تعلیمی اداروں کے تقدس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا،قائداعظم یونیورسٹی میں تصادم کے بعد 7 طلباء کو فارغ کیا گیا

وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت انجینئر بلیغ الرحمان کا ایوان بالا میں توجہ دلائو نوٹس کے جواب

بدھ 7 جون 2017 13:29

تعلیمی اداروں کے تقدس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا،قائداعظم یونیورسٹی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 جون2017ء) وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ قائداعظم یونیورسٹی میں طلباء کے دو گروپوں میں تصادم کے بعد 7 طلباء کو یونیورسٹی سے فارغ کیا گیا، تعلیمی اداروں کے تقدس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ بدھ کو ایوان بالا میں سینیٹر سسی پلیجو اور سینیٹر میر کبیر کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کا تقدس برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے۔

قائداعظم یونیورسٹی میں پچھلے دنوں انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں سندھ سے تعلق رکھنے والے طلباء کی تنظیم مہران کونسل اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلباء کی تنظیم بلوچ کونسل کے درمیان تصادم ہوا اور اس موقع پر فائرنگ کے علاوہ طلباء کو پتھرائو اور ڈنڈوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا اور طلباء کو انتہائی بے دردی سے مارا پیٹا گیا۔

(جاری ہے)

اس طرح کے واقعات کسی بھی تعلیمی ادارے کے شایان شان نہیں ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے کشیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر پولیس طلب کی جس نے حالات قابو میں رکھنے کے لئے شیلنگ بھی کی۔ بعض طلباء نے چھت سے چھلانگیں لگا کر اپنی جانیں بچائیں۔ اگر پولیس مداخلت نہ کرتی تو کم از کم 20 جانیں ضائع ہو سکتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ 31 زخمی طلباء کو ہسپتال داخل کرایا گیا جبکہ متعدد زخمی طلباء ہسپتال بھی نہیں گئے۔

جن تین طلباء کے پاس پستول تھے، انہیں گرفتار کیا گیا۔ فارغ کئے جانے والے طلباء میں سے پانچ کا تعلق سندھ اور دو کا بلوچستان سے ہے۔ 18 طلباء کو کم از کم ایک یا دو سمسٹرز کے لئے یونیورسٹی سے نکالا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کوئی صوبائی تعصب کی بات نہیں ہے۔ یونیورسٹیاں خودمختار ادارے ہیں، حکومت نے کسی کو بھی سزا دینے کے لئے دبائو نہیں ڈالا۔ ارکان پارلیمنٹ کو بھی اس سلسلے میں یونیورسٹیوں میں امن و امان کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔

متعلقہ عنوان :