پاکستان سے امن کے خواہاں ،افغان صدر کی طالبان کو دفتر کھولنے کی مشروط پیشکش

قومی دھارے میں شامل ہونے کے لیے طالبان کے پاس آخری موقع،حکومت نہیں گرانے دیں گے،اشرف غنی پاکستان،بھارت سمیت 25ممالک کا امن اجلاس کابل میں شروع، اقوام متحدہ، نیٹو اور یورپین یونین کے نمائندے بھی شریک، کابل اور برطانیہ حملے کے متاثرین کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی

منگل 6 جون 2017 13:44

پاکستان سے امن کے خواہاں ،افغان صدر کی طالبان کو دفتر کھولنے کی مشروط ..
کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2017ء) افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کو دفترکھولنے کی مشروط پیش کش کرتے ہوئے کہاہے کہ طالبان کو افغان حکومت گرانے نہیں دیں گے، پاکستان سے امن کے خواہاں ہیں۔ قومی دھارے میں شامل ہونے کے لیے طالبان کے پاس یہ آخری موقع ہے، پڑوسی ممالک سے مضبوط تعلقات افغان حکومت کی پالیسی ہے۔ گزشتہ ہفتے دارالحکومت کابل میں ہونے والے دہشت گردانہ بم حملے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 150 سے تجاوز کر گئی ہے۔

150سے زائد افغان بیٹے اور بیٹیوں کو قتل کر دیا گیا جبکہ 300 سے زائد زخمیوں کو ہسپتالوں میں لایا گیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغانستان میں مصالحتی عمل اور امن کے قیام کے لیے 25 ممالک کا اجلاس کابل میں منگل کو شروع ہوگیا ہے ۔

(جاری ہے)

کانفرنس کا مقصد ’’وسیع تر کثرتِ رائے‘‘ پیدا کرنے کی نئی کوشش ہے، تاکہ ملک کے مہلک تنازعے کا خاتمہ لایا جاسکے، اور سرحد پار دہشت گردی سے مل کر نبردآزما ہوا جا سکے۔

حکومت نے امن کی اپنی نئی علاقائی کاوش کو ’’کابل عمل‘‘ اجلاس کا نام دیا ہے، لیکن پہلا اجلاس ایسے وقت ہو رہا ہے جب قومی سکیورٹی بدتر ہوتی جا رہی ہے اور سیاسی تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ کابل پراسیس کے نام سے اجلاس میں پاکستان اور بھارت بھی شریک ہیں۔اجلاس میں تسنیم اسلم اور ڈی جی افغانستان منصور احمد خان پر مشتمل 2 رکنی وفد پاکستان کی نمائندگی کررہا ہے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق اجلاس میں اقوام متحدہ، نیٹو اور یورپین یونین کے نمائندے بھی شریک ہیں،اجلاس میں افغان مصالحتی عمل اور افغانستان کے اندر امن کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے اقدامات پر غورکیا جارہارہے،کابل پراسیس میٹنگ میں سینٹرل ایشیائی ممالک اور ماسکو کانفرنس میں شریک تمام ممالک شرکت کررہے ہیں جبکہ اجلاس میں طالبان سے مذاکرات پر بھی غور کیا جائے گا۔

افغان صدر اشرف غنی نے کابل میں ہونے والی بین الاقوامی امن کانفرنس کا باقاعدہ آغاز کیا، اجلاس کے شرکاء نے کابل اور برطانیہ حملے کے متاثرین کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی،اس موقع پر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ امن اجلاس کامقصد دہشت گردی کامقابلہ اور امن کو یقینی بنانا ہے، انہوں کہا کہ طالبان امن مذاکرات میں شرکت کریں تو حکومت انہیں دفتر کھولنے کی جگہ فراہم کرے گی۔

افغان صدر نے کہا کہ قومی دھارے میں شامل ہونے کے لیے طالبان کے پاس یہ آخری موقع ہے، اشرف غنی نے کہا کہ پڑوسی ممالک سے مضبوط تعلقات افغان حکومت کی پالیسی ہے۔افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ گزشتہ ہفتے دارالحکومت کابل میں ہونے والے دہشت گردانہ بم حملے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 150 سے تجاوز کر گئی ہے۔ غنی کے مطابق 150سے زائد افغان بیٹے اور بیٹیوں کو قتل کر دیا گیا جبکہ 300 سے زائد زخمیوں کو ہسپتالوں میں لایا گیا۔

قبل ازیں افغان حکام نے اس حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 90 بتائی تھی۔ادھر میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے وزارتِ خارجہ کے ترجمان، احمد شکیب مستغنی نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ حکام اس عزم پر قائم ہیں کہ داخلی چیلنجوں کو اپنی کوششوں پر حاوی نہ ہونے دیا جائے۔مستغنی کے الفاظ میں اور ہمارے سکیورٹی کے اداروں نے بھی حکومت کو یقین دلایا ہے کہ سکیورٹی کے ضروری اقدامات کیے جائیں گے، تاکہ اجلاس کی تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔

تاہم، گذشتہ ہفتے کے واقعات نے افغان امن اور سلامتی کے فروغ کے لیے کلیدی اقدامات پس پشت ڈال دیا ہے۔دو خودکش بم حملوں اور کابل میں حکومت مخالف احتجاج کے نتیجے میں تقریباً 120 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ 600 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ خونریزی کا آغاز ٹرک میں نصب دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے ہوا، جو بدھ 31 مئی کو دارالحکومت کے سفارتی علاقے میں واقع ہوا۔حملے کی کسی گروپ نے ذمے داری قبول نہیں کی، لیکن تجزیہ کار کہتے ہیں کہ یہ ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔