سینٹ قائمہ کمیٹی اور چیئرمین ایف بی آر کی یقین دہانی کے باوجود چھاپے جاری ،

لاہور چیمبر کا شدید احتجاج تمام بوجھ موجودہ ٹیکس گزاروں پر منتقل ہورہا ہے، صنعتکاروں ،تاجروں کے مفادات کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائیگا‘ امجد علی جاوا، ناصر حمید خان چھاپے نہ رکے تو ایف بی آر کے تمام دفاتر کے سامنے مظاہرے، کاروبار بند کرکے سڑکوں پر احتجاج کریں گے‘ تاجروں کی اجلاس میں گفتگو

ہفتہ 10 جون 2017 15:39

سینٹ قائمہ کمیٹی اور چیئرمین ایف بی آر کی یقین دہانی کے باوجود چھاپے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2017ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں صنعتکار و تاجر برادری نے ایف بی آر عملے کی جانب سے سیکشن 38اور 40-Bکے تحت صوابدیدی اختیارات کے ناجائز استعمال ،کاروباری کو ہراساں کرنے کے عمل پر شدید احتجاج کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چھاپے نہ مارنے کے اپنے احکامات پر پوری طرح عمل درآمد کرائیں بصورت دیگر اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے تاجر ایف بی آر کے اسلام آباد سمیت تمام دفاتر کے سامنے مظاہروں اور کاروبار بند کرکے سڑکوں پر آنے سمیت کوئی بھی راستہ اختیار کریں گے۔

اجلاس سے لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر امجد علی جاوا، نائب صدر محمد ناصر حمید خان ،میاں انجم نثار، سہیل لاشاری، آفتاب احمد وہرہ، طاہر جاوید ملک دیگر چیمبرز اور صنعتی و تجارتی ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر ایک سخت احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے شرکا نے کہا کہ سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس چیئرمین ایف بی آر کی اجازت کے بغیر چھاپے نہ مارنے کے احکامات دے چکی ہے جبکہ چیئرمین ایف بی آر نے لاہور چیمبر کے دورہ کے موقع پر چھاپے نہ مارنے کا واضح اعلان کیا تھا لیکن ان کے احکامات کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں، نئے ٹیکس دہندگان تلاش کرنے کے بجائے موجودہ ٹیکس دہندگان کو بری طرح تنگ کیا جارہا ہے جو قابل برداشت نہیں، اگر چھاپے فوری طور پر نہ روکے گئے تو ایف بی آر ہیڈ آفس کے سامنے مظاہرہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر ااہلکار اپنے صوابدیدی اختیارات کا انتہائی غلط استعمال کرتے ہوئے صنعتکاروں و تاجروں کو ناجائز مطالبات ماننے پر مجبور اور بصورت دیگر ان کا بدترین استحصال کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کسی کمپنی کو ساکھ بنانے میں دہائیاں لگتی ہیں مگر ایف بی آر کے چھاپے ایک ہی دن میں ساری ساکھ مٹی میں ملادیتے ہیں ، ایسے اقدامات جس کی وجہ سے برآمدات پر بھی منفی اثرات مرتب کررہے ہیں۔

اجلاس کے شرکا نے کہا کہ ساری دنیا میں بلاواسطہ ٹیکسوں میں بتدریج کمی ہورہی ہے جبکہ پاکستان میں ساٹھ فیصد سے زیادہ ریونیو ان ہی سے اکٹھا کیا جارہا ہے حالانکہ ان کی وصولی پر ہونے والے اخراجات وصولیوں سے زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2012-13 سے لیکر 2015-16 کے دوران محصولات کی وصولیوں میں تقریبا ساٹھ فیصد ضافہ ہوا لیکن اس عرصہ میں ٹیکس فائلر ز کی تعداد چودہ لاکھ سے کم ہوکر صرف نو لاکھ رہ گئی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ایف بی آر عملے کے صوابدیدی اختیارات کی وجہ سے پرانے ٹیکس دہندگان ٹیکس نیٹ سے باہر ہوتے جارہے ہیں اور تمام بوجھ موجودہ ٹیکس گزاروں پر منتقل ہورہا ہے، اگر یہی صورتحال رہی تو ایک خاص سطح پر آکر موجودہ ٹیکس نظام بالکل تباہ ہوجائے گا ۔

اجلاس کے شرکا نے مطالبہ کیا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ایف بی آر عملے کی جانب سے تاجروں کو بری طرح پریشان کرنے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ایف بی آر حکام کو کاروباری مقامات پر چھاپے نہ مارنے کی ہدایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ٹیکس دہندگان کو نچوڑنے کے بجائے ایف بی آر اپنے پاس موجود فہرستوں کے مطابق آمدن رکھنے والے افراد کو ٹیکس نیٹ میں لائے۔

تاجر رہنمائوں نے الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر پانچ روز میں معاملات حل نہ کیے گئے تو احتجاج کا دائرہ کار بڑھا دیا جائے گا۔ اجلاس میں میاں نعمان کبیر، سید محمود غزنوی، کاشف انور، شفقت سعید پراچہ، ذیشان خلیل، میاں عبدالرزاق، معظم رشید، عدنان خالد بٹ، رضوان اختر شمسی،ابراہیم قریشی، سید مختار علی، زاہد مقصود بٹ، میاں محمد نواز، طاہر منظور چودھری، چودھری خادم حسین، شہزاد اعظم خان، میاں شہریار علی، محمد شہزاد، خواجہ خاور رشید، وقار احمد میاں، ظفر محمودبھی موجود تھے۔