مشال خان قتل کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ سامنے آگئی

مشال خان کا قتل باقاعدہ منصوبہ بندی سے کیا گیا، مشال اور اس کے ساتھیوں کے خلاف توہین رسالت یا مذھب کے کوئی ثبوت موجود نہیں،مشال قتل کیس پر تیرہ رکنی جائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے رپورٹ میں سنسنی خیزانکشافات کیے ہیں، پی ایس ایف کے صدر اور یونیورسٹی ملازم نیواقعہ سے ایک ماہ قبل مشال کوھٹانے کی بات کی تھی، مخصوص سیاسی گروہ کو مشال کی سرگرمیوں سے خطرہ تھا

اتوار 4 جون 2017 18:00

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جون2017ء) مشال خان قتل کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ سامنے آگئی ہے۔رپورٹ کے مطابق مشال خان کا قتل باقاعدہ منصوبہ بندی سے کیا گیا۔ مشال اور اس کے ساتھیوں کے خلاف توہین رسالت یا مذھب کے کوئی ثبوت موجود نہیں۔مشال قتل کیس پر تیرہ رکنی جائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے رپورٹ میں سنسنی خیزانکشافات کیے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مشال خان کا قتل باقاعدہ منصوبہ بندی سے کیا گیا۔ پی ایس ایف کے صدر اور یونیورسٹی ملازم نیواقعہ سے ایک ماہ قبل مشال کوھٹانے کی بات کی تھی۔ مخصوص سیاسی گروہ کو مشال کی سرگرمیوں سے خطرہ تھا۔ مشال یونیورسٹی میں بے ضابطگیوں کے خلاف کھل کربولتا تھا۔ مشال اور اس کے ساتھیوں کے خلاف توہین رسالت یا مذھب کے کوئی ثبوت موجود نہیں۔

(جاری ہے)

مخصوص گروپ نے توہین رسالت کے نام پر لوگوں کو مشال کے خلاف اکسایا ۔ تشدد اور فائرنگ کے بعد مشال سے اخری بار ہاسٹل وارڈن کی بات ہوئی۔ مشال نے کہامسلمان ہوں،کلمہ پڑھا اور اسپتال پہنچانے کی التجا کی۔رجسٹرار سے لیکر سیکورٹی افسر تک تمام عھدوں پرنااھل سفارشی لوگ تعینات ہیں۔ سیاسی اور نا اہل افراد کی بھرتی سے یونیورسٹی کا نظام درہم برہم ہے۔

یونیورسٹی میں منشیات اور اسلحہ کا استعمال، طالبات کا استحصال عام ہے۔ یونیورسٹی کے بیشترملازمین مجرمانہ ریکارڈ رکھتے ہیں۔ چھان بین کی جائے۔ واقعے کے دوران پولیس کردارپر سوالات موجود ہیں،بروقت کاروائی نہیں کی گئی۔ جے آئی ٹی نے غفلت کے مرتکب افسران اور اھلکاروں کی نشاندہی کرکے کاروائی کرنے کی سفارش کی ہے۔ کیس میں ملوث ستاون ملزموں میں چون کو گرفتار کیا جاچکاہیں جن میں بارہ ملازمین شامل۔

متعلقہ عنوان :