پاکستان سے امن کے خواہاں ،افغان صدر کی طالبان کو دفتر کھولنے کی مشروط پیشکش
قومی دھارے میں شامل ہونے کے لیے طالبان کے پاس آخری موقع،حکومت نہیں گرانے دیں گے،اشرف غنی پاکستان،بھارت سمیت 25ممالک کا امن اجلاس کابل میں شروع، اقوام متحدہ، نیٹو اور یورپین یونین کے نمائندے بھی شریک، کابل اور برطانیہ حملے کے متاثرین کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی
منگل 6 جون 2017 13:44
(جاری ہے)
کانفرنس کا مقصد ’’وسیع تر کثرتِ رائے‘‘ پیدا کرنے کی نئی کوشش ہے، تاکہ ملک کے مہلک تنازعے کا خاتمہ لایا جاسکے، اور سرحد پار دہشت گردی سے مل کر نبردآزما ہوا جا سکے۔
حکومت نے امن کی اپنی نئی علاقائی کاوش کو ’’کابل عمل‘‘ اجلاس کا نام دیا ہے، لیکن پہلا اجلاس ایسے وقت ہو رہا ہے جب قومی سکیورٹی بدتر ہوتی جا رہی ہے اور سیاسی تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ کابل پراسیس کے نام سے اجلاس میں پاکستان اور بھارت بھی شریک ہیں۔اجلاس میں تسنیم اسلم اور ڈی جی افغانستان منصور احمد خان پر مشتمل 2 رکنی وفد پاکستان کی نمائندگی کررہا ہے۔سفارتی ذرائع کے مطابق اجلاس میں اقوام متحدہ، نیٹو اور یورپین یونین کے نمائندے بھی شریک ہیں،اجلاس میں افغان مصالحتی عمل اور افغانستان کے اندر امن کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے اقدامات پر غورکیا جارہارہے،کابل پراسیس میٹنگ میں سینٹرل ایشیائی ممالک اور ماسکو کانفرنس میں شریک تمام ممالک شرکت کررہے ہیں جبکہ اجلاس میں طالبان سے مذاکرات پر بھی غور کیا جائے گا۔افغان صدر اشرف غنی نے کابل میں ہونے والی بین الاقوامی امن کانفرنس کا باقاعدہ آغاز کیا، اجلاس کے شرکاء نے کابل اور برطانیہ حملے کے متاثرین کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی،اس موقع پر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ امن اجلاس کامقصد دہشت گردی کامقابلہ اور امن کو یقینی بنانا ہے، انہوں کہا کہ طالبان امن مذاکرات میں شرکت کریں تو حکومت انہیں دفتر کھولنے کی جگہ فراہم کرے گی۔افغان صدر نے کہا کہ قومی دھارے میں شامل ہونے کے لیے طالبان کے پاس یہ آخری موقع ہے، اشرف غنی نے کہا کہ پڑوسی ممالک سے مضبوط تعلقات افغان حکومت کی پالیسی ہے۔افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ گزشتہ ہفتے دارالحکومت کابل میں ہونے والے دہشت گردانہ بم حملے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 150 سے تجاوز کر گئی ہے۔ غنی کے مطابق 150سے زائد افغان بیٹے اور بیٹیوں کو قتل کر دیا گیا جبکہ 300 سے زائد زخمیوں کو ہسپتالوں میں لایا گیا۔ قبل ازیں افغان حکام نے اس حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 90 بتائی تھی۔ادھر میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے وزارتِ خارجہ کے ترجمان، احمد شکیب مستغنی نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ حکام اس عزم پر قائم ہیں کہ داخلی چیلنجوں کو اپنی کوششوں پر حاوی نہ ہونے دیا جائے۔مستغنی کے الفاظ میں اور ہمارے سکیورٹی کے اداروں نے بھی حکومت کو یقین دلایا ہے کہ سکیورٹی کے ضروری اقدامات کیے جائیں گے، تاکہ اجلاس کی تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔تاہم، گذشتہ ہفتے کے واقعات نے افغان امن اور سلامتی کے فروغ کے لیے کلیدی اقدامات پس پشت ڈال دیا ہے۔دو خودکش بم حملوں اور کابل میں حکومت مخالف احتجاج کے نتیجے میں تقریباً 120 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ 600 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ خونریزی کا آغاز ٹرک میں نصب دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے ہوا، جو بدھ 31 مئی کو دارالحکومت کے سفارتی علاقے میں واقع ہوا۔حملے کی کسی گروپ نے ذمے داری قبول نہیں کی، لیکن تجزیہ کار کہتے ہیں کہ یہ ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔مزید اہم خبریں
-
پرویزالٰہی اور دیگر پر جعلی بھرتیوں کے کیس میں فرد جرم عائد نہ ہو سکی، 2مئی کو طلب
-
وزیراعظم شہبازشریف نے بدرشہبازوڑائچ کو اپنا میڈیا کوآرڈینیٹر مقررکردیا
-
پاکستان میں ایکس کی بندش پرسوشل میڈیا پلیٹ فارم کا بیان سامنے آگیا
-
بلال یاسین روٹی کی سرکاری نرخوں پر دستیابی یقینی بنانے کیلئے میدان میں آگئے
-
دبئی میں بارشیں، 50 سے زائد پاکستانی کویت ایئر پورٹ پر پھنس گئے
-
پاکستان میں سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کے لئے بڑی صلاحیت موجود ہے، اس صنعت میں تعاون سے ملک کو عالمی معیشت سے جوڑا جا سکتا ہے، وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کا سیمی کنڈکٹر سمٹ 2024ءسے خطاب
-
آئی ایم ایف مذاکرات کے دوران روپے کی قدر میں کمی کا امکان نہیں، وزیر خزانہ
-
نومئی کے حملہ آور آج ملکی مفاد پر حملہ آور ہیں، عطاءاللہ تارڑ
-
پنجاب اسمبلی کے ملازم کی مبینہ خودکشی کی کوشش،اسمبلی کی عمارت سے چھلانگ لگا دی
-
’اسلام آباد کا کوئی پرسانِ حال نہیں‘ چیف جسٹس عامر فاروق کا اظہار برہمی
-
لاہور ہائیکورٹ نے جلسوں کی اجازت کیلئے تحریک انصاف کی درخواست ڈپٹی کمشنر لاہور کو بھجوا دی
-
ملک بھر میں زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری موبائل سمز بند کرنے کا حکم
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.