خودکش حملے میں زخمی ہونے والے چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری صحتیاب ، سینیٹ ا جلاس میں شرکت

اراکین کا پرجوش انداز میں ڈیسک بجا کر خیر مقدم، ڈپٹی چیئرمین ناخوشگوار واقعہ کے بعد پہلی بار ایوان میں آئے ہیں، رضاربانی سانحہ مستونگ پراظہار یکجہتی پر اراکین سینیٹ سمیت پوری قوم کاشکرگزار ہوں‘ وزیراعلیٰ بلوچستان اور وزیراعظم سے درخواست کی ہے کہ شہداء اور زخمیوں کے لئے پیکج کا اعلان کیا جائے، عبدالغفور حیدری کی گفتگو

بدھ 31 مئی 2017 19:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 31 مئی2017ء) ایوان بالا کے اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری خودکش حملے میں زخمی ہونے کے بعد صحت یاب ہونے پربدھ کو پہلی بار شریک ہوئے تواراکین نے پرجوش انداز میں ڈیسک بجا کر ان کا خیر مقدم کیا‘ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین ناخوشگوار واقعہ کے بعد پہلی بار ایوان میں آئے ہیں۔

انہیں ایوان میں خوش آمدید کہتے ہیں جبکہ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ سانحہ مستونگ کے حوالے سے ان سے یکجہتی پر اراکین سینٹ سمیت پوری قوم کے شکرگزار ہیں‘ وزیراعلیٰ بلوچستان اور وزیراعظم سے درخواست کی ہے کہ شہداء اور زخمیوں کے لئے پیکج کا اعلان کیا جائے ‘ پیکج کے اعلان سے ورثاء کی دلجوئی ہوگی۔ بدھ کو ایوان بالا میں ڈپٹی چیئرمین کی آمد پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین ناخوشگوار واقعہ کے بعد پہلی بار ایوان میں آئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہیں ایوان میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ ارکان نے ڈیسک بجا کر خیر مقدم کیا۔ چیئرمین سینٹ کی اجازت سے ایوان میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ قائد ایوان‘ قائد حزب اختلاف اور تمام ارکان و چیئرمین سینٹ کے شکرگزار ہیں جنہوں نے یکجہتی کا اظہار کیا۔ چیئرمین نے متعلقہ حکام سے فون پر بات کی جس پر وہ حرکت میں آئے۔ سانحہ مستونگ کے شہداء و زخمیوں کے ساتھ سب نے یکجہتی کا اظہار کیا جس پر پوری قوم کا شکرگزار ہوں۔

تقریب کے بعد میں گاڑی میں جانے کے لئے نکلا تو ڈرائیور والی سائیڈ سے خودکش حملہ آور نے حملہ کیا جس سے ڈرائیور اور گاڑی میں سوار جماعت کے رہنما اور سینٹ کے آفیسر جاں بحق ہوگئے۔ کئی اور لوگ بھی شہید و زخمی ہوئے۔ میں حادثے میں معجزاتی طور پر محفوظ رہا۔ ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اور وزیراعظم سے میں نے درخواست کی کہ شہداء اور زخمیوں کے لئے پیکج کا اعلان کیا جائے لیکن ابھی تک یہ اعلان نہیں کیا گیا۔

پیکج کے اعلان سے ورثاء کی دلجوئی ہوگی۔ ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیوں کیا جارہا ہے۔ کیا ہمارا قصور یہ ہے کہ ہم ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں ہندو رکن ہیمن داس کے بیٹے کو اغواء کیا گیا ابھی تک اس کا کچھ نہیں ہو سکا۔ مولانا فضل الرحمن پر بھی خودکش حملہ ہوا تھا۔ آج تک اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ وفاق سے کہیں تو کہتا ہے کہ صوبے سے بات کریں‘ صوبے سے بات کریں تو کہتے ہیں وفاق کی ذمہ داری ہے‘ کوئی ذمہ داری نہیں لینا چاہتا‘ ہم نے ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف اسحلہ اٹھانے کو ناجائز قرار دیا جس کی پاداش میں ہمارے علماء کرام مولانا حسن جان کو شہید کیا گیا۔

مولانا معراج الدین‘ مولانا نور محمد‘ محسن شاہ‘ مفتی نعیمی‘ نظام الدین شامزئی‘ مفتی یوسف لدھیانوی سمیت کئی علماء کو شہید کیا گیا۔ ہم دہشتگردوں کے نشانے پر ہیں‘ ریاست کی طرف سے ہمارے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ بھی افسوسناک ہے۔ ہم ریاست کے ساتھ کھڑے تھے اس لئے خدشہ تھا کہ حملہ ہوگا۔ وزیراعلیٰ میرے ذاتی دوست ہیں لیکن اس واقعہ کے حوالے سے صوبائی حکومت غفلت اور لاپرواہی برت رہی ہے۔

اس طرح کی بزدلانہ حرکتوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔ ریاست کے ساتھ بھی کھڑے ہیں اور اپنے عقائد و نظریہ کے ساتھ بھی کھڑے ہیں اور اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ دہشتگردوں سے مرعوب نہیں ہوں گے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ آپ اس خودکش حملے میں بچ گئے اور آج ہمارے سامنے موجود ہیں۔ شہداء اور زخمیوں کے لئے معاوضوں کے حوالے سے مل کر کام کریں گے۔(آچ)