پنجاب اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث جاری ،حکومتی اراکین بجٹ کو تاریخی وعوام دوست ،اپوزیشن الفاظ کا گورکھ دھندہ ،ہیر پھیر قرار دیتے رہے

اراکین کی طرف سے انتخابی حلقوں کو بجٹ میں نظر انداز کئے جانے پر احتجاج ،اپوزیشن اراکین نے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا مطالبہ کر دیا پانچویں بجٹ کے آنے پر بھی ہماری مایوسیوں اور محرومیوں میں اضافہ ہی ہوا ،پنجاب کا سارا بجٹ تخت لاہور پر ہی خرچ کر دیا جاتا ہے،حکمرانوں کو آئندہ انتخابات میں لگ پتہ جائیگا ‘اپوزیشن اراکین سردار شہاب الدین اور خواجہ نظام المحمود

بدھ 7 جون 2017 21:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جون2017ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر عام بحث تیسرے روز بھی جاری رہی،حکومتی اراکین نے 1970ارب 70کروڑ کے بجٹ کو تاریخی اور عوام دوست جبکہ اپوزیشن بجٹ کو الفاظ کا گورکھ دھندہ اور ہیر پھیر قرار دیتے رہے ، تاہم اراکین کی طرف سے انتخابی حلقوں کو بجٹ میں نظر انداز کئے جانے پر صدائے احتجاج بلند کی جاتی رہی جبکہ اپوزیشن اراکین نے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا مطالبہ کر دیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی اپنے مقررہ وقت 11بجے کی بجائے 43منٹ کی تاخیر سے قائمقام سپیکرسردار شیر علی خان گورچانی کی صدارت میں شروع ہوا۔ اپوزیشن اراکین سردار شہاب الدین اور خواجہ نظام المحمود نے شکوہ کیا کہ پری بجٹ جو تجاویز دی گئی تھیں انہیں ان میں سے کسی کو بجٹ کا حصہ نہیں بنایا گیا ۔

(جاری ہے)

پانچویں بجٹ کے آنے پر بھی ہماری مایوسیوں اور محرومیوں میں اضافہ ہی ہوا ہے ۔

یہی وجہ ہے کہ ہم جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کا مطالبہ کرتے ہیںکیونکہ پنجاب کا سارا بجٹ تخت لاہور پر ہی خرچ کر دیا جاتا ہے۔وزیر اعلیٰ کہتے ہیں کہ میں نے ترقیاتی کاموں کا رخ جنوبی پنجاب کی طرف کردیا ہے ان کا یہ دعویٰ غلط ہے ، ہمارے ٹیکسز کے پیسے تخت لاہور پر خرچ کئے جارہے ہیں،حکمرانوں کو آئندہ انتخابات میں لگ پتہ جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں فنڈز بھی نہیں دیئے جا رہے اور پچھلے چار سال سے ہمارے ساتھ جھوٹ بولا جا رہا ہے، یہ سیاست زیادہ دیر نہیں چلے گی اورحکمرانوں کی سیاست کا جنازہ نکلنے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک ہی مطالبہ منظور کر لیں کہ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کے لئے اسی ایوان سے منظور کردہ قرارداد پر عملدرآمد کیا جائے ، ہم اپنے مسائل خود ہی حل کرلیں گے۔خواجہ ظام المحمود نے کہا کہ اہر ہمارے مسائل حل نہیں کرنے تو ہمارے علاقے کو بلوچستان میں شامل کردیا جائے ۔پارلیمانی سیکرٹری امجد علی جاوید نے موجودہ بجٹ کو تاریخی بجٹ قراردیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں سرکاری سکولوں میں93فیصد سہولتیں موجود ہیں ،میرے حلقے میں40سال پرانی سیوریج سکیم ہے اس کے لئے خصوصی فنڈز رکھے جائیں اور پینے کے صاف پانی کے پراجیکٹ کے لئے بھی فنڈز جاری کئے جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیںپانچ سالوں میں کوئی بھی واٹر سکیم نہیں دی گئی صرف ایک سکیم دے دی جائے تاکہ ہم اپنے ووٹروں کو جواب دے سکیں۔اپوزیشن رکن اسمبلی میاں اسلم اقبال نے کہا کہ علی بابا چالیس چوروں کے ٹولے نے پاکستان کو یرغمال بنا کے رکھا ہوا ہے اور پاکستان پر 30سالوں سے مسلط ہے۔یہ پاکستان میں کوئی ایک ہسپتال تعمیر نہیں کرا سکے جن میں ان کا اور ان کے بچوں کا علاج ہو سکے ۔

انہوں نے کہا کہ پینے کا صاف پانی10سالوں میں نہیں دے سکے ، جو بھی اخراجات کرنے ہوتے ہیں ان کا رخ صرف جاتی امراء کی طرف ہے تاکہ اس علاقے کی قدر میں اضافہ ہو سکے ۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا کہ سود کو دین اسلام نے ایک بہت بڑی لعت اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ جنگ قراردیا ہے،حکمران اور وزراء اس سے جان چھڑائیں۔ترقیانی کاموں کے لئے رکھے گئے بجٹ کا خرچ نہ کیا جانا فنانشیل مس مینجمنٹ کا نتیجہ ہے ۔

حکومت کی جانب سے دیا گیا موجود بلدیاتی نظام انتہائی گندہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ کا 67فیصد حصہ لاہور پر خرچ کیا جاتا ہے اسی لئے ہم نئے صوبے کا مطالبہ کرتے ہیں ،ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنایا جائے اوربہالپور صوبے کو بحال کیا جائے ۔نبیرہ عندلیب نے کہا کہ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کم ہے اسے 15فیصدتک کیا جائے ۔

حکومتی رکنی اسمبلی حنا پرو یز بٹ نے 1970ارب70کروڑ کا تاریخی بجٹ پیش کرنے پر وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ صحت ،تعلیم ، امن و امان، بلدیاتی نظام کے لئے 1017ارب روپے مختص کرنا قابل تحسین اقدام ہے ۔ بجٹ میں تمام شعبوں کو زیر غور لایا گیا جن سے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کے لئے 16ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس سے مستحق لوگوں کو تعلیم کی فراہمی میں مدد میسر آئے گی ۔

ہائر ایجوکیشن کے لئے 44ارب روپے کے خطیر فنڈز مختص کئے گئے ہیں اور یہ اقدام بھی انتہائی دورس نتائج کا حامل ہوگااور مزید 50نئے ڈگری کالجز کا قیام عمل میں آئے گا۔بجٹ میں زراعت کے شعبے کی ترقی کے لئے بھی تاریخی اقدامات کئے گئے ہیں جس سے ہمارا کسان خوشحال ہوگا۔ بجٹ بحث میں جاوید اخترع ،چوہدری محمد اقبال گجر،شہزاد منشی،شاہین اشفاق،نبیلہ حاکم علی ،نگہت شیخ ،رانا لیاقت ،آصف محمود ،سردار وقاص حسن موکل ،حنا پرویز بٹ ،لبنیٰ ریحان سمیت دیگر نے بھی حصہ لیا۔