سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نے مالی سال 2017-18 کے بجٹ کے حوالے سفارشات کو حتمی شکل دیدی

حکومت اور سی این جی ایسوسی ایشن کو جی آئی ڈی سی کے بقایا جات کی ادائیگی کے معاملہ کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے ، بقا یا جات رواں ماہ 40فیصد ادا کرنے اور بقیہ اگلے سال ادا کرنے کی ہدایت

منگل 6 جون 2017 17:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 جون2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے مالی سال 2017-18 کے بجٹ کے حوالے سفارشات کو حتمی شکل دے دی۔کمیٹی نے حکومت اور سی این جی ایسوسی ایشن کو گیس انفراسٹریکچر ڈولپمنٹ سیس( جی آئی ڈی سی ) کے بقایا جات کی ادائیگی کے معاملہ کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ہدایت کی،کمیٹی نے سی این جی ایسوسی ایشن کو گیس انفراسٹراکچر ڈویلپمنٹ سیس کے بقا یا جات رواں ماہ 40فیصد ادا کرنے اور بقیہ اگلے سال ادا کرنے کی ہدایت کردی ۔

منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں مالی سال 2017-18 کے بجٹ کے حوالے سفارشات کا جائزہ لیا گیا ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے کہا کہ جی آئی ڈی سی کمیٹی نے سی این جی ایسوسی ایشن کو 12ارب حکومت کو جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

وزارت خزانہ 60فیصد ایڈوانس مانگ رہی ہے جبکہ ہم 30فیصد دینے کو تیار ہیں۔جس پر کمیٹی نے درمیانہ راستہ اختیار کرنے کی ہدایت کرنے کی اسی ماہ 40فیصد ادا کرنے اور بقیہ اگلے سال ادا کرنے کی ہدایت کردی جسے سی این جی ایسوسی ایشن کے قبول کرلیا ۔ جبکہ ایڈیشنل سیکرٹر ی خزانہ نے کہا کہ وہ وزیر خزانہ اور سیکرٹری سے مشاورت کرکے آگا ہ کردیں گے۔ سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے کہا کہ ہمارا یف بی آر کے ساتھ ایک معاہدہ ہوا تھا ۔

جس کے تحت گیس استعمال پر 4فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑتا تھا ۔ اس مالی سال میں ایف بی آر نے تجویز دی ہے کہ تمام ٹیکسز شامل کرکے پھر4فیصد ٹیکس وصول کرنے کی تجویز ہے جوکہ 6.5فیصد بنتا ہے۔ اس سے گیس کی قیمت میں 3روپے تک اضافہ ہوجائے گا۔ جس سے کاروربار کا خاصہ اثر پڑے گا۔ پنجاب میں 3ہزار سی این جی اسٹیشن میں سے پہلے ہی 2200بند پڑے ہیں۔ قائمہ کمیٹی کو مینوفیکچر ایسوسی ایشن نے بتایا کہ پوٹاشیم کلورائیڈ کو تاجر بغیر تصدیق کے فروخت کر رہے ہیں جوکہ خطرنا ک ہے ۔

انہوں نے کمیٹی سے سفارش کی کہ پوٹائشیم کلورائیڈ پر ڈیوٹی بڑھائی جائے ۔ ان پٹ اور آؤٹ پٹ پر ٹیکسز لگائے جائے۔ جس پر کمیٹی نے ہدایت کی کہ صرف ریکنائزڈ کمپنیوں کو پوٹائیشم کلورائیڈ کے فروخت کرنے کی اجازت دی جائے اور اس حوالے سے وزارت داخلہ کو خط لکھنے کا فیصلہ بھی کیا۔ قائمہ کمیٹی کا دوسرا سیشن کا اجلاس ان کمیرہ منعقد ہوا ۔ جس میں بجٹ سفارشات کو حتمی شکل دے دی گئی۔

قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز الیاس احمد بلور، طلحہ محمود، محسن خان لغاری ، عثمان سیف اللہ خان، سعود مجید اورعائشہ رضا فاروق کے علاوہ چیئرمین ایف بی آر ، ممبر آئی آر پالیسی ایف بی آر ، ممبر کسٹم ،ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ، جوائنٹ سیکرٹری وزارت قانون شیخ سرفراز و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔( و خ )

متعلقہ عنوان :