Live Updates

سپریم کورٹ نے عمران خان کے اثاثوں کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت 13جون تک ملتوی کردی

عمران خان کے وکلا کوغیرملکی فنڈنگ کامعاملہ الیکشن کمیشن کوبھیجنے کے بارے میں اپناموقف واضح کرنے کی ہدایت

جمعرات 1 جون 2017 21:26

اسلام آباد ۔ یکم جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جون2017ء) سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے اثاثوں کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت 13جون تک ملتوی کر تے ہوئے عمران خان کے وکلا کوغیرملکی فنڈنگ کامعاملہ الیکشن کمیشن کوبھیجنے کے بارے میں اپناموقف واضح کرنے کی ہدایت کی ہے اورکہاہے کہ کسی عوامی عہدیدار کونااہل قراردینے کیلئے ٹھوس شواہد درکارہو تے ہیں یہ مقدمہ ایک طرح سے پانامہ کیس کاجوابی دھماکہ ہے ،جمعرات کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطابندیال اورجسٹس فیصل عرب پرمشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر جسٹس فیصل عرب نے عمران خان کے وکیل سے استفسارکیاکہ بنی گالہ اراضی کیلئے جمائماسے لئے گئے قرضے کی رقم راشد خان کے ذریعے واپس کی گئی ہمیں بتایاجائے کہ عمران خان کا راشد خان سے کیا تعلق ہے،تو نعیم بخاری نے بتایاکہ عمران خان راشد خان کے دیرینہ دوست ہیں دونوں کے پرانے خاندانی تعلقات ہیں جہاں تک درخواست گزار حنیف عباسی کاتعلق ہے وہ عام انتخابات میں عمران خان سے ہار گئے تھے، عام انتخابات کے دوران حنیف عباسی نے نہ توعمران خان کے کاغذات نامزدگی پرکوئی اعتراض اٹھایا اور نہ ہی الیکشن کے بعد انتخابی عذرداری داخل کی لیکن اب و ہ عمران خان پراثاثے چھپانے کاالزام لگارہے ہیں۔

(جاری ہے)

حالانکہ وہ خود ایفی ڈرین کیس میں ملزم ہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ یہ مقدمہ ایک طرح سے پانامہ کیس کاجوابی دھماکہ ہے لیکن ایفی ڈرین کیس یہاں زیرسماعت نہیں ، نعیم بخاری نے عدالت کو بتایاکہ میں نے تمام ضروری باتیں عدالت کوبتادی ہیں مجھے اورکچھ نہیں کہنا تاہم میں بنی گالہ کی اراضی کی خریداری کے حوالے سے پانچ ٹرانزیکشن کے بارے میں سربمہر ریکارڈ عدالت میں جمع کرائوں گا ،جسٹس عمرعطابندیال نے ان سے کہاکہ آپ نے وصول کردہ0 9 ہزارپائونڈ میں سے کچھ رقم جمائما کودی تھی لیکن باقی رقم کے بارے میں تفصیل نہیں بتائی تو فاضل وکیل نے بتایاکہ اس رقم کا کچھ حصہ فلیٹ کی مرمت اورکچھ بچوں پرخرچ ہوئی جس کی تفصیل عمران خان کے بیان حلفی میں موجود ہے، سماعت کے دوران درخواست گزارکے وکیل اکرم شیخ نے کہاکہ عمران خان طویل عرصہ سے لندن فلیٹ کے مالک تھے لیکن ایک پارٹی سربراہ ہونے کے باوجود انہوں نے فلیٹ کو چھپایا اور پہلی بار2002 ء میں لندن والا فلیٹ ظاہرکیا جس کی بنیاد پر ان کونااہل قراردیاجائے،جسٹس فیصل عرب نے ان سے کہاکہ کسی کونااہل قراردینے کیلئے ٹھوس شواہد درکارہوتے ہیں۔

سماعت کے دوران عاصم ذوالفقار نامی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ نے پیش ہوکر بتایاکہ وہ ٹیکس کے معاملات پرعدالت کی معاونت کیلئے حاضرہوئے ہیں ، عدا لت نے ان سے کہاکہ وہ انکم ٹیکس کے ایشو پرعدالت کو آگاہ کریں تو چارٹر اکائونٹنٹ نے بتایاکہ وہ پیشہ ورانہ حوالے سے نواز شریف اور عمران خان دونوں سے وابستہ رہے ہیں،1947 سے لیکر اب تک پاکستان میں تین ٹیکس قوانین نافذ رہے ہیں پہلا قانون انکم ٹیکس ایکٹ 1922 میں بنا جو1979 تک قابل عمل رہا جبکہ 1979 میں نیا انکم ٹیکس آرڈیننس وجود میں آیا ، آخری انکم آرڈیننس 2002 ء کا ہے جس کے تحت 182 دن سے زائد قیام کرنے والا فرد اسی ملک کا رہائشی کہلاتا ہے اس طرح اگر کوئی فرد182 دن سے زائد عرصہ کیلئے پاکستان سے باہر رہے گا تو وہ پاکستان کارہائشی نہیں کہلائے گا انہوں نے انکم ٹیکس کے حوالے سے بتایاکہ انکم ٹیکس کا بنیادی تصور آمدن پر ٹیکس کا اطلاق ہے اگر کوئی شخص غیررہائشی ہو اور بیرون ملک سے کمائی کرے گا تو اس کی جانب سے اثاثے ظاہر کرنے یا نہ کرنے سے فرق نہیں پڑتا، یعنی بیرون ملک کمائی کرنے والے غیر رہائشی پر ٹیکس کا اطلاق نہیں ہوتا، اس طرح بیرون ملک کمائی سے اثاثے ظاہر کرنا بھی ضروری نہیں، تاہم کوئی بھی فرد مثلًا کرکٹر ،ہاکی کھیلنے والا یا فٹ بالر اگر پاکستان میں کمائی کرتاہے تووہ ٹیکس ادا کرنے کا پابند ہوگا، چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ اس کیس میں الزام یہ ہے کہ عمران خان کے پاس 1982 ء سے برطانیہ میں فلیٹ ہے، جو دوہزار دو تک ظاہر نہیںکیا گیا، جس پرعاصم ذوالفقار نے بتایاکہ اگرکوئی غیررہائشی فرد ٹیکس اتھارٹی کو اس بات پر مطمئن کرے کہ اس نے بیرون ملک کمائی سے کوئی اثاثہ بنایا ہے تو اس پرٹیکس کا اطلاق نہیںہوتا، چیف جسٹس نے کہا کہ کسی فرد کا رہائشی یاغیررہائشی ہونا بہت اہم ہے، چیف جسٹس نے عمران خان کے دوسرے وکیل منصورعلی خان سے استفسار کیاکہ پہلے آپ غیرملکی فنڈ کامعاملہ الیکشن کمیشن کوبھجوانے پررضامندی ظاہرکرچکے ہیں،اگر فارن فنڈنگ کی تحقیقات کیلئے کمیشن نہ بنا یا گیا تو تفتیش کون کرے گا، درخواست گزارکے وکیل نے کہاکہ وہ مدعاعلیہ کے وکیل کی جانب سے دستاویزات جمع کرنے کے بعد جواب الجواب دیں گے مجھے بتایا جائے کہ فاضل وکیل کب تک دستاویزات عدالت میں جمع کرادیں گے ، جس پرچیف جسٹس نے نعیم بخاری سے استفسارکیاکہ ان کو جمائما سے کب تک ریکارڈ مل جائے گا، نعیم بخاری نے کہاکہ امید ہے کہ جلد ریکارڈ مل جائے گا اورملنے کے بعد ریکارڈ سربمہرلفافے میں عدالت کوپیش کروں گا بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت ملتوی کردی۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات