تمباکونوشی کے صحت پر تباہ کن اثرات ہوتے ہیں، سائرہ افضل تارڑ

تمباکو کے استعمال سے صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے جبکہ دیگر افراد کی طرح پاکستانی کمیونٹی کی بھی سماجی ، اقتصادی اور ماحولیاتی زندگی متاثر ہوتی ہے، انسداد سگریٹ نوشی کے عالمی دن پر سیمینار سے خطاب

بدھ 31 مئی 2017 21:55

تمباکونوشی کے صحت پر تباہ کن اثرات ہوتے ہیں، سائرہ افضل تارڑ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 31 مئی2017ء) وزیرقومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ تمباکونوشی کے صحت پر تباہ کن اثرات ہوتے ہیں اور یہ ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ تمباکو کے استعمال سے صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے جبکہ دیگر افراد کی طرح پاکستانی کمیونٹی کی بھی سماجی ، اقتصادی اور ماحولیاتی زندگی متاثر ہوتی ہے۔

وہ بدھ کو اسلام آباد میں انسداد سگریٹ نوشی کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ سگریٹ نوشی کے خاتمہ کے دن 2017ء کی مہم کا مقصد تمباکو نوشی کی وجہ سے ملک اور قوم کی ترقی کے خطرات کو اجاگر کرنا ہے ۔ کیونکہ تمباکو کی مصنوعات ، سگریٹ نوشی پر قابو پائے جانے اور پائیدار ترقی کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے۔

(جاری ہے)

ہر سال70لاکھ افراد تمباکو کے استعمال سے ہلاک ہوجاتے ہیں ان اعداد و شمار میں وہ 9لاکھ افراد بھی شامل ہیں جو صرف سگریٹ نوشی کے دھوئیں سے متاثر ہوتے ہیں۔ان اموات میں سے 80فی صد سے زائد ہلاکتیں کم یا اوسط آمدن والے ممالک میں ہوتی ہیں۔وزیر قومی صحت نے مزیدکہا کہ صحت پراٹھنے والے ہوش رُبا اخراجات سے ملکی معیشت بھی بہت متاثر ہوتی ہے کیونکہ سگریٹ نوشی کے نتیجہ میں مہلک اور موذی امراض میں مبتلا ہونے والے کام کاج سے معذور ہو جاتے ہیں۔

بدقسمتی سے سگریٹ نوشی کا رجحان زیادہ تر کم تعلیم اور کم آمدن والے طبقہ میں ہے اور سگریٹ نوشی کی وجہ سے ان کی غربت میں مزید اضافہ ہوتا ہے ۔ کیونکہ سگریٹ پر آنے والے اخراجات کے باعث ایسے افراد اور خاندان اپنی ضروریات زندگی خوراک، طبی نگہداشت اور تعلیم پر مناسب اخراجات نہیں کرسکتے۔ سائرہ افضل تارڑ نے اپنے خطاب کے دوران یقین دلایا کہ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز نے پاکستانی شہریوں کی صحت کے تحفظ کا عزم کررکھا ہے اور حکومت نے شہریوں کو سگریٹ نوشی کے باعث پیدا ہونے والے مہلک امراض سے تحفظ کے لیے ایف سی ٹی سی کے معاہدے کی تمام شقوں پر عملدرآمد کا تہیہ کر رکھا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سگریٹ نوشی پر قابو پانے کے لیے صوبائی اور مقامی حکومتوں، عوام، میڈیا اور تمام شراکت داروں کو کوششیں کرنی چاہئیں اور حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنے چاہییں۔ اس موقع پرعالمی ادارہ صحت پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر محمد آسائی نے کہا کہ پاکستان میں اڑھائی کروڑ بالغ افراد ( 31.8 فیصد مرد ، 5.8 فیصد خواتین) تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔

13 سے 15 سال کی عمر کے طلبا و طالبات میں 13.3 فیصد طلبا اور 6.6 فیصد طالبات تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔ عالمی سطح پر ہر سال 70 لاکھ افراد تمباکو کے استعمال کے باعث لگنے والی بیماریوں سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ان اموات میں سے 80 فیصد کم اور درمیانے درجے کے آمدنی والے ممالک میں ہوتی ہیں۔ ان ممالک کی آمدنی کا 40 فیصد حصہ تمباکونوشی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں پر خرچ ہوتا ہے اس موقع پر ڈائریکٹر ٹوبیکو کنٹرول سیل نے پاکستان میں سگریٹ نوشی پر قابو پانے کے حکومتی اقدامات اور وزارت کی کوششوں بارے تفصیلی پریذنٹیشن دی۔

انہوں نے بتایا کہ سگریٹ نوشی سے پاکستان میں ہر سال تقریباً108,800پاکستانی ہلاک ہوجاتے ہیں اور 2کروڑ 40لاکھ بالغ افراد کسی نہ کسی شکل میں تمباکو استعمال کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ 17 ترقی کے اہداف (SDGs ) میں سے 15 کا تعلق تمباکو نوشی روک تھام سے متعلق ہے۔ انہوں نے شرکاء کو ٹوبیکو کنٹرول سیل کی طرف سے سگریٹ نوشی کی وباء پر قابو پانے کے لیے کیے گئے اقدامات کے بارے میں بتایا۔

شہزاد عالم خان نیشنل پروفیشنل آفیسر ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ تمباکو کااستعمال عوامی صحت کا حقیقی مسئلہ ہی. تمباکو کی صنعت کا زیادہ نشانہ خواتین اور نوجوانوں ہیں. انہوں نے تمباکو کنٹرول کے لئے وزارت قومی صحت کے اقدامات کوسراہا. تاہم، انہوں نے خوردہ قیمت کی70 فی صد پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا. "تمباکو ٹیکس میں 10 فیصد اضافہ کم آمدنی والے ممالک میں تمباکو کی کھپت تقریبا 8 فیصد کم کر دیتا ہے،انہوں نے تمباکو ٹیکسیشن اور ایک مؤثر ٹیکس انتظامیہ کے نظام کی اہمیت پر روشنی ڈالی. انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لئے مناسب وقت ہے کہ تمباکو انڈسٹری کے کاروبار کی ٹریکنگ اور ٹریسنگ کے نظام سے نگرانی کی جائے جو کہ تمباکو کی غیر قانونی تجارت کو کنٹرول کرنے کے لئے ایک اہم قدم ہو گا۔

۔۔۔(ذیاد)

متعلقہ عنوان :