پیپلز پارٹی کا حکومتی ڈائون سائزنگ پالیسی پر میثاق معیشت سے انکار

ہم وسائل کا رخ محنت کشوں ‘ کسانوں‘ عام آدمی کی طرف کرنا چاہتے ہیں یہ وسائل سرمایہ داروں سمیت دیگر استحصالی طبقہ کو دے رہے ہیں‘ ایسی حکومت سے معیشت پر کوئی میثاق کیسے ہوسکتا ہے‘ سینٹ بجٹ اجلاس میں حکومتی جماعت نے اخراجات مسترد کرکے واضح کردیا انہیں کرپشن کی عادت پڑ گئی ہے، سینیٹر تاج حیدر ہم میثاق معیشت نہیں کرنا چاہتے ، ایان علی پانچ کروڑ روپے نہ کھاتی تو وہ آج بجٹ کا حصہ ہوتے ہیں، لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر مشاہد الله کا بجٹ بحث کے دوران اظہار خیال

پیر 5 جون 2017 15:37

پیپلز پارٹی کا حکومتی ڈائون سائزنگ پالیسی پر میثاق معیشت سے انکار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 جون2017ء) سینٹ میں بجٹ پر بحث کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی نے موجودہ حکومت کی ڈائون سائزنگ کی پالیسی پر میثاق معیشت سے انکار کردیا‘ اپوزیشن کی بڑی جماعت نے واضح کیا ہے کہ ہم وسائل کا رخ محنت کشوں ‘ کسانوں‘ عام آدمی کی طرف کرنا چاہتے ہیں یہ وسائل سرمایہ داروں سمیت دیگر استحصالی طبقہ کو ترجیح دے رہے ہیں‘ ایسی حکومت سے معیشت پر کوئی میثاق کیسے ہوسکتا ہے‘ سینٹ بجٹ اجلاس میں حکومتی جماعت نے اخراجات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ ان کو کرپشن کی عادت پڑ گئی ہے اس لئے میثاق معیشت نہیں کرنا چاہتے ہیں ایان علی پانچ کروڑ روپے نہ کھاتی تو وہ آج بجٹ کا حصہ ہوتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار پیر کو پی پی پی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر تاج حیدر اور مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر مشاہد الله نے کیا ہے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ بجٹ اجلاس دو ماہ تک چلنا چاہئے محنت کشوں کی کمائی اسرافیہ کی جیبوں میں جارہی ہے ان ہاتھوں سے ملکی دولت باہر منتقل ہورہی ہے رئیل سٹیٹ کو قیمتوں کے تعین کی آزادی حاصل ہے اور کوئی ٹیکس بھی نہیں لیا جاتا 85 فیصد ٹیکس وصولیاں محنت کشوں سے ہوتی ہیں پیداوار نہ ہونے کی وجہ سے برآمدات کم ہورہی ہے قرض لے کر خسارے پورے کررہے ہیں آمدنیوں میں توازن بگڑ رہا ہے ایک کروڑ محنت کش پاکستان سے باہر ہیں اب صوبوں کے درمیان بھی نقل مکانی کا کیا رجحان ہیکیونکہ فنڈز ترقی یافتہ علاقوں پر خرچ ہورہ یہیں غربت بیروزگاری جہالت وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے ہے تاریخ کا بدترین جرم کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

معاشی ماہرین کے مطابق کارپوریٹ سیکٹر کی جانب سے ڈیڑھ کھرب روپے کی ٹیکس چوری کررہا ہے 120 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگا دیئے گئے ہیں صوبوں کے ٹیکس بھی وفاق وصول کررہا ہے سروسز پر چھ ارب روپے کا ٹیکس تھا آج یہی ٹیکس سندھ 83 ارب روپے وصول کررہا ہے گڈز پر ٹیکس وصولی کا اختیار بھی صوبوں کو دیا جائے کسی کو ٹیکس استثنیٰ نہیں ملنا چاہئے ایس آر اوز کے اجلاس پر پابندی عائد کی جائے یہ اختیار پارلینمٹ کے پاس ہونا چاہئے سریا پر سیلز ٹیکس لگانے سے گھروں کی تعیر کی لاگت بڑھ گئی ہے۔

آئین کے پارٹ ٹو میں ترمیم کرتے ہوئے رہائشی پلاٹ ہر شہری کا حق قرار دیا جائے سندھ حکومت کو پانچ لاکھ پلاس تقسیم کرنے کی تجویز دی ایک کی قیمت آٹھ ہزار روپے مقرر کی ہے بیوروکریسی رکاوٹ بن گئی ہے۔ میٹھے الفاظ سے میثاق جمہوریت ناممکن ہے سرمایہ دار کی بطخ کو کھلا کر موٹا کرنے سے سونے کا انڈا نہیں دے گی اور وہ انڈا بھی یہاں کی بجائے لندن اور پانامہ میں دے گی ہم اجرتوں کو بڑھا کر معیشت مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔

قرضے دینے والے عالمی مالیاتی سامراج ہیں ان کی وجہ سے غربت بڑھ رہی ہے ہم روزگار دینا چاہتے ہیں جب کہ یہ ڈائون سائزنگ پر یقین رکھتے ہیں وسائل پر پہلا حق عام آدمی کا تسلیم کیا جائے ملک کا مستقبل تابناک ہے رخ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ بجٹ پر تقریر کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر مشاہد الله خان نے کہا کہ ڈائیلاگ بازی سے مسئلہ حل ہوسکتا سریے کے کام سے طویل عرصے سے حکمران طبقے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

اتفاق فائونڈری بند پڑی ہے سی پیک کی وجہ سے معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے ثمرات ملنا شروع ہوگئے ہیں چار سال قبل عوام کا خیال کرلیا جاتا تو آج ان کے آنسو نہ نکل رہے ہوتے کس نے مافیاز کی سرپرستی کی کلچر بن رہا ہے کہ جو زیادہ بڑی کرپشن کرے گا اس کی زیادہ عزت ہوگی کرپشن کریں سیاسی جماعتوں میں عہدے بھی مل جائیں گے سندھ میں بھتہ خوری نے معیشت کو تباہ کیا کراچی میں عزیر بلوچ پارٹی کے ٹکٹ تقسیم کرتا تھا۔

آج معاشی اشاریے دیکھیں پاکستان کی سٹاک مارکیٹ پانچ ماہ میں نمبر پر پہنچ گئی پہلے ہر پانچواں روز ایوان صدر وزیراعظم ہائوس سے کرپشن کا کیس برآمد ہوتا تھا ۔ سندھ میں وفاق منصوبے بنا رہا ہے کرپش نمیں سندھ میں ان کے ڈیڑھ سو لوگوں نے ضمانت کروا لی سندھ کے وزراء کرپشن کی وجہ سے ملک سے باہر بھاگے لال شہباز قلندر کے مزار کو بھی نہیں چھوڑا خودکش حملے میں جاں بحق لوگوں کی نعشوںکے ٹکڑوں کو نالے میں بہا دیا پنجاب 536 میگا واٹ بجلی بنا چکا ہے 5000 اگلے سال تک بنا لے گا سندھ خیبر پختونخوا چار سال میں ایک میگا واٹ بجلی بھی نہ بنا سکے۔

مشاہد الله خان نے کہا کہ الزام تراشی سے عوام متاثر ہو کر ان کو ووٹ نہیں دیں گے کوئی کام نہیں کرسکتے تو کرپشن تو نہ کریں۔ کراچی کو کچرا کنڈی تو نہ بنائیں ہم وفائوں کی بات کرتے ہیں یہ جفائوں کی بات رکتے ہیں ہم مرہم کی بات کرتے ہیں یہ زخم کی بات کرتے ہیں یہ قطروں کی بات کرتے ہیں ہم سمندر کی بات کرتے ہیں۔ بجٹ میں معمولی ٹیکس لگے ہیں تمام شعبوں کو ریلیف دیا گیا ہے میثاق جمہوریت کا فائدہ بھی ہے میثاق معیشت کا تعلق غریب کسانوں‘ مزدور سے ہے اس کے لئے کرپشن کو چھوڑنا پڑے گا ہوسکتا ہے کرپشن نہ کرنے کی عادت بن جائے۔

قیادت کو کہیں خدا کے لئے کافی ہوگیا پانچ کروڑ روپے ایان علی کھا گئی اس کا تعلق بجٹ سے ہی ہے وہ نہ کھاتی تو یہ بجٹ کا حصہ ہوتے انہون نے پیپلز پارٹی پر سکھوں کی فہرستیں بھارت کے حوالے کرنے کی الزام تراشی کو دھرایا اور کہا کہ جس کو کے پی ایس گل کو یہ فہرستیں دی گئیں وہ گزشتہ ماہ مر گیا جو اپوزیشن لیڈر چوہدری اعزاز احسن نے اس معاملے پر مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا چیئرمین سینٹ نے دونوں اطراف کے الفاظ حذف کروا دیئے۔