مکان کے تنازعے پر ایس ایچ او دالبدین پر جانبداری کا الزام

ایس ایچ او بااثر افراد کی بے جا حمایت میں اس قدر آگے نکل گئے کہ ضمانت پر رہا عبدالبصیر کو دوبارہ گرفتار کر لیا طاہر سنجرانی کی پریس کانفرنس

جمعہ 2 جون 2017 21:57

دالبندین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 02 جون2017ء)دالبندین کے قبائلی عمائدین محمد طاہر سنجرانی، محمد اسحاق سنجرانی، نوراحمد سنجرانی اور حاجی غلام فاروق سنجرانی نے مکان تنازعے میں ایس ایچ او دالبندین پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ بااثر افراد کی پشت پناہی والے فریق کی بے جا حمایت میں اس قدر آگے نکل گئے کہ ضمانت ملنے پر عبدالبصیر کو رہاکرنے کے بعد دوبارہ گرفتار کیا۔

وہ جمعہ کو دالبندین پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران آئی جی پولیس، ڈی آئی جی اور ایس پی چاغی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے نواسوں کا اپنے بھائیوں سے مکان کی ملکیت کا جھگڑا چل رہا ہے جوان کے داماد نے اپنی زندگی میں ان کی بیٹی کے نام کی تھی لیکن اب ان کی موجودگی میں سوتیلے بھائیوںنے غیر محرم کرایہ دار کو اسی مکان میں بٹھا رکھا ہے جو مکان پر قبضہ کرنے کی کوشش ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ ایک خاندانی مسئلے میں بااثر افراد کی مداخلت پر ایس ایچ او دالبندین نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے دو بھائیوں کو حبس بے جا میں لے رکھا ہے۔انہوںنے کہا کہ عبدالباسط کی ضمانت بھی ہوئی ہے لیکن ایس ایچ او ان کو رہاکرنے سے انکاری ہے۔انہوںنے کہا کہ اگر ان کو انصاف نہیںملتا تو وہ عدالت کا دروازہ کٹھکٹائیں گے کیونکہ ایس ایچ او دالبندین خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔انہوںنے حبس بے جا میں رکھے گئے اپنے دونوں نوجوانوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گھریلو مسئلے میں ایس ایچ او دالبندین کی بے جا مداخلت کی شدید مذمت کی۔