خیبرپختونخوااسمبلی میں مالی سال2017-18کے بجٹ پر بحث کاآغاز ہوگیا

ایوان میں بجٹ پر بحث کی بجائے زیادہ تراراکین کی سیاسی تقاریر ،اپوزیشن نے بجٹ مسترد کرتے ہوئے خسارے کابجٹ قراردیدیا حکومت نے 350 ڈیمز کا وعدہ کیا تھا اب تک ایک بھی نہیں بنا ،صوبائی حکومت اپنی کارکردگی کو دیکھے ، یہ صرف الفاظ اور فیس بک کی ماہر ہے،صوبائی حکومت نے پکوڑوں اور درزیوں پر بھی بجٹ میں ٹیکس لگایادیا ہے،بجٹ صرف پانچ اضلاع کیلئے ہے،کچکول توڑنیوالے آج خود قرضے لے رہے ہے،مولانا لطف الرحمان ،سردارانگزیب نلوٹھا

ہفتہ 10 جون 2017 18:32

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2017ء) خیبرپختونخوااسمبلی میں مالی سال2017-18کے بجٹ پر بحث کاآغاز ہوگیا۔ایوان میں بجٹ پر بحث کی بجائے زیادہ تراراکین نے سیاسی تقاریر کی ،اپوزیشن نے بجٹ کومسترد کرتے ہوئے خسارے کابجٹ قراردیدیا۔خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر مہرتاج روغانی کی زیر صدارت منعقد ہوا، اپوزیشن اراکین نے بجٹ پر گرما گرم بحث کی،اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمان کاکہنا تھا کہ نئے مالیاتی سال کا بجٹ خسارہ کا بجٹ ہے ،بجٹ میں زیادہ تر منصوبے قرضوں پر بنائے جائے گئے، قرضوں پر سود کے بارے میں ایوان کو بتایا جائے ۔

انکاکہنا تھا کہ خوشنما الفاظ سے بجٹ نہیں بنتے ۔ ایشائی ترقیاتی بینک سے قرضہ نہیں ملے گا۔ بینک کا طریقہ کار پیچیدہ ہے ۔

(جاری ہے)

لطف الرحمان نے ایوان کوبتایا کہ اکنامک زون کے چیف کو نیب کرپشن میں گرفتار کرچکی ہے ، 350 ڈیمز کا وعدہ صوبائی حکومت نے کیا تھا اب تک ایک بھی ڈیم نہیں بنا ۔ صوبائی حکومت اپنی کارکردگی کو دیکھے ۔آنے والے الیکشن میں پارٹی کو چندہ دینے کیلئے کرپشن کو پورے طریقے سے مینج کیا جارہا ہے۔

اپوزیشن لیڈر کاکہنا تھا کہ باہر سے آنے والے پیسوں میں پاکستان تحریک انصاف ناکام ہوچکی ہے ، اشتہاری کمپنیوں کو تین ارب روپے دئیے جارہے ہیں،حکومت اشتہارات کی مد میں رکھے گئے پیسے اگلے سال الیکشن میں استعمال کرے گئی ،انہوںنے کہا کہ جس مغربی روٹ کو صوبائی حکومت نہیں مانتی بجٹ میں اسی روٹ کو تسلیم کیا گیا یے، راہداری منصوبے کے وقت تحریک انصاف جمہوریت کو نقصان پہنچانے میں مصروف تھی۔

راہدری منصوبے کا اصل روٹ ہی مغربی روٹ ہے۔ صوبائی حکومت الفاظ اور فیس بک کی ماہر ہے، مدارس کے حوالے سے صوبائی حکومت بل لائی ہے ، ڈکٹیٹر کے دور میں بھی ایسا بل نہیں بنا ہوگا ۔ مدارس بل میں زیادتی کی جارہی ہے،کسی بھی صورت مدارس کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دے گئے بل کے خلاف روڈوں پر احتجاج کرے گئے ، وفاق المدارس صوبائی حکومت کے مدارس بل کو مسترد کرچکی ہے۔

اپوزیشن لیڈر کاکہنا تھا کہ فاٹا کا مسئلہ بہت پرانا ہے ، فاٹا کو انضمام وہاں کی عوام کی امنگوں کے مطابق کیا جائے ، افغانستان اور پاکستان دونوں کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے ۔ دونوں ممالک کو مسئلہ حل کرنے چاہئے۔ترجمان خیبرپختونخوا حکومت شاہ فرمان نے اپوزیشن لیڈر کوجواب دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے بجٹ پر کم اور سیاسی باتیں زیادہ کی ہیں ، جلسے اور بجٹ کی تقریر میں فرق ہونا چاہئے ، بجلی کا خالص منافع بروقت دیئے جاتے تو آج نئے منصوبوں سے پورا پاکستان کو بجلی فرام کرتے ۔

مولانا صاحب کے پاس کون سا علم ہے کہ پیسے خرچ ہونے سے پہلے کرپشن کا پتہ چلا۔شاہ فرمان نے ایوان کوبتایا کہ تمام اراکین کو وفاق سے صوبے کا حق لینے کیلئے یکجا ہونا ہوگا ۔ صوبے کا حق لایا جائے اصلاحات کے حوالے سے تنقید کی جائے۔وزیراعلی پرویزخٹک نے کہا کہ اگر کسی رکن کواعتراض ہو توبجٹ میں تبدیلی کرسکتے ہیں۔ بجٹ پر بحث میںحصہ لیتے ہوئے سرداراورنگزیب نلوٹھا کاکہنا تھا کہ حکومت کی کارگردگی سے عوام آگاہ ہے ، صوبے کی عوام احتساب کرنا جانتے ہے ، یہ پوائنٹ سکورنگ کا وقت نہیں ہے ۔

صوبائی حکومت کے پاس ایک سال ہے، صوبائی حکومت نے کشکول بجٹ پیش کیا ہے بجٹ میں ٹیکسوں میں اضافہ کیا گیا ہے، صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر ٹیکس لگایا گیا ہے۔ صوبائی حکومت نے پکوڑوں پر بھی ٹیکس لگالیا ہے۔ درزیوں پر بھی بجٹ میں ٹیکس لگایا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں اقلیتی برادری کے لئے کوئی خاطر خواہ رقم نہیں رکھی گئی ، مرکز پر الزام لگانے والے خود کون سا منصفانہ تقسیم کرتے ہے، مال سال کابجٹ صرف پانچ اضلاع کیلئے ہیں ۔کچکول توڑنے والے آج خود قرضے لے رہے ہے۔

متعلقہ عنوان :