چالیس برس بعد اکادمی کا دائرہ اندرونِ سندھ، قبائلی علاقہ جات ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر تک پھیلایا جا رہاہے

اکادمی کے دفاتر کی مجموعی تعداد 5 سے بڑھ کر 10ہو جائے گی،علمی و ادبی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا،وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی

جمعرات 8 جون 2017 16:29

چالیس برس بعد اکادمی کا دائرہ اندرونِ سندھ، قبائلی علاقہ جات ، گلگت ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 جون2017ء) قومی تاریخ و ادبی ورثہ کیلئے وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ علمی و ادبی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے اکادمی ادبیات (اکیڈمی آف لیٹرز) کا دائرہ ملک کے طول و عرض میں پھیلایا جا رہا ہے۔ نئے مالی سال میں اکادمی ادبیات کے منصوبہ جات کے حوالہ سے جمعرات کو صحافیوں کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے انکشاف کیا کہ نئے مالی سال میں اکادمی کے 4 نئے دفاتر قائم کئے جا رہے ہیں۔

اندرونِ سندھ، فاٹا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں اکادمی کے نئے دفاتر کیلئے دادو، خیبر ایجنسی، گلگت اور مظفر آباد کا انتخاب کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اکادمی ادبیات کا قیام آج سے تقریباً 41 سال پہلے 1976ء میں عمل میں آیا تھا۔

(جاری ہے)

چار دہائیوں کے دوران اس کے دفاتر اسلام آباد اور چاروں صوبائی دارالحکومتوں تک محدود رہے۔ گزشتہ برس جنوبی پنجاب کے شاعروں اور ادیبوں کے دیرینہ مطالبے کو مدنظر رکھتے ہوئے ملتان میں اکادمی کا دفتر قائم ہوا۔

اب چالیس برس بعد اکادمی کا دائرہ اندرونِ سندھ، قبائلی علاقہ جات ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر تک پھیلایا جا رہاہے جس سے اکادمی کے دفاتر کی مجموعی تعداد 5 سے بڑھ کر 10ہو جائے گی۔ ان دفاتر کیلئے نئے وفاقی بجٹ 2017-18ء میں رقوم مختص کر دی گئی ہیں۔ عرفان صدیقی نے مزید بتا یا کہ پشاوراورکوئٹہ میں پہلے سے موجود قطعہ ہائے اراضی پر اکادمی ادبیات کے دفتر اوراہل قلم کے لئیے مہمان خانے تعمیر کئے جارہے ہیں۔

ہر ایک کے لئے بجٹ میں 2کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ 40 برس بعد اکادمی ادبیات کا دائرہ ملک کے دور دراز علاقوں تک پھیلانے سے نہ صرف شعرو ادب اور مقامی پاکستانی زبانوں کو فروغ حاصل ہو گا بلکہ قومی ہم آہنگی کو بھی تقویت ملے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دادو، فاٹا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں دفاتر کی تعمیر کیلئے زمین کے حصول کی خاطر متعلقہ حکومتوں سے رابطہ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ نئے مالی سال میں مستحق ادیبوں اور شاعروں کے لئے وظیفے کی رقم سات ہزارروپے ماہانہ سے بڑھا کر 13 ہزارروپے ماہانہ کردی گئی ہے جبکہ وظیفہ سے فائدہ اٹھانے والے اہل قلم کی تعداد پانچ سو سے بڑھا کر ایک ہزار کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ لائف انشورنس سے مستفید ہونے والے ادیبوں اور شاعروں کی تعداد 354 سے بڑھا کر700 کردی گئی ہے جبکہ بیمے کی رقم بھی دو لاکھ سے بڑھا کر چار لاکھ کردی گئی ہے۔ عرفان صدیقی نے مزید بتایا کہ مختلف تخلیقات پر ایوارڈ ز کی تعداد11 سے بڑھا کر20 کردی گئی ہے۔ اس مالی سال سے 10 لاکھ روپے کی رقم سے انتظار حسین ایوارڈ کا بھی اجراء ہورہا ہے۔