تنظیم المدارس خیبر پختونخوا نے دینی مدارس رجسٹریشن ایکٹ میںممکنہ ترمیم کو مسترد کردیا، حکومت ترمیم کی آڑ میں دینی مدارس کے خاتمے اور اس پر پابندی کیلئے سرگرم عمل ہے

صوبائی صدر علامہ مفتی فضل جمیل رضوی کی پریس کانفرنس

ہفتہ 3 جون 2017 20:39

درگئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 جون2017ء) تنظیم المدارس خیبر پختونخوا نے صوبائی حکومت کی جانب دینی مدارس رجسٹریشن ایکٹ میںممکنہ ترمیم یکسر مسترد کردیا، صوبائی حکومت ترمیم کی آڑ میں دینی مدارس کے خاتمے اور اس پر پابندی کے لئے سرگرم عمل ہے ،۔دینی مدارس رجسٹریشن کا طریقہ مزید پیچیدہ بنانے کیلئے پہلے سے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں سے منظور کردہ رجسٹریشن ایکٹ میں ترمیم کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔

ان خیالات کا اظہار ہفتہ کو کو تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان صوبہ خیبر پختو خوا کے صوبائی صدر علامہ مفتی فضل جمیل رضوی نے یہاں درگئی میںپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے رجسٹریشن کا پرانا طریقہ کار دینی مدارس کے بورڈز اورحکومت کے متفقہ مشاورت کی روشنی میں ترتیب دیا گیا ہے جس میں بھی خامیاں ہیں لیکن موجودہ صوبائی حکومت موجودہ دینی مدارس رجسٹریشن ایکٹ کے شق نمبر15میں تبدیلی لانے اور نئی شق کی صوبائی اسمبلی سے منظوری کی جو کوششیں کررہی ہے اس کو یکسر مسترد کرکے اس کی ہر سطح پر مذمت کی جائے گی کہ اس نئے ترمیمی بل کی آڑ میں خیبر پختون خوا کی صوبائی حکومت جس میںنہ صرف پی ٹی آئی بلکہ جماعت اسلامی بھی شریک اقتدار ہے خیبر پختون خوا میں دینی مدارس کے قیام اور پہلے سے قائم دینی مدارس کو بند کرنے کی سازش کھیل رہی ہے،دینی مدارس رجسٹریشن کا طریقہ مزید پیچیدہ بنانے کیلئے پہلے سے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں سے منظور کردہ رجسٹریشن ایکٹ میں ترمیم کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دینی مدارس کو نجی سکولوں ، کالجوں اور تعلیمی اداروں کی برعکس انڈسٹریز ایکٹ 1860کے تحت رجسٹرڈ کرانا درست نہیں تاہم 2005میں اس ایکٹ میں 21ویں ترمیم کے ذریعے دینی مدارس کے رجسٹریشن کے لئے این جی اوز کے طرز پر رجسٹرڈ کرانے کے لئے ایک آسان اور سہل طرہقہ فراہم کیا گیا ہے لیکن موجودہ صوبائی حکومت اس ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کے ذریعے دینی مدارس کی آزادی ، خود مختاری اور مالی طور پر آزادی چھینے کی کوشش کررہی ہے اور نئے مجوزہ طریقہ کار کے مطابق نہ صرف زمینوں کے پرت، خرچ کے رسیدات سمیت دیگر تمام پیچیدہ عوام سامنے لارہی ہے جس سے دینی مدارس کے اصل کام ترویج دین و اشاعت قرآن نہ صرف متاثر ہوگا بلکہ نئے مدارس کی رجسٹریشن ایک سازش کے تحت بند اور پہلے سے قائم دینی مدارس کے لئے انتظامی پیچیدگیاں بڑھا کر اس کی بندش کے لئے راہ ہموار کی جارہی ہے جس کے خلاف نہ صرف تنظیم المدارس آواز اٹھائے گی بلکہ دینی مدارس کے تمام بورڈز اتحاد المدارس کے پلیٹ فارم سے وفاقی حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات پر بھی اس کے اثر ات مرتب ہوںگے۔

انہون نے واضح کیا کہ اس حوالے سے تنظیم المدارس خیبر پختون خوا نے صوبائی اسمبلی کے سپیکر اور پی ٹی آئی رہنماء اسد قیصر کو دینی مدارس ایکٹ میں مجوزہ ترمیم پر تحفظات سے مالاقات کرکے آگاہ بھی کردیا ہے ۔