چین اور بھارت کو کثیرالجہتی روابط اور باہمی مشاورت کو مضبوط بنانا چاہیے،چینی صدر

بی سی آئی ایم منصوبہ کیلئے باہمی تضادات اور تحفظات کو دور کرنا ہوگا، بھارت کو ’ایس سی او‘ کا مکمل رکن بننے پر مبارکباد بی سی آئی ایم منصوبہ بھی (سی پیک)کی مانند خطے کیلئے بہتر خدمات سرانجام دے سکتا ہے، ماہرین اقتصادیات ْ دہلی اور بیجنگ ایک دوسرے کی تہہ دل سے عزت کرتے ہیں،باہمی دلچسپی کے عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں ممالک کو تحفظات وتضادات کو مل بیٹھ کر حل کرنا چاہیے، ایس سی او کا رکن بننے میں تعاون پر چین کا شکریہ، نریندر مودی

جمعہ 9 جون 2017 21:32

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 جون2017ء) چینی صدر شی جن پھنگ نے بھارت کے ساتھ تعلقات میں مضبوطی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو باہمی اختلافات پر مناسب طریقے سے بات کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے،چین اور بھارت کو کثیرالجہتی روابط اور باہمی مشاورت کو مضبوط بنانا چاہیے اور آپس کے اختلافات اور حسّاس معاملات پر موزوں طریقے سے بات کرنی چاہیے،شی نے بھارت کو شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن یا ’ایس سی او‘ کا باقاعدہ طور پر مکمل رکن بننے پر مبارکباد بھی دی،انہوں نے کہا کہ اب ہمیں بنگلہ دیش ،چائنا ، انڈیا، میانمار اقتصادی راہداری منصوبہ( بی سی آئی ایم) پر کام کرناہوگا، بی سی آئی ایم منصوبہ کیلئے باہمی تضادات اور تحفظات کو دور کرنا ہوگا ، بی سی آئی ایم اقتصادی منصوبہ بھی چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک)کی مانند خطے کیلئے بہتر خدمات سرانجام دے سکتا ہے اگر اس منصوبہ کی مناسب طور پر تشہیر کی جائے ۔

(جاری ہے)

چینی وزارتِ خارجہ کی ایک آن لائن پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی صدر نے بھارت کے ساتھ تعلقات کو ازسرنومضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو باہمی اختلافات پر مناسب طریقے سے بات کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے،چین اور بھارت کو کثیرالجہتی روابط اور باہمی مشاورت کو مضبوط بنانا چاہیے اور آپس کے اختلافات اور حسّاس معاملات پر موزوں طریقے سے بات کرنی چاہیے، اب ہمیں بنگلہ دیش ،چائنا ، انڈیا، میانمار اقتصادی راہداری منصوبہ( بی سی آئی ایم) پر کام کرناہوگا، بی سی آئی ایم منصوبہ کیلئے باہمی تضادات اور تحفظات کو دور کرنا ہوگا ، ماہرین اقتصادیات کا اس بارے کہنا ہے کہ بی سی آئی ایم منصوبہ کے لئے سی پیک کی طرح دلچسپی اور تندہی سے کام کیا جائے اور اس کی مناسب طور پر تشہیر کی جائے تو یہ منصوبہ بھی افادیت کا حامل ہوسکتا ہے جبکہ بھارت کا کہنا ہے کہ سی پیک کے کشمیر سے گزرنے والے حصے کو بھارت کی سلامتی کیلئے خطرہ سمجھتا ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ چینی صدر اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مابین ہونے والی سائیڈ لائن ملاقات میں باہمی دلچسپی اور علاقائی عوامل زیر گفتگو رہے ۔ بیان کے مطابق بھارت وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے کہا گیا کہ دہلی اور بیجنگ ایک دوسرے کی تہہ دل سے عزت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے دلچسپی کے عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں ممالک کو تحفظات وتضادات کو مل بیٹھ کر حل کرنا چاہیے ۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایس سی او کا رکن بننے میں تعاون پر چین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے اہم مفادات کا احترام کرنا چاہییواضح رہے کہ اس سے پہلے بھارتی سرکاری عہدیداران نے سی پیک کے حوالے سے کشمیر بارے کہا تھا کہ یہاں سے سی پیک کا گزرنا بھارتی علاقائی سلامتی اور وقار ک منافی ہے ۔ بھارتی سرکار وفد نے دہشت گردی کے حوالے سے اور مسعود اظہر کے حوالے سے بھی چین کے ساتھ بات چیت میں ذکر اٹھایا اور بھارت کی نیوکلیئر سپلائر گروپ (این ایس جی) میں شمولیت پر بھی بات چیت کی گئی تھی جس کو چین کی جانب سے مسترد کردیا گیا تھا ۔

جاری کردہ بیان کے مطابق چینی صدر نے بھارت اور چین کے مابین تجارتی سرگرمیاں بڑھانے پر زوردیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ ملکر سرمایہ کاری میں تعاون کریں اور بنیادی ڈھانچہ کے بڑی تعداد میں پراجیک شروع کئے جائیں ۔ نریندر مودی کی جانب سے استقبالیہ ریمارکس میں چین کیلئے انتہائی شاندار الفاظ پیش کئے گئے کہ چین اور بھارت کے سرحدی تنازعہ کے باوجود دونوں ممالک کے مابین گزشتہ دہائیوں سے امن وامان کا قائم ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ بھارت اور چین ایک دوسرے کیساتھ باہمی احترام کا رشتہ رکھتے ہیں ۔

نریندر مودی کے ان الفاظ کو چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہواچھون اینگ نے چین کی جانب سے خوش آمدید کہا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ نریندر مودی کی روسی ٹی وی سے بات چیت کو میں نے محسوس کیا کہ اکیسویں صدر ایشیا کی عالمی سطح پر حکمرانی کی صدی ہے ۔ بھارت اور چین ملکر دنیا پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ (ن م)