حیدرآباد،جامعہ سندھ سمیت اعلیٰ تعلیمی اداروں میں طلباء کو ایمرجنسی ریسپانس کی تربیت دلائی جائے تاکہ وہ ہنگامی حالات میں لوگوں کی قیمتی جانوں کو بچانے کے لیے عملی کام کر سکیں،ڈاکٹر شہاب الدین

منگل 6 جون 2017 20:56

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 جون2017ء) ماہرین نے سیلاب، آتشزدگی، قحط و دیگر مختلف قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے نوجوانوں کو تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جامعہ سندھ سمیت اعلیٰ تعلیمی اداروں میں طلباء کو ایمرجنسی ریسپانس کی تربیت دلائی جائے تاکہ وہ ہنگامی حالات میں لوگوں کی قیمتی جانوں کو بچانے کے لیے عملی کام کر سکیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جامعہ سندھ کے سندھ ڈیولپمنٹ سینٹر میں پروفیسر ڈاکٹر شہاب الدین مغل کی کوششوں سے فاسٹ رورل ڈیولپمنٹ پروگرام کی جانب سے ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے طلباء کو تربیت دینے کے حوالے سے منعقد کردہ 5 روزہ تربیتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کی صدارت شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے کی، جبکہ سندھ رورل ڈیولپمنٹ سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام علی جاریکو، ڈاکٹر شہاب الدین مغل، فاسٹ رورل ڈیولپمنٹ پروگرام کے چیئرمین محمد آچر بوزدار، حکومت سندھ کے پراونشل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر اجے کمار و دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

تقریب میں جامعہ سندھ کے مختلف شعبوں کے 111 طلباء کو سرٹیفکیٹس دیئے گئے۔ تقریب میں تربیت حاصل کرنے والے 20 طلباء کو مزید ایک ماہ کی تربیت کے لیے منتخب کیا گیا، جنہیں معاوضہ بھی دیا جائے گیا۔ تقریب میں وائس چانسلر کو بریفنگ دیتے ہوئے ورکشاپ منعقد کروانے کے لیے کوشاں رہنے والے پروفیسر ڈاکٹر شہاب الدین مغل نے بتایا کہ فاسٹ رورل ڈیولپمنٹ پروگرام کی جانب سے ایک ماہ کے لیے 20 طلباء کو منتخب کیا گیا، جنہیں موسم گرما کی جاری تعطیلات کے دوران سیلاب، آتشزدگی، قحط یا دیگر قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے عملی تربیت دی جائے گی، جس کے بعد کچھ طلباء کو ایف آر ڈی پی سمیت مختلف غیر سرکاری اداروں میں ملازمتیں دلائی جائیں گی۔

اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلباء کو دی گئی تربیت کے بعد اگر ان میں تبدیلی نظر آئی تو یہ اس ٹریننگ ورکشاپ کی کامیابی کا ثبوت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ سندھ میں غریب و بے پہنچ لوگوں کی اولاد زیادہ تعداد میں تعلیم حاصل کر رہی ہے، اس لیے جامعہ کوشش کر رہی ہے کہ طلباء کو اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے ساتھ عملی تربیتی بھی فراہم کی جائے۔

اس موقع پر چیئرمین ایف آر ڈی پی محمد آچر بوزدار نے کہا کہ جلد قدرتی آفات کے خطرات کم کرنے، ہنگامی حالات کا فوری سامنہ کرنے، سیلاب کی صورت میں بالائی علاقوں میں مکین لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے سلسلے میں 30 تحقیقی مقالے طلباء سے لکھوائے جائیں گے، جن میں سے تین بہترین مقالوں پر 15، 20 اور 30 ہزار کی مالیت کے نقد انعامات دیئے جائیں گے۔ ڈائریکٹر پراونشل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، حکومت سندھ اجے کمار نے تربیتی ورکشاپ کو کامیاب و فائدہ مند قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقت سیلاب کے خطرے کا وقت ہے۔ اس قسم کی تربیت سے نوجوان ممکنہ سیلاب کے خطرات سے نمٹنے کے صلاحیت حاصل کرسکیں گے۔