شنگھائی تعاون تنظیم کی مکمل رکنیت حاصل ہونے کے بعد پاکستان اب جلد بڑے پیمانے پر تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا‘ وزیراعظم محمد نواز شریف اور روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے مابین ملاقات بہت تعمیری رہی

وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کی ’’اے پی پی‘‘ سے بات چیت

ہفتہ 10 جون 2017 23:00

شنگھائی تعاون تنظیم کی مکمل رکنیت حاصل ہونے کے بعد پاکستان اب جلد بڑے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جون2017ء) وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی مکمل رکنیت حاصل ہونے کے بعد پاکستان اب جلد بڑے پیمانے پر تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا۔ قزاخستان کے دارلحکومت آستانہ سے وطن واپسی کے بعد اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے مشیر خارجہ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے 17 ویں سربراہ اجلاس کو اہم پیش رفت قرار دیا اور کہا ہے کہ یہ پاکستان کیلئے ایک بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان2005 سے بطور مبصر رکن شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاسوں میں شرکت کرتا آرہا ہے ۔دنیا بھر میں سیاسی منظر نامہ کے اعتبار سے پاکستان کو مکمل رکن کی حیثیت اہم وقت میں حاصل ہوئی ہے۔سرتاج عزیز نے توقع ظاہر کی کہ پاکستان تنظیم کا مکمل رکن بننے کے بعد اب تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ کثیرالجہتی تعلقات سے استفادہ کرے گا کیونکہ کثیر الملکی تعاون میں زمینی راوبط اور مواقع ہیں اور جلد تجارتی سرگرمیوں کو وسعت ملے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک دنیا کی آبادی کی45 فیصدپر مشتمل ہیں جو دنیا کی مجموعی ترقیاتی پیداوار کی25 فیصد پر شمار ہوتی ہے جو بذات خود خطہ کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے اور اس فورم کی رکنیت یقینی طور پر سب کیلئے سود مند ثابت ہوگی۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے دوران وزیراعظم محمد نواز شریف اور روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے مابین ملاقات بہت تعمیری رہی اور دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تجارت میں اضافہ پر اتفاق کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس کے مابین اس وقت دفاعی تعاون کے گہرے تعلقات قائم ہوچکے ہیں اور امید ہے کہ مستقبل میں یہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ انہوں نے وزیراعظم محمد نواز شریف کی افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ملاقات کو بھی مثبت قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ازبکستان ،قزاخستان اور تاجکستان کے ساتھ ویزوں کے امور اور کسٹم ضوابطہ سے متعلق امور کو بھی حل کرنے کیلئے کوششیں کی گئی ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ چین،پاکستان اقتصادی راہداری اور شاہراہ قراقرم لینڈ لاک وسط ایشیائی اور دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ بڑے رابطے کا کردار ادا کریں گے ۔گوادر پورٹ ان ممالک کیلئے بحرا سود کے مقابلہ میں مختصر ترین تجارتی راہداری بن کر ابھرے گی۔