مشال خان کو منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا ،ْجے آئی ٹی نے انکوائری رپورٹ مکمل کرلی

پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر اور یونیورسٹی ملازم نے واقعہ سے ایک ماہ قبل مشال کوہٹانے کی بات کی تھی مشال اور ساتھیوں کے خلاف توہین رسالت یا مذہب کے کوئی ثبوت موجود نہیں ،ْمخصوص گروپ نے لوگوں کو مشال کیخلاف اکسایا ،ْ رپورٹ پولیس کردار پر سوالات موجود ہیں ،ْبروقت کاروائی نہیں کی گئی ،ْ غفلت کے مرتکب افسران اور اہلکاروں کی نشاندہی کرکے کارروائی کی جائے ،ْسفارش

اتوار 4 جون 2017 13:20

اسلام آباد /مردان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جون2017ء) مشال خان قتل کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی نے انکوائری رپورٹ مکمل کرلی ہے جس میں کہاگیا ہے کہ مشال خان کا قتل باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ۔ اتوار کو رپورٹ میں کہاگیا کہ مشال خان کا قتل باقاعدہ منصوبہ بندی سے کیا گیا پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر اور یونیورسٹی ملازم نے واقعہ سے ایک ماہ قبل مشال کوہٹانے کی بات کی تھی کیونکہ مخصوص سیاسی گروہ کو مشال کی سرگرمیوں سے خطرہ تھا مشال یونیورسٹی میں بے ضابطگیوں کے خلاف کھل کربولتا تھا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشال اور اس کے ساتھیوں کے خلاف توہین رسالت یا مذہب کے کوئی ثبوت موجود نہیں بلکہ مخصوص گروپ نے توہین رسالت کے نام پر لوگوں کو مشال کے خلاف اکسایا تشدد اور فائرنگ کے بعد مشال سے آخری بار ہاسٹل وارڈن کی بات ہوئی مشال نے کہا کہ کلمہ پڑھ کر کہا کہ مسلمان اور ہسپتال پہنچانے کی التجاء کی۔

(جاری ہے)

مشال خان شہید نے رجسٹرار سے لیکر سیکورٹی افسر تک تمام عہدوں پرنا اہل سفارشی لوگوں کی تعیناتی کے خلاف آواز بلند کی تھی کہ سیاسی اور نا اہل افراد کی بھرتی سے یونیورسٹی کا نظام درہم برہم ہے جبکہ یونیورسٹی میں منشیات اور اسلحہ کا استعمال، طالبات کا استحصال عام ہے۔یہ بھی کہا تھا کہ یونیورسٹی کے بیشترملازمین مجرمانہ ریکارڈ رکھتے ہیں ان کی چھان بین کی جائے۔رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ واقعہ کے دوران پولیس کردار پر سوالات موجود ہیں،بروقت کارروائی نہیں کی گئی غفلت کے مرتکب افسران اور اہلکاروں کی نشاندہی کرکے کاروائی کی جائے۔رپورٹ میں کہاگیا کہ مشال خان قتل کیس میں ملوث 57 ملزموں میں سے 54 گرفتار کئے گئے ہیں ،جن میں بارہ ملازمین شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :