امریکاپاکستان کو حقانی نیٹ ورک کی سرپرستی سے باز رکھے، زلمے خلیل زاد

افغانستان کو امریکہ کے ساتھ مل کر کابل جیسے حملوں کی روک تھام کے لیے حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی،گفتگو

ہفتہ 3 جون 2017 12:22

امریکاپاکستان کو حقانی نیٹ ورک کی سرپرستی سے باز رکھے، زلمے خلیل زاد
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2017ء) سابق امریکی سفارت کار اور واشنگٹن میں قائم ایک تھنک ٹینک سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشل اسڈیز کے اسکالر زلمے خلیل زاد نے کابل کے سفارتی علاقے میں ہونے والے حملے کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسے معمول کی دہشت گردی قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ اور افغان حکومت کو امریکہ کے ساتھ مل کر اس طرح کے حملوں کی روک تھام کے لیے حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی۔

امریکی ٹی وی سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ یہ حملہ اتنا بڑا تھا کہ اس نے صورت حال کر بدل کر رکھ دیا ہے۔ اس حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افغان باشندوں کی تعداد پانچ سو سے زیادہ ہے۔ اس حملے کو معمول کا حملہ سمجھ کر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کے طور پر کام کرنے والے خلیل زاد نے کہا کہ بڑے حجم کے ایسے حملوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم سب سے پہلے یہ طے کریں کہ اس حملے کا ذمہ دار کون ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ صرف دہشت گردی کا ایک واقعہ نہیں ہے بلکہ دہشت گردوں کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ کا ایک ٹیسٹ ہے کہ وہ اس پر کیا رد عمل ظاہر کرتی ہے ۔اگر اسے معمول کا ایک واقعہ سمجھ کر نظر انداز کر دیا گیا تو اس سے دہشت گردوں کے حوصلے اور بلند ہو جائیں گے ا ور وہ آئندہ اس سے بھی بڑے حجم کے حملے کریں گے۔سابق امریکی سفارت کار خلیل زاد نے کہا کہ اس وقت امریکہ کے پاس یہ موقع موجود ہے کہ وہ پاکستان کو اپنی پالیسی تبدیل کرنے پر مجبور کرے۔ اس کام کے لیے یہ سازگار وقت ہے کیونکہ ان دنوں ٹرمپ انتظامیہ پاکستان اور افغانستان کے لیے اپنی پالیسی کا جائزہ لے رہی ہے۔