ایرانی پارلیمنٹ میں فائرنگ، خمینی کے مزار پر خودکش حملہ،ہلاکتوں کی تعداد 7ہوگئی ،داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

بدھ 7 جون 2017 15:26

ایرانی پارلیمنٹ میں فائرنگ، خمینی کے مزار پر خودکش حملہ،ہلاکتوں کی ..
تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 جون2017ء) ایرانی پارلیمان کی عمارت میں فائرنگ اور آیت اللہ خمینی کے مزار پر خودکش حملیمیں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 7 ہو گئی جبکہ حملہ آوروں نے عمارت کی بالائی منزل پر 4 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا ،ایرانی وزیرداخلہ رحمانی فضلی نے سیکورٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا،دوسری طرف شدت پسند تنظیم داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ۔

ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق پارلیمان کی عمارت میں ہونے والے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر سات ہو گئی ہے جبکہ حملہ آوروں نے عمارت کی بالائی منزل پر چار افراد کو یرغمال بھی بنا لیا ہے۔تاہم ابھی تک سکیورٹی ذرائع کی جانب سے اس خبر کی تصدیق نہیں کی گئی۔ نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق یرغمالیوں کو رہا کرانے کی کوشش کرنے والی ٹیم نے تین میں سے ایک حملہ آور کو ہلاک کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

حملہ آوروں کی فائرنگ سے ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک اور چند دیگر سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔اب تک حملہ آور کی شناخت اور محرکات واضح نہیں ہوسکے ہیں، حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد نے پارلیمنٹ کو گھیرے میں لے لیا جس کے بعد صورتحال کلیئر قرار دے دی گئی۔ سرکاری براڈکاسٹرآئی آر آئی بی نے تہران کے گورنر کے حوالے سے بتایا ہے کہ آیت اللہ خمینی کے مقبرے پر حملہ کرنے والوں میں سے ایک حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا اور ایک کو سکیورٹی فورسز نے ہلاک کر دیا جبکہ بقیہ تمام کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

مقامی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ خودکش حملہ آور نے پارلیمنٹ کی عمارت سے 20 کلومیٹر کی دوری پر واقع مزار میں داخل ہو کر خود کو دھماکے سے اڑالیا۔دھماکے میں خاتون خودکش حملہ آور کے ملوث ہونے کا خیال ظاہر کیا جارہا ہے۔دوسری جانب چند متضاد اطلاعات کے مطابق اس حملے میں خودکش حملہ آور سمیت 4 دہشت گرد ملوث تھے۔ ایک ایرانی رکن پارلیمنٹ نے مقامی میڈیا سے گفتگو میں حملہ آوروں کی تعداد 4 بتائی، جو رائفلز اور پستولوں سے لیس تھے۔

ایرانی قانون ساز الیاس حضرتی نے بتایا کہ پارلیمنٹ پر ہونے والے حملے میں 3 حملہ آور ملوث تھے، جن میں سے ایک کے پاس پستول اور دو کے پاس اے کی-47 رائفلز موجود تھیں۔حملے کے بعد پارلیمنٹ کے خارجی اور داخلی راستوں کو فوری طور پر بند کردیا گیا جبکہ قانون سازوں اور میڈیا نمائندگان کو چیمبر میں رہنے کی ہدایت کی گئی۔دوسری طرف شدت پسند تنظیم داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔داعش نے نیوز ایجنسی عماق کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔