شکارپور میں چک شہریوں کا ایس ایچ او چک کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ، ایس ایس پی آفیس کے سامنے دھرنا اور نعرے بازی

ایس ایس پی کی احتجاج کرنے والوں کے ساتھ بات چیت ، تحقیقات کروانے کی یقین دہانی دلواکر احتجاج ختم کروایا، شہریوں کا ایس پی پر عدم اعتماد

جمعرات 8 جون 2017 23:27

شکارپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جون2017ء) شکارپور میں چک شہریوں کا ایس ایچ او چک کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ، ایس ایس پی آفیس کے سامنے دھرنا اور نعرے بازی ، ایس ایس پی کی احتجاج کرنے والوں کے ساتھ بات چیت ، تحقیقات کروانے کی یقین دہانی دلواکر احتجاج ختم کروایا ، ایس ایس پی کی جانب سے تحقیقات کروانے پر احتجاج کرنے والے شہریوں کا عدم اعتماد ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق چک کے ایس ایچ او عامر حیات عرف چلبل پانڈے کی جانب سے گذشتہ روز چک شہر میں روزوںکی آڑ میں ریڑی والوں ، ہوٹلوں اور دکانداروں پر تشدد کرنے اور گرفتاریاں کرنے خلاف گذشتہ روز چک کے شہری بڑی تعداد میں گاڑیوں میں سوار ہوکرشکارپور پہنچے جہاں پر ایس ایس پی آفیس کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے دھرنہ دیا گیا ، احتجاج کرنے والو ںمیں ٹائون کمیٹی چک کا وائیس چیئرمین عبدالرشید سومرو ، غلام قادر مہر ، دکاندار ایسو سی ایشن کے رہنما سلیم اللہ ، غلام علی سومرو ، سجاد سیٹھار اور دیگر شریک تھے ، اس موقعے پر انصاف دو ، نہیں چاہیے نہیں چاہیے ایس ایچ او چک عامر حیات عرف چلبل پانڈے نہیں چاہیے ، روزوں کی آڑ میں مسکینوں کا روزگار بند کروانے اور پولیس کی بدمعاشی بند کرو کی شدید نعرے بازی کی گئی ، اس موقعے پر احتجاج کرنے والوں نے کہاکہ چک کا ایس ایچ او عامر حیات عرف چلبل پانڈے خود کو بادشاہ سمجھ رہا ہے گذشتہ شام کو ہوٹل اور ریڑھی والوں پر تشددکیا اور خود پسٹل لیکر شہروں کو دھمکاتا رہا ، انہوں نے کہاکہ ایس ایچ او کا بیٹا حمزہ جو کہ پولیس میں نہیں ہے پھر بھی وہ سرکاری اسلح لیکرپرائیوٹ گارڈ ساتھ لیکر سارے شہر کے لوگوں کو تشدد کا نشان بنا رہا ہے اور کھلے عام شہریوں کو بھتہ وصول کیا جارہا ہے ، شریف شہریوں کو بیچ شہر میںبے عزت کیا جارہا ہے ، پولیس موبائیل کے ٹائر پنچر کے پیسے بھی شہریوں سے وصول کیے جارے ہیں ، انہو ںنے کہاکہ ایس ایچ او مئجسٹریٹی اختیار بھی خود استعمال کررہا ہے ، روزوں کی آڑ میں ریڑھی ، ہوٹلوں اور دکانداروں پر جرمانہ عائد کرکے پیسہ اپنی جیب میں ڈال رہا ہے ، انہوں نے کہاکہ ایس ایچ او کھلے عام کہہ رہا ہے کہ وہ سندھ کے گھرو وزیر سہیل انور سیال کا خاص آدمی ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی اس کا کچھ بگاڑ نہیں سکتا ، انہو ںنے مزید کہاکہ بے گناہ پانچ افراد کو گرفتار کیاگیا ہے ایس ایچ او کو ایسی بدمعاشی کی وجہ سے چک شہر میں کوئی بھی پولیس گردی سے محفوظ نہیں ہے ، انہو ں مطالبا کیا کہ ایس ایچ او ہٹایا جائے دیگر صورت میں احتجاج کا دائرہ بڑایا جائے گا ، دوسری طرف ایس ایس پی ذیشان صدیقی نے احتجاج کرنے والوں کو اپنی آفیس بلاکر بات چیت کی اور ان کو یقین دہانی کروائی کہ وہ اس سارے معاملے کی تحقیقات کروائے گا جس میں اگر ایس ایچ او کی زیادتی ثابت ہوئی تو اس کے خلاف کاروائی ہوگی جس کے لیے انسپیکٹر سدھر بھیو کو اس معاملے کا تحقیقاتی آفیسر مقرر کیا گیا ہے جس کے بعد احتجاج کرنے والوں نے اپنا احتجاج ختم کیا ،اس دوران احتجاج کی قیادت کرنے والوں نے کہاکہ ایس ایس پی شکارپور کی جانب سے ہمیں صحیح جواب نہیں ملا ہے ایک ایس ایچ او کھلے عام لوگوں مار پیٹ کررہا ہے پھر بھی اس کی تحققات کی جائے کی جس سے ہمیں شک ہے کہ پولیس اپنے پٹے بھائی کو بچانے کے لیے حربے استعمال کررہی ہے ہم اس انکوائری پر اعتماد نہیں ہے جس کے لیے ہم مزید لائے عمل کے لیے چک کے شہریوں کی میٹنگ بلائیں گے ، دوسری طرف چک شہریوں کی حمایت میں پی پی پی سندھ کونسل کا میمبر کامران خان مہر بھی احتجاج کرنے والوں کے پاس پہنچا اور ایس ایس پی سے باتوں میں شریک ہوا ، اس موقعے پر صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کامران خان مہر نے کہاکہ چک کے ایس ایچ او نے بہت زیادتی کی ہے شریف شہرویں کو تشدد کا نشان بنایا جارہاہے جس پر خاموش نہیں بیٹھیں گے ، علاوہ ازیں ایس ایس پی شکارپورنے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہاکہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کروارہا ہے جس کے بعد جو بھی مجرم ثابت ہوا اس کے خلاف کاروائی ہوگی باقی یہ کوئی بڑا اشونہیں ہے ۔

متعلقہ عنوان :