو کسی کی طرف سے بدسلوکی کے الزامات نہیں لگ سکتے تھے، نوا ز شریف جے آئی ٹی سے دبائو کے ذریعے فیصلہ لینا چاہتے ہیں جبکہ ایس ای سی پی کے چیئرمین جے آئی ٹی کو بدنام کرنے کی سازش کا حصہ ہیں۔

مسلم لیگ ن کا پلان بی اور پلان سی ضرور ہوتا ہے اور اس میں سپریم کورٹ پر حملے کا منصوبہ بھی ضرور شامل ہوگا۔اعتزاز احسن نے کہا کہ عمران خان نے نواز شریف پر جو الزامات لگائے ہیں وہ بالکل درست ہیں لیکن ان پر خود بھی اسی قسم کے الزام کا بار ثبوت آگیا ہے۔ عمران خان پر فوجداری الزام نہیں لگتا بلکہ ان پر زیادہ سے زیادہ الزام یہی ہوگا کہ انہوں نے اپنے اثاثے ڈکلیئر نہیں کیے دوسری جانب نواز شریف کا معاملہ مجرمانہ ہے جس میں منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور اثاثے چھپانے کے جرائم آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نااہلی کی حد تک نواز شریف اور عمران خان تو دونوں ہی پھنستے ہیں لیکن نااہلی کے بعدنواز شریف کے خلاف نیب کا کیس بھی بن سکتا ہے جبکہ عمران خان کے خلاف یہ کیس نہیں بنے گا، اگر ایک نا اہل ہوگا تو دوسرا بھی گھر جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ پر ماضی میں حملے کے وقت بھی نواز شریف نے سجاد علی شاہ کو 7 دن کی مہلت کا پیغام پہنچایا اور کہا کہ موٹروے کا افتتاح کرنے دیںاس کے بعد خود ہی استعفیٰ دے کر گھر چلا جائیں گا۔

ان سات دنوں میں انہوں نے کوئٹہ بینچ سے سٹے آرڈر بھی لے لیا اور سپریم کورٹ پر حملہ بھی کردیا۔ ن لیگ کے خلاف سپریم کورٹ حملہ کیس میں آج تک سماعت نہیں ہوئی، مسلم لیگ ن کا پلان بی اور پلان سی ضرور ہوتا ہے اور اس میں سپریم کورٹ پر حملے کا منصوبہ بھی ضرور شامل ہوگا۔ ان کا طریقہ بڑا دلچسپ ہے ، پہلے یہ زیادہ سے زیادہ ٹائم لینے کی کوشش کرتے ہیں اور اس دوران اپنا کام دکھاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :