ٹیکنالوجی کمپنیوں نے برطانوی وزیراعظم کے الزامات مستردکردیئے

انتہا پسندی سے لڑنے کے لیے پہلے سے ہی سخت کوشش کر رہے ہیں،گوگل ،فیس بک ،ٹوئیٹرکابیان

پیر 5 جون 2017 13:21

ٹیکنالوجی کمپنیوں نے برطانوی وزیراعظم کے الزامات مستردکردیئے
لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2017ء) بین الاقوامی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے کے الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ اانتہا پسندی کو محفوظ جگہ فراہم کرتے ہیں۔خیال رہے کہ ٹریزا مے نے لندن میں ہونے والے حملے کے ضمن میں کہا تھا کہ دہشت گردوں کے حملے کی منصوبہ بندی کو روکنے کے لیے سائبر سپیس کو منضبط کرنے کی بین الاقوامی معاہدے کی ضرورت ہے۔

برطانوی ٹی وی کے مطابق اوپن رائٹس گروپ نے کہا کہ سماجی رابطے کی کمپنیاں مسئلہ نہیں ہیں جبکہ ریڈیکلائزیشن کے ایک ماہر نے ٹریزا مے کے بیان کو 'دانشوارنہ طور پر کاہل' سے تعبیر کرتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔ٹوئٹر، فیس بک اور گوگل کا کہنا تھا کہ وہ انتہا پسندی سے لڑنے کے لیے پہلے سے ہی سخت کوشش کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ٹریزا مے کے الزامات کے جواب میں گوگل نے کہا کہ اس نے پہلے ہی لاکھوں ڈالر اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے خرچ کر رکھے ہیں جبکہ فیس بک نے کہا کہ وہ جارحانہ انداز میں اس قسم کے مواد کو ہٹاتا رہتا ہے۔

ٹیکنالوجی کا شعبہ اس بات پر تقریبا متفق ہے کہ میسجنگ کے ایپ میں انکرپشن کو کمزور کرنے سے تمام صارفین کی پرائیویسی کو شدید خطرہ لاحق ہو جائے گا۔گوگل (یوٹیوب اس کا حصہ ہی) فیس بک (واٹس ایپ اس کا حصہ ہی) اور ٹوئٹر پر پہلے سے ہی انتہا پسند مواد سے نمٹنے کا دباؤ ہے جو کہ مزید بڑھ گیا۔پرائیوسی اور آن لائن پر اظہار رائے کی آزادی کی حمایت کرنے والے اوپن رائٹس گروپ نے متنبہ کیا کہ مزید ضابطوں سے دہشت گردوں کے 'ذلیل نٹورک' کے ویب کے 'مزید اندھیرے حصوں' میں جانے کا خطرہ پیدا ہو جائے گا۔انھوں نے کہا کہ فیس بک جیسی انٹرنیٹ کمپنیاں نفرت اور تشدد کے اسباب نہیں ہیں بلکہ غلط طریقے سے انھیں مہرہ بنایا جا سکتا ہے۔