امریکا نے پیرس ماحولیاتی معاہدے سے علحیدگی اختیار کر لی

ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلہ غیر دانش مندانہ ہے،اوباما کی تنقید

جمعہ 2 جون 2017 18:24

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 جون2017ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا سنہ 2015 میں پیرس میں ماحولیات سے متعلق طے پانے والے عالمی ماحولیاتی معاہدے سے باہر نکل رہا ہے۔وائٹ ہاؤس میں بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ واشنگٹن اس معاہدے سے نکل رہا ہے کیوں کہ اس میں شامل شرائط کی وجہ سے اس پر اقتصادی بوجھ پڑ رہا ہے۔

دوسری جانب سابق امریکی صدر براک اوباما اور یورپی یونین نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ ماحولیات سے متعلق عالمی معاہدے کوختم کر کے غیر ذمہ دارنہ پالیسی اپنا رہا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ حالیہ عرصے میں واشنگٹن کی جانب سے کیے جانے والے یہ ایک ایسے معاہدے کی مثال ہے جس میں دوسرے ممالک کا فائدہ ہے اور وہ امریکا کے لیے ’منصفانہ‘ شرائط کے ساتھ دوبارہ معاہدے کا حصہ بننے کے لیے مذاکرات کا آغاز کریں گے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ امریکا کے سابق صدر براک اوباما نے 2015ئ میں یہ معاہدہ کیا تھا اور اس اعلان پر ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ’مستقبل کو رد‘ کر رہی ہے۔یورپی ممالک کی طرف سے بھی ٹرمپ کے تازہ اعلان پر کڑی تنقید کی گئی ہے۔ کینیڈا کی ماحولیات کی وزیر کیتھرین میکینا کا کہنا ہے کہ کینیڈا کو ٹرمپ کے اس فیصلے سے ’بہت مایوسی‘ ہوئی ہے۔فرانس، جرمنی اور اٹلی کے سربراہان نیایک مشترکہ بیان میں اس معاہدے سے متعلق امریکا سے دوبارہ کسی قسم کے مذاکرات کرنے کو مسترد کر دیا ہے۔ پیرس معاہدے کے تحت امریکا اور دیگر 187 ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ عالمی درجہ حرات میں اضافے کو دو ڈگری سے نیچے رکھیں اور مزید کوششیں کر کہ اس کو 1.5 ڈگری تک محدود کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :