اوباما نے دہشت گردی کی ایرانی فنڈنگ کی تحقیقات روکی تھیں،امریکی میڈیا

ْ سابق صدر ایران کے جوہری پروگرام پر ہر صورت میں سمجھوتہ کرنا چاہتے تھے،رپورٹ میں انکشاف

ہفتہ 10 جون 2017 13:41

اوباما نے دہشت گردی کی ایرانی فنڈنگ کی تحقیقات روکی تھیں،امریکی میڈیا
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2017ء) امریکی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ سابق صدر براک اوباما نے دہشت گردی کے لیے ایران کی مالی معاونت سے متعلق رپورٹس کی تحقیقات کرنے والی یونٹس تحلیل کرتے ہوئے دہشت گردی کی ایرانی فنڈنگ کی تحقیقات روک دی تھیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی حکومت کے ایک عہدیدار کے بیان پر مبنی رپورٹ میں کہا کہ سابق صدر ایران کے جوہری پروگرام پر ہر صورت میں سمجھوتہ کرنا چاہتے تھے۔

انہوں نے ایران کی دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کی تحقیقات کرنے والی کمیٹیوں کو توڑ دیا تھا۔رپورٹ میں داعش کے خلاف قائم عالمی اتحاد میں امریکا کے مندوب جنرل جون ایلن کے مشیر ڈیوڈ اشر نے کہاکہ اوباما انتظامیہ ہرصورت میں تہران کیساتھ معاہدہ کرنا چاہتی تھی۔

(جاری ہے)

اوباما انتظامیہ کو خدشہ تھا کہ اگر ایران کے ساتھ معاہدہ طے نہ پایا تودونوں ملکوں کیدرمیان کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ صدر اوباما نے دہشت گردی کی فنڈنگ کی تحقیقات کرنیوالی کمیٹیوں کو تحلیل کرکے ایران کو ریلیف فراہم کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نہ صرف ایرانی دہشت گردی کی فنڈنگ کی تحقیقات روکی گئیں بلکہ شام اور وینز ویلا کے حوالے سے کی جانے والی تحقیقات کو بھی سردخانے میں ڈالا گیا۔رپورٹ کے مطابق صدر اوباما اور ان کی انتظامیہ ایران کو زیادہ سے زیادہ سہولت دینے کے خواہاں تھے تاکہ تہران کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی کوئی ڈیل طے پاسکے۔

رپورٹ میں امریکی قومی سلامتی کے اداروں پربھی سابق صدر کی پالیسیوں کو نظر انداز کرنے کا الزام عایدکیا گیا ہے۔ صدر اوباما اور اس وقت کی قومی سلامتی کمیٹی نے ستمبر 2015ء کو ایرانی ہیکروں کی جانب سے امریکی اداروں پر کیے گئے سائبر حملوں کو بھی نظر اندازکیا تھا۔

متعلقہ عنوان :