جب تک انتخابی اصلاحات نہیں ہوتیں،شفاف الیکشن نہیں ہوسکتا،2018کے الیکشن میں دھاندلی کا راستہ روکنے کیلئے انتخابی اصلاحات ضروری ہیں،کرپشن کا راستہ روکنے کیلئے موثرقانون سازی کی جائے اور اپنی داڑھی کسی کے ہاتھ میں نہ دی جائے،کچھ لوگ مختصر المدت تبدیلی چاہتے ہیں ،بعض لوگ اپنے مفاد کیلئے دوسری پارٹیوں میں جارہے ہیں،بلاول بھٹوزرداری رمضان میں بھی بھرپوررابطہ مہم جاری رکھیں گے ، چیئرمین پیپلزپارٹی پورے ملک میں جائیں گے اور 8 جون کو ملتان میں کارکنوں کیساتھ افطاری کریں گے،پیپلزپارٹی کے مرکزی وائس چیئرمین اورسابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا ملتان میں پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے نومنتخب عہدیدران کے افطارڈنر کی تقریب سے خطاب ،میڈیا سے گفتگو

پنجاب کا بجٹ صرف شہبازشریف کا بجٹ ہے ،عوام کیلئے نہیں ہے،مخدوم احمد محمود،شوکت بسرا ودیگر کا بھی خطاب

ہفتہ 3 جون 2017 23:05

جب تک انتخابی اصلاحات نہیں ہوتیں،شفاف الیکشن نہیں ہوسکتا،2018کے الیکشن ..
ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 جون2017ء) سابق وزیراعظم و پیپلزپارٹی کے مرکزی وائس چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ جب تک انتخابی اصلاحات نہیں ہوتیں،شفاف الیکشن نہیں ہوسکتا۔2018کے الیکشن میں دھاندلی کا راستہ روکنے کیلئے انتخابی اصلاحات ضروری ہیں جس کیلئے تمام سیاسی جماعتیں پارلیمنٹ کے فورم پر اصلاحات لائیں۔کرپشن کا راستہ روکنے کیلئے موثرقانون سازی کی جائے اور اپنی داڑھی کسی کے ہاتھ میں نہ دی جائے۔

اگرکرپشن کے معاملات پارلیمنٹ دیکھے گی تو پاناما جیسے معاملات سامنے نہیں آئیں گے۔عدلیہ اور اداروں کا احترام کرتے ہیں اور ان کے سامنے پیش ہوتے ہیں۔پاناما اور جے آئی ٹی کے معاملات اپنی جگہ لیکن حکومت کو عوامی مسائل کی طرف توجہ دینی چاہیے۔

(جاری ہے)

کچھ لوگ شارٹ ٹرم تبدیلی چاہتے ہیں اوربعض لوگ اپنے مفاد کیلئے دوسری پارٹیوں میں جارہے ہیں۔

جو لوگ پارٹیاں چھوڑ کرجارہے ہیں کیا انہیں یقین ہے کہ وہ جس پارٹی میں جارہے ہیں وہ اقتدار میں آئے گی جبکہ پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمودنے کہا کہ پنجاب کا بجٹ صرف شہبازشریف کا بجٹ ہے ،عوام کیلئے نہیں ہے۔وہ گذشتہ روزمقامی ہوٹل میں پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے نومنتخب عہدیدران کے اعزازمیں دئیے افطار ڈنر کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔

اس موقع پرپیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے صدر وسابق گورنرپنجاب مخدوم احمد محمود،جنرل سیکرٹری نتاشہ دولتانہ،شوکت بسرا،خواجہ رضوان عالم،شگفتہ چوہدری ،ڈاکٹرجاوید صدیقی،نفیس انصاری ،رائوساجد ،ایم سلیم راجہ ،چوہدری یٰسین ودیگر بھی موجود تھے۔ سابق وزیراعظم سیدیوسف رضا گیلانی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پیپلزپارٹی ایک نظریے اور تحریک کا نام ہے جس پارٹی میں نظریات ہوں گے وہ کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔

پیپلزپارٹی کا فلسفہ اورمنشور قائم رہے گا۔چئیرمین بلاول بھٹوزرداری نے کٹھن اور مشکل حالات میں پارٹی کی باگ دوڑ سنبھالی۔ بلاول بھٹو کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے پورے پاکستان کی تنظیم نو کا اعلان کیا۔پارٹی کا موجودہ تنظیمی ڈھانچہ 3 سال کے لئے ہے۔بلاول بھٹوزرداری رمضان میں بھی بھرپوررابطہ مہم جاری رکھیں گے۔ چئیرمین پیپلزپارٹی پورے ملک میں جائیں گے اور 8 جون کو ملتان میں کارکنوں کیساتھ افطاری کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کارکن پیپلز پارٹی کا اثاثہ ہیں،پارٹی میں تنظیم نو کامقصدہے کہ پارٹی میں نئے خون کوشامل کیا جائے۔پیپلزپارٹی اپنی منشور اور کارگردگی کی بنیاد دپر آئندہ الیکشن میں حصہ لے گی اور کامیاب ہوگی۔انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت محترمہ بے نظیر بھٹو کی پالیسی تھی، آج جو سسٹم چلتا نظر آرہا ہے وہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی مرہون منت ہے۔

محترمہ بے نظیر بھٹو اور میاں نوازشریف نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر جو دستخط کیے اس پر ہم نے 85 فیصد عمل کیا۔اگر موجودہ حکومت ساتھ دے تو باقی 15فیصد پر بھی عمل ہوسکتا ہے۔۔انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت نے اپنے منشور پرعمل نہیں کیا،بجلی کی لوڈشیڈنگ ،بدامنی اور مہنگائی کے خاتمے کیلئے جووعدے کیے گئے تھے ،وہ پورے نہیں کیے۔موجودہ حکومت کے دوراقتدار میں کسانوں سے زیادتی ہورہی ہے ،ہم نے گندم،چاول ،چینی کی برآمدات کو 25بلین ڈالر تک بڑھا یا جبکہ موجود ہ حکومت کے دور میں برآمدات 20بلین ڈالر ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ 20کروڑ عوام کا متفقہ ادارہ ہے ،ہم نے پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا ، گلگت و بلتستان میں اصلاحات لیکر آئے۔ بلوچستان کی محرومی ختم کرنے کیلئے آغاز حقوق بلوچستان شروع کیا۔خیبرپختونخواہ کو شناخت دی،سرائیکی خطے کے الگ صوبے کیلئے آئینی ترمیم کی۔انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کرپشن کیخلاف ہے اور پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عدالتوں کا سامنا کیا ،پیپلزپارٹی نے ملک کا آئین بحال کیا۔

ہمیں پارلیمنٹ کے فورم کو مضبوط بنانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ شارٹ ٹرم تبدیلی چاہتے ہیں۔بعض لوگ اپنے مفاد کیلئے پارٹیوں میں جارہے ہیں۔ ،عمران خان کیساتھ جو لوگ ہیں وہ اقتدار کیلئے ہیں۔ہم نظریاتی لوگ ہیں اور شہید ذوالفقارعلی بھٹو کے افکار اور محترمہ بے نظیربھٹوکے ویژن کو ماننے والے ہیں۔ ہم اقتدار نہیں بلکہ اقدار کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔

کارکنان پارٹی کا پیغام گراس روٹ لیول تک لیکر جائیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی سرائیکی صوبے کی حامی ہے ہم نے سینٹ سے الگ صوبے کا بل منظور کرایا ،اب اگرسینٹ میں سرائیکی زبان کا اگر کوئی ایشو ہے وہ تو غلط فہمی کی بنیاد پر پیدا ہوا اوراسکی کوئی بنیاد نہیں ہے۔اس موقع پر مخدوم احمد محمود نے کہا کہ پنجاب کا بجٹ صرف شہبازشریف کا بجٹ ہے ،عوام کیلئے نہیں ہے ،گزشتہ سال کے بجٹ میں جنوبی پنجاب کیلئے 470ارب روپے کے جو فنڈز رکھے گئے تھے وہ فنڈز آج تک جنوبی پنجاب پرخرچ نہیں ہوئے ،اب بھی صرف لالی پاپ دیا گیا ہے ،یہ ناکام ترین بجٹ ہے،اس سے صرف شہبازشریف کو فائدہ ہوگا۔

اس بجٹ میں کسانوں،عوام اورسرکاری ملازمین کو دھوکہ دیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اصولوں کی سیاست کی ہے ،اگر عوام ہمارے ساتھ ہے تو ہمیں بڑے ناموں کی ضرورت نہیں ہے