قطر اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی ختم کرانے میں ثالثی کی کوششیں تیز ‘ 88 سالہ امیر کویت شیخ الصباح تعلقات کی بحالی کیلئے جدہ پہنچ گئے

ترک صدر کے بھی قطر، روس، کویت اور سعودی عرب کے رہنمائو ں سے ٹیلی فون پر رابطے، معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل پر زور

منگل 6 جون 2017 20:35

کویت سٹی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 جون2017ء) قطر اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی ختم کرانے میں ثالثی کی کوششیں تیز کر دی گئیں ‘ 88 سالہ امیر کویت شیخ الصباح تعلقات کی بحالی کیلئے جدہ پہنچ گئے۔ تفصیلات کے مطابق قطر سعودی عرب اور خلیجی ملک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کیلئے مختلف ممالک کی جانب سے ثالثی کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔

اور بعض ممالک کے علاوہ 88 سالہ امیر کویت شیخ الصباح نے اس سلسلے میں عملی اقدام اٹھا لیا اور وہ سعودی عرب اور قطر کے درمیان کشیدگی کے خاتمے اور سفارتی تعلقات کی بحالی کیلئے جدہ پہنچ گئے ہیں۔ تنازعہ خلیج کے حل کیلئے شاہ سلمان اور دیگر سعودی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان قطر اور اسکے ساتھ سفارتی تعلقات توڑنے والے عرب ممالک کے درمیان ثالثی کیلئے میدان میں آگئے ، ۔

(جاری ہے)

غیر ملکی میڈیاکے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے قطر، روس، کویت اور سعودی عرب کے رہنماں سے ٹیلی فون کے ذریعے بات چیت کی ہے جس کا مقصد قطر سے متعلق پیدا ہونے والے تنا ئو میں کمی لانا ہے۔ یہ بات ترک صدارتی دفتر کی جانب سے بتائی گئی ہے۔اردگان نے امیر ِ قطر شیخ الا ثانی، روسی صدر ولا دیمر پوتن، امیرِکویت شیخ الا صباح اور سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز الا سعود سے ٹیلی فون پر مذاکرات کیے۔

علاقے میں امن واستحکام کی اہمیت کی جانب اشارہ دیے جانے والے مذاکرات میں موجودہ کشیدگی میں گراوٹ لانے ڈپلومیسی اور ڈائیلاگ کے راستے کو ترجیح دینے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔اطلاع دی گئی ہے کہ صدرِ ترکی کے اس حوالے سے رابطوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اردگان کی روسی صدر سے بات چیت کے حوالے سے کریملن نے اپنے اعلان میں کہا ہے کہ سربراہان نے خلیج بصرہ میں امن و استحکام کے تحفظ کی خاطر مصالحتی فیصلے لینے کے زیر ِ مقصد تمام تر متعلقہ طرفین کو مذاکرات کی راہ کو اپنانے کی اپیل کی ہے۔

اعلامیہ میں مزید بتایا گیا ہے کہ علاوہ ازیں دونوں سربراہان نے شام میں کشیدگی میں کمی لانے والے علاقوں کی تشکیل کے حوالے سے مشترکہ کوششوں کو جاری رکھنے کے معاملے میں بھی اتفاق ِ رائے قائم کیا ہے ۔ اس سے قبل ایران نے قطر اور سعودی عرب سمیت دیگر ہمسایہ مسلم ممالک پر زور دیا ہے کہ اپنے اختلافات کو بات چیت سے حل کریں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ قطر کے معاملے میں ہمسایہ ممالک مذاکراتی عمل شروع کریں تاکہ اختلافی امور کا کوئی حل تلاش کیا جا سکے۔

جواد ظریف کا کہنا تھا کہ پڑوسی مستقل ہوتے ہیں اور سرحدیں بھی تبدیل نہیں جاسکتیں، تو ایسے میں دھونس دھمکی کوئی حل نہیں، بالخصوص رمضان کے مقدس مہینے میں بات چیت وقت کی ضرورت ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے اس صورت حال پر ترکی، انڈونیشیا، عراق اور عمان کے وزرائے خارجہ کو ٹیلی فون کر کے تازہ علاقائی تبدیلیوں پر گفتگو بھی کی۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام غثامی نے اپنے بیان میں کہا کہ دنیا میں دہشت گردی اور انتہا پسندی بڑھ رہی ہے، ایسے میں خطے میں بڑھتی کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں اور سب کو نقصان پہنچے گاجبکہ قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے ایک ٹی وی انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے دیانت دارانہ اور آزادانہ مذاکرات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے اس بات کی یقین دہانی بھی کرائی کہ قطر کی جانب اس مسئلے کو مزید بڑھانے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا جائے گا۔قطری وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا سے تعلقات کا معاملہ پیچیدہ ہے، بہت سے معاملات میں دونوں ممالک کے درمیان اختلاف ہے تاہم اس تازہ صورت حال کے باجود ان تعلقات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات اور مصر نے اپنی فضائی کمپنیوں کے قطر آنے جانے پر پابندی لگادی، جبکہ سعودی عرب نے قطر ایئرویز کی آمد و رفت بند کردی تھی ۔

تنازع کے باعث عمرے کی ادائیگی کیلئے جانے والے سیکڑوں پاکستانی دوحہ ایئرپورٹ پر پھنس گئے۔ پاکستان کے دوسروں شہروں سعودی عرب جانے والے 70 کے قریب مسافر ایئر پورٹ پر موجود ہیں۔قطر ائیرویز کا کہنا ہے کہ زائرین کو دیگر ایئر لائنوں سے پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سعودی عرب نے دیگر ایئرلائنز کو قطر ایئرویز کے مسافر لانے لے جانے کی اجازت دے دی ہے۔

دوسری جانب پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو افسر نیرحیات نے قطر میں پھنسے پاکستانی عمرہ کرنے والوں کیلئے خصوصی اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کردی ہیں۔ اس سلسلے میں پی آئی اے سی ای او نیر حیات نے پی آئی اے کے کنٹری مینیجر کو احکامات دیئے ہیں کہ وہ دوحہ میں پھنسے پاکستانیوں سے رابطہ کریں اور ان کیلئے ضروری اقدامات کیے جائیں۔ نیر حیات نے کہا کہ پاکستانیوں کو واپس لانے کیلئے ضرورت پڑنے پر خصوصی پرواز یں بھی چلائی جائیں گی۔…(رانا)