پاکستان کابل خود کش بم دھماکے پر افغانستان کے ساتھ الزام تراشی میں نہیں پڑنا چاہتا، یہ دھماکہ بدترین دہشت گردی ہے اور ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں، یہ حملہ دہشت گردی کی کارروائیوں کو روکنے کیلئے کابل سے مل کر کام کرنے کے ہمارے عزم کو مزید مستحکم کرے گا، شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا ہے، انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے نتیجے میں پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کو ختم کر دیا گیا ہے

امریکا میں پاکستان کے سفیر اعزاز احمدچوہدری کی واشنگٹن ٹائمز کے مدیروں اور رپورٹرز کے ساتھ انٹرویو

جمعہ 2 جون 2017 22:48

پاکستان کابل خود کش بم دھماکے پر افغانستان کے ساتھ الزام تراشی میں ..
واشنگٹن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جون2017ء) امریکا میں پاکستان کے سفیر اعزاز احمدچوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کابل میں ہونے والے خود کش بم دھماکے پر افغانستان کے ساتھ الزام تراشی میں نہیں پڑنا چاہتا۔ واشنگٹن ٹائمز کے مدیروں اور رپورٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ کابل میں ہونے والا خود کش دھماکہ جس میں سیکڑوں شہری ہلاک و زخمی ہوئے ہیں بدترین دہشت گردی ہے اور ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ حملہ دہشت گردی کی کارروائیوں کو روکنے کیلئے کابل سے مل کر کام کرنے کے ہمارے عزم کو مزید مستحکم کرے گا۔ پاکستانی سفیر اعزاز احمد چوہدری نے افغان خفیہ ایجنسیوں کے ان الزامات کو یکسرمسترد کر دیا کہ اس خود کش بم حملے میںپاکستان میں قائم حقانی گروپ ملوث ہے۔

(جاری ہے)

اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں اب دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا ہے اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے نتیجے میں پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کو ختم کر دیا گیا ہے اور یہ دہشت گرد پاکستان سے فرار ہو کر افغانستان چلے گئے۔

اس لئے افغان حکومت کو ان کے سدباب کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں کا پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا صحیح نہیں ہے کیونکہ اس سے دونوں ملکوں میں سیکورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ سفیر اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ یہ کہنا بہت آسان ہے کہ تمام مسائل کی وجہ پاکستان ہے لیکن ہم اس قسم کے بیانات پر افغانستان کے ساتھ الزام تراشی میں نہیں الجھنا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ یہ الزام صرف اور صرف افغان انٹیلی جنس کی طرف سے لگایا گیا ہے تاہم افغانستان کے صدر اشرف غنی کی حکومت کی جانب سے ابھی تک اس کی تصدیق کرنا باقی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ حملے کے چند سیکنڈ بعد افغان خفیہ حکام نے اس میں حقانی نیٹ ورک کے ملوث ہونے کا پتہ چلا لیا۔ اگر ایسا ہے تو انہیں یہ بھی پتہ ہو گا کہ انہوں نے کس وقت آ کر حملہ کرنا ہے۔