جیل کے قیدیوں کو قانون پسند شہری بنانے کیلئے جیل اصلاحات کی ضرورت ہے ، سردار مسعود خان

پیر 5 جون 2017 16:28

جیل کے قیدیوں کو قانون پسند شہری بنانے کیلئے جیل اصلاحات کی ضرورت ہے ..
راولاکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2017ء) صدر آزا د جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ جیل کے قیدیوں کو قانون پسند شہری بنانے کے لیے جیل اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ راولاکوت جیل میں قیدیوں کے لیے سہولیات ناکافی ہیں۔ کسی دانستہ وغیر دانستہ جرم کے نتیجے میں جیل پہنچنے والے بھی انسان ہیں۔ کم عمر قیدیوں کو پڑھانے کا بندوبست ہونا چاہیے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز راولاکوٹ جیل میں قیدیوں کی بارکوں میں جا کر فرداً فرداً اُن کے جرائم اور نام پوچھا ۔ قیدیوں نے صدر آزاد کشمیر کو مسائل سے آگاہ کیا ۔ اور شکایت کی کہ جیل بہت تنگ ہے ۔ جس میں 40 قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ہے ۔ جبکہ 70 سے زیادہ قیدی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ راولاکوٹ میںنئی جیل کے مجوزہ منصوبے پر عملدرآمد کیا جائے ۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ بیمار قیدیوں کو ہسپتال لے جانے کے لیے گارڈ فراہم نہیں کی جاتی ۔ اگر گارڈ مل بھی جائے تو ہسپتال میں ماہر ڈاکٹر سے چیک نہیں کرایا جاتا ۔ پاکستان میں 23 مارچ اور 14 اگست جو قیدیوں کو سزا میں جو رعایت ملتی ہے اس کا اطلاق ہم پر نہیں کیا جاتا ۔ قیدیوں نے مطالبہ کیا کہ اپنے خاندانوں سے رابطے کے لیے ٹیلی فون کی سہولت فراہم کی جائے ۔

بعض قیدیوں نے شکایت کی کہ ہمارے مقدمات اعلیٰ عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ۔ لیکن وہاں کئی کئی سال تک اُ ن کی سماعت ہی نہیں ہوتی ۔ ایک قیدی نے شکایت کی کہ اُسے ملٹری کورٹ سے ایک لاپرواہی کے مقدمے میں 7 سال کی سزا ہوئی تھی ۔ اور وہ اب تک 12 سال قید کاٹ چکا ہے ۔ لاہور ہائی کورٹ میں رٹ پٹشن بھی زیر سماعت ہے ۔ ایک اور قیدی خالد یعقوب نے کہا کہ قتل میرے والد نے کیا تھا ۔

میں جائے واردات پر موجود ہی نہیں تھا ۔ لیکن مجھے بھی نا کردہ جرم کی سزا سنا دی گئی ۔ میں مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوں ۔ لیکن یہاں علاج کی کوئی سہولت نہیں ملتی ۔ صدر آزاد کشمیر نے قیدیوں کے مسائل ہمدردی سے سنے اور یقین دلایا کہ جائز مطالبات کو پورا کرنے کی کوشش کروں گا ۔ انہوں نے کہا کہ قیدی اپنے جرائم پر شرمندہ ہوں اور آئندہ زندگی صاف ستھری اور قانون پسند شہری کی حیثیت سے گزارنے کا عہد کریں ۔

غصے اور اشتعال یا غلط صحبت کے زیر اثر جرم کرنے والے غور کریں کہ لمحوں کی غلطی نے ان کی زندگیاں تباہ کر دی ہیں۔ جیل کی زندگی سب کے لیے باعث عبرت ہونی چاہیے ۔ صدر آزاد کشمیر نے جیل حکام کو ہدایت کی کہ قیدیوں کے انسانی حقوق کا خیال رکھا جائے ۔ اور اچھا انسان بننے کے لیے ان کی تربیت ہونی چاہیے ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اگر کسی کے ساتھ واقعی زیادتی ہوئی ہے تو اس کے مقدمہ کی از سر نو تفتیش ہونی چاہیے ۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ جب کوئی قیدی اپنی سز ا پوری کر چکے تو پتہ چلے کہ وہ بے گناہ تھا ۔

متعلقہ عنوان :