18 ویں آئینی ترمیم اور صوبائی خود مختاری کو رول بیک کیا گیا تو وفاق پر خطرناک اثرات مرتب ہو ں گے،یاست غریب لوگوں کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی ہے، وفاق کو مضبوط کرنے کیلئے آئین کی 18 ویں ترمیم پر مکمل عمل درآمد ہونا چاہیے

قائمقام صدر مملکت میاں رضاربانی کا سینیٹ کی طرف سے ایدھی فاؤنڈیشن کو تین ایمبولنس گاڑیاں عطیہ کیے جانے کی تقریب سے خطاب

ہفتہ 10 جون 2017 22:14

18 ویں آئینی ترمیم اور صوبائی خود مختاری کو رول بیک کیا گیا تو وفاق ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 جون2017ء) قائمقام صدر مملکت میاں رضاربانی نے کہا ہے کہ ریاست غریب لوگوں کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی ہے، وفاق کو مضبوط کرنے کیلئے آئین کی 18 ویں ترمیم پر مکمل عمل درآمد ہونا چاہیے، 18 ویں آئینی ترمیم اور صوبائی خود مختاری کو رول بیک کیا گیا تو وفاق پر اس کے خطرناک اثرات مرتب ہو ں گے، ایدھی ٹرسٹ ان لوگوں کے لیے کام کر رہا ہے ، جنہیں ریاست اور اس ملک کی اشرافیہ نے نظر انداز کر دیا ہے۔

وہ ہفتہ کو سندھ اسمبلی میں سینیٹ کی طرف سے ایدھی فاؤنڈیشن کو تین ایمبولنس گاڑیاں عطیہ کیے جانے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ایدھی ٹرسٹ کے فیصل ایدھی کو میاں رضاربانی نے گاڑیوں کی چابیاں حوالے کیں۔

(جاری ہے)

میاں رضاربانی نے کہا کہ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ ایدھی ٹرسٹ ان لوگوں کے لیے کام کر رہا ہے ، جنہیں ریاست اور اس ملک کی اشرافیہ نے نظر انداز کر دیا ہے۔

ریاست غریب لوگوں کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ریاست کا کام ایدھی ٹرسٹ کر رہا ہے۔ میاں رضاربانی نے اس بات پر زور دیا کہ وفاق کو مضبوط کرنے کیلئے آئین کی 18 ویں ترمیم پر مکمل عمل درآمد ہونا چاہیے۔ 18 ویں ترمیم کے کچھ نکات پر عمل ہوا ہے اور باقی نکات پر عمل درآمد کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی)اور دیگر فورمز پر آواز اٹھانی چاہیے۔

عالم اسلام کی موجودہ ابتر صورت حال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے میاں رضاربانی نے کہا کہ اب تک 20 لاکھ لوگ شہید ہو چکے ہیں اور 5 کروڑ سے زیادہ مسلمان بے گھر اور پناہ گزینوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے۔ عالم اسلام میں 60 فیصد سے زیادہ لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں پاکستان کا کردار کیا ہونا چاہیے۔

اس حوالے سے پارلیمنٹ نے دو قرار دادیں منظور کی ہیں ، وہ بہت مناسب ہیں۔ پاکستان کو فریق بننے کی بجائے غیر جانبدار انہ انداز میں بہتر کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور قطر کو افہام و تفہیم اور ڈائیلاگ کے ذریعہ مسائل حل کرنے چاہیں۔ انہوں نے ایرانی پارلیمنٹ پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کی اور کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ ایرانی پارلیمنٹ کے ساتھ ہے اور پاکستان کے عوام ایران کے عوام کے ساتھ ہیں۔ (رڈ)