کراچی، سندھ کے نئے مالی سال 2017-18 کے بجٹ پر سندھ اسمبلی میں بحث کا آغاز

وزیرداخلہ سندھ کے آئی جی سندھ سی اختلافات چل رہے ہیں، صوبے میں صحت کی صورتحال خراب ہے،پیپلزپارٹی نیبجلی کے منصوبوں پر کوئی توجہ نہیں دی،شہریارخان مہر دیوان چند چاولہ کا مائیک بند ہونے پر ایم کیو ایم اراکین کا احتجاج ،شورشرابا پیپلزپارٹی کے مہیش ملانی کی تقریر کے دوران ایم کیو ایم اراکین کی نعرے بازی، ایوان بجٹ نا منظور اور نو نو کے نعروں اورایوان میں کیا کیا ،ہضم کیا ہضم کیا ،کے نعروں سے گونج اٹھا مسلم لیگ فنکشنل کے سعیدخان نظامانی نے اب تو ہر گلی میں نعرا ہے کھایا پیا ہضم کیا کے نعرے لگادئیے

جمعرات 8 جون 2017 23:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 جون2017ء) صوبہ سندھ کے نئے مالی سال 2017-18 کے بجٹ پر سندھ اسمبلی میں بحث کا آغازہوگیا،مسلم لیگ فنکشنل کے شہریارخان مہر نے پہلی تقریرکرکے بحث کاآغازکیا،رکن اسمبلی مسلم لیگ فنکشنل شہریارمہرکی بجٹ بحث پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ وزیرداخلہ سندھ کے آئی جی سندھ سی اختلافات چل رہے ہیں،محکمہ پولیس میں سیاسی مداخلت شروع کی گئی ہے، اسکولوں میں اساتذہ نہیں،غلطیوں پرمبنی نصاب طلبہ کو دیاگیا، صوبے میں صحت کی صورتحال خراب ہے،پیپلزپارٹی نیبجلی کے منصوبوں پر کوئی توجہ نہیں دی، جمہوریت کے نام پر صوبیمیں بدترین آمریت نافذ کی گئی،گزشتہ 5سال میں ترقیاتی منصوبوں میں اپوزیشن کونظراندازکیاگیا، بجٹ میں مفاہمتی پالیسی کی بات کی گئی،ادویات کیفنڈزمیں بڑے پیمانے پر کرپشن ہے۔

(جاری ہے)

رکن اسمبلی ایم کیوایم سید سرداراحمد نے بجٹ بحث پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ لاہور ایک بڑا شہر ہے لیکن ایک ضلع ہے، زرعی انکم ٹیکس کو نیشنلائیز کریں،زرعی انکم ٹیکس وفاق کے فارمولے کے تحت وصول کیاجائے تو آمدن میں اضافہ ہوگا،سندھ میں زرعی انکم ٹیکس نافذ کیا جائے،لینڈ ٹیکس وصول کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے،این ایف سی کیتحت سندھ کے تمام اضلاع کو56فیصدحصہ ملناچاہیے،سکھر،حیدرآباد،کراچی کو بجٹ میں مناسب فنڈ فراہم کیے جائیں،قواعدوضوابط میں شقیں موجود ہیں ان پرعمل ہوناچاہیے، بجٹ بنانے میں اپوزیشن کو بھی شامل کیا جائے، بجٹ اوراسکی منظوری کے طریقہ کار کو تبدیل کیاجائے۔

اس موقع پر اسپیکر اسمبلی آغاسراج درانی نے تبصرہ کیا کہ ہم تو زرعی ٹیکس ادا کرتے ہیں،جس پر سید سردار احمدنے کہا کہ یہ اختیار مقامی حکومتوں کو دیاجائے،کراچی کیلیے 30 بلین کا خصوصی پیکج دیاجائے، کچرااٹھانے والی چائنیزکمپنیز کاکام تسلی بخش نہیں، کراچی کو6 اضلاع میں تقسیم کردیا گیاہے، سندھ میں شہراوردیہی فرق ختم کرکے برابری کی بنیاد پر سہولیات دی جائیں،مقامی حکومتوں کوآئین کیآرٹیکل140 کے تحت اختیارات دیے جائیں،کچرااٹھانے کا کام صوبائی حکومت کا نہیں،متحدہ قومی مومنٹ کے رکن اسندھ اسمبلی صابرقائم خانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملازمین کی تنخواہیں 50 فیصد بڑھائی جائے،سن کوٹے کا تذکرہ نہیں کیا گیاہے، 49 ہزار ملازمتوں کی بات کی گئی،کراچی،حیدرآبادسمیت صوبے کے اسپتالوں میں جدیدمشینری فراہم کیجائے،تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کے باوجود اساتذہ اسکول نہیں جاتے،سندھ تعلیم کے شعبے میں دیگر صوبوں سے بھی چوتھے نمبر پر ہے۔

سرکاری اسپتال ہیں لیکن مریضوں کیلیے ادویات نہیں۔رکن اسمبلی ایم کیوایم عبدالحسیب نے ایوان میں بجٹ بحث پرتقریرکرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں آج بھی ٹارگٹ کلنگ میں لاشیں اٹھائی جارہی ہیں،گوبراور ہائیڈرل سے بجلی بنائی جائے،نوری آبادمیں پاورپلانٹ کے باوجودکراچی سمیت سندھ کوبجلی نہیں مل رہی،سندھ میں تعلیم کی صورتحال انتہائی خراب ہے،رمضان میں لوڈشیڈنگ پروفاق،صوبائی حکومت کے دعوے سچ ثابت نہیں ہوئے۔

پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی پیر مجیب الحق نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ جام شورو سے سیہون تک روڈ کو ڈبل روڈ بنایاجائے،عوامی بجٹ کیخلاف اپوزیشن کا ایوان سے واک آؤٹ بلاجوازتھا۔ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی کامران اختر نے دوران اجلاس اسپیکر سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بولنے کی اجازت دی جائے، گزشتہ روز بلدیہ میں کارروائی پر بولنا چاہتا ہوں۔

جس پر اسپیکر اسپیکرآغا سراج درانی نے کہا کہ اسمبلی قوانین سے ہٹ کرآپ کی بات نہیں سن سکتا، بجٹ تقریرمیں پوائنٹ آف آرڈر پربات کرنیکی اجازت نہیں دی جاتی ۔ رکن سندھ اسمبلی ایم کیوایم دیوان چند چاولہ نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اس بجٹ کو نہیں مانتا،پیسے کہاں جاتے ہیں سب کو معلوم ہے،بجٹ میں بڑی رقم مختلف منصوبوں کے لیے رکھی گئی۔

اس موقع پر دیوان چند چاولہ کو اسپیکر نے تقریر کرنے سے روک دیا۔اسپیکرآغاسراج درانی نے کہا کہ آپ لوگ بولیں گے تو یہاں سے بھی آوازیں آئیں گی۔ دیوان چند چاولہ کا مائیک بند ہونے پر ایم کیو ایم اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے شورشراباکیا۔جبکہ اجلاس میں پیپلزپارٹی کے مہیش ملانی کی تقریر کے دوران ایم کیو ایم اراکین نے نعرے بازی شرو ع اور ایوان بجٹ نا منظور اور نو نو کے نعروں اورایوان میں کیا کیا ،ہضم کیا ہضم کیا ،کے نعروں سے گونج اٹھا۔مسلم لیگ فنکشنل کے سعیدخان نظامانی نے اب تو ہر گلی میں نعرا ہے کھایا پیا ہضم کیا کے نعرے لگادئیے۔