ْ اپوزیشن نے صدرکے پارلیمنٹ سے مشترکہ اجلاس کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا

جمعرات 1 جون 2017 15:59

ْ اپوزیشن نے صدرکے پارلیمنٹ سے مشترکہ اجلاس کو حقائق کے منافی قرار ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 01 جون2017ء) متحدہ اپوزیشن نے صدر مملکت کے پارلیمنٹ سے مشترکہ اجلاس کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔متحد ہ اپوزیشن نے کہا ہے کہ صدر مملکت نے گزشتہ چار سالوں میں ایک بار بھی اپنے خطاب میں قومی مسائل پر بات نہیں کی، صدر مملکت نے اپنے خطاب میں غلط بیانی کی، صدر پاکستان کے ساتھ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جو کچھ ہوا وہ حکومت نے خود کرایا، حکومت نے خود حالات خراب کئے اور اپوزیشن کو احتجاج کیلئے مجبور کیا ، حکومت نے اپوزیشن کے احتجاج سے بچنے کیلئے صدر مملکت سے تاریخ کی مختصر ترین تقریر کروائی،اپوزیشن روڈ کی بجائے ایوان میں بات کرنا چاہتی ہے مگر اپوزیشن کو روڈ پر بات کرنے کیلئے مجبور کیا جارہا ہے،حکومت نے جمہوریت میں آمریت والا رویہ اپنایا ہوا ہے، نہال ہاشمی کے پیچھے حکومت خود ہے، مشاہد الله‘ طارق فاطمی‘ پرویز رشید کے بعد نہال ہاشمی کو قربانی کا بکرا بنایا گیا، نہال ہاشمی کے منہ سے نواز شریف بولا ہے، اگر نواز شریف دو سال وزیراعظم رہے تو نہال ہاشمی کو انعام کے طور پر گورنر سندھ بنایا جائے گا، حکومت اکثریت کے بل بوتے پر بجٹ پاس تو کروا سکتی ہے مگر اس سے جمہوریت کو نقصان پہنچے گا ، حکومت نے سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی پر دبائو کے لئے جھوٹی خبر میڈیا پر چلوائی ، سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ بنایا جائے جو اس خبر کی تہہ تک پہنچے، اگر فاٹا اصلاحات نہ کی گئیں تو سی پیک ناکام اور پاکستان پر دہشت گردی کا داغ نہیں اترے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار صدر مملکت ممنون حسین کے پارلیمنٹ سے مشترکہ اجلاس کے بعد اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ ‘ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی‘ جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق‘ سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن اور فاٹا سے رکن قومی اسمبلی شاہ جی گل آفریدی نے پارلیمنٹ ہائوس میں مشترکہ طور پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ صدر مملکت سال میں ایک بار پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہیں اور اپنے خطاب میں حکومت کو تجاویز دیتے ہیں کہ حکومت کی کیا ترجیحات ہونی چاہئیں حکومت نے گزشتہ چار سالوں میں عوام کے لئے کچھ نہیں کیا۔ صدر مملکت نے چار سالوں میں ایک بار بھی قومی مسائل پر خطاب نہیں کیا۔ ملک میں انتشار پھیلا ہوا ہے‘ کرپشن اور دہشت گردی کے معاملات ہیں جن پر صدر کو بولنا چاہئے تھاکیونکہ وہ پوری عوام کے کسٹوڈین ہیں۔

صدر فاٹا کے چیف ایگزیکٹو ہیں صدر کو اپنے خطاب میں فاٹا اصلاحات کے حوالے سے بولنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کبھی عدلیہ ‘ فوج اور کبھی دیگر اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا جس پر صدر مملکت نے کوئی بات نہیں کی۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ روڈ کی بجائے ایوان میں بات کرے مگر اپوزیشن کو روڈ پر بات کرنے کے لئے مجبور کیا جارہا ہے۔

موجودہ حکومت نے جمہوریت میں آمریت والا رویہ اپنایا ہوا ہے۔ نہال ہاشمی کے پیچھے حکومت خود ہے۔ نہال ہاشمی کو صرف شوکاز نوٹس دیا گیا ان کے خلاف اور کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مشاہد الله‘ طارق فاطمی‘ پرویز رشید کے بعد نہال ہاشمی کو قربانی کا بکرا بنایا گیا۔ حکومت نے نہال ہاشمی کے ذریعے اداروں اور جے آئی ٹی میں شامل افسران کے بچوں کے لئے زمین تنگ کرنے کی جو دھمکی دینا تھی دے دی۔

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے اپنے خطاب میں غلط بیانی کی اور برآمدات بڑھنے کا دعویٰ کیا عوام حقائق سے واقف ہے۔ موجودہ دور حکومت میں برآمدات 25 ارب ڈالر سے کم ہو کر 19ارب ڈالر پر آگئی ہیں۔ صدر مملکت اپنے فرائض کی ادائیگی میں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر میں حکومت میں ہوتا تو جو کچھ آج ایوان میں ہوا اس بارے میں سوچتا کہ ایسے کیا حالات پیدا ہوئے کہ اپوزیشن اس حد تک احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئی انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے بجٹ سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے عوامی پارلیمنٹ لگایا حکومت کو سوچنا چاہئے تھا کہ ایسا کیوں ہوا۔

حکومت اکثریت کے بل بوتے پر بجٹ پاس تو کروا سکتی ہے مگر اس سے جمہوریت کو نقصان پہنچے گا۔ حکومت جس انداز سے اپنے فیصلے اپوزیشن پر مسلط کررہی ہے وہ جمہوری روایات کے خلاف ہے۔ مسلم لیگ ن نے عدلیہ ‘ افواج پاکستان اور دیگر قومی اداروں کے جے آئی ٹی میں نمائندگی پر بھی حملہ کیا ہے۔ حکومتی وزراء جس انداز میں اداروں پر تنقید کرتے ہیں وہ درست نہیں۔

حکومت اپنے رویے پر نظر ثانی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ آج حکومت نے اپوزیشن کو مختلف قسم کی پیشکشیں کیں مگر ہم نے حکومت سے درخواست کی کہ وہ اپنے رویے پر نظر ثانی کرے اور ہٹ دھرمی چھوڑ دے۔ جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ صدر پاکستان کے ساتھ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جو کچھ ہوا وہ حکومت نے خود کرایا حکومت نے خود حالات خراب کئے اور اپوزیشن کو احتجاج کے لئے مجبور کیا۔

حکومت نے بجٹ بحث میں اپوزیشن کے پارلیمانی رہنمائوں کی تقاریر براہ راست نشر کرنے کے لئے دو گھنٹے دینے کی پیشکش کی مگر یہ پیشکش اس وقت کی گئی جب صدر مملکت ایوان میں پہنچ چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے آج اپنے خطاب میں کرپشن کے خلاف کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی فاٹا اصلاحات پر کوئی بات کی۔ آج ایوان میں فاٹا کے ارکان نے خود کو پاکستانی تسلیم کروانے کے لئے نعرے بازی کی۔

حکومت نے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے اپنی ہی بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ تسلیم نہیں کی۔ صدر مملکت اپنے منصب کے فرائض پورے کرنے میں ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن کے احتجاج سے بچنے کے لئے صدر مملکت سے تاریخ کی مختصر ترین تقریر کروائی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ ظلم پر مبنی اور بادشاہت کو مضبوط کرنے کے لئے تیار کیا گیا جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ آج دو باتیں اور دو ہی سازشیں ناکام ہوئی ہیں سینیٹر نہال ہاشمی کے منہ سے نواز شریف بولا ہے۔سینیٹر نہال ہاشمی نے نواز شریف کی منشاء کے مطابق بیان دیا۔ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ اگر نواز شریف دو سال وزیراعظم رہے تو نہال ہاشمی کو انعام کے طور پر گورنر سندھ بنایا جائے گا۔ نہال ہاشمی کو جو لائن دی گئی انہوں نے وہی پڑھی مگر وہ جوش خطابت میں کچھ زیادہ ہی بول گئے جس پر ان سے استعفیٰ لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی پر دبائو کے لئے جھوٹی خبر میڈیا پر چلوائی کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے جے آئی ٹی کے لئے مخصوص لوگوں کو نامزد کرنے کے لئے اداروں کو فون کئے۔ حکومت ججوں اور جے آئی ٹی پر دبائو ڈال رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ الزام جے آئی ٹی پر نہیں بلکہ سپریم کورٹ اور چیف جسٹس پر ہے۔ میری تجویز ہے کہ سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ بنایا جائے جو اس خبر کی تہہ تک پہنچے کیونکہ ججز پر من گھڑت الزامات لگائے گئے ہیں یہ معاملہ ڈان لیکس اور پانامہ سے زیادہ سنجیدہ ہے۔

اگر تحقیقات میں رجسٹرار اس میں ملوث پایا جاتا ہے تو اس کے خلاف ایکشن لیا جانا چاہئے۔ یہ عدلیہ کو بدنام کرنے کی سوچی سمجھی سازش ہے جس کو بے نقاب ہونا چاہئے۔ فاٹا سے رکن قومی اسمبلی حاجی شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ صدر مملکت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ فاٹا اصلاحات پر صدر مملکت نے اپنی تقریر میں وفاقی حکومت کو کوئی تجاویز نہیں دیں فاٹا اصلاحات پر وفاقی ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کررہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں غیر ملکی سفیروں کے سامنے ہمیں ملک کے اندر رہتے ہوئے خود کو پاکستانی منوانے کے لئے احتجاج کرنا پڑا۔ اگر فاٹا اصلاحات نہ کی گئیں تو سی پیک ناکام اور پاکستان پر دہشت گردی کا داغ نہیں اترے گا۔